پاکستان اور بھارت کے درمیان بحران پر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مئی 2025ء) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے پر زور دیتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کی پیش کی۔ البتہ کسی بھی ملک نے ان کی اس پیشکش پر ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی افواج نے چھ اور سات مئی کی درمیانی رات کو پاکستانی سرزمین پر مربوط میزائل اور فضائی حملے کیے تھے، جس میں اب تک اکتیس افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
حملوں کے بعد سے دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان کشیدگی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدگی پر عالمی رہنماؤں کا ردعمل
اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "میری حیثیت یہ ہے کہ میری دونوں کے ساتھ بنتی ہے۔
(جاری ہے)
میں دونوں کو اچھی طرح جانتا بھی ہوں اور میں انہیں مل کر کام کرتے دیکھنا چاہتا ہوں۔ میں انہیں رکتا ہوا دیکھنا چاہتا ہوں اور امید ہے کہ وہ اب رک جائیں گے۔"بھارتی حملوں کے جواب میں پاکستان حملے کرے گا؟
انہوں نے حالیہ واقعات کو "بہت خوفناک" قرار دیتے ہوئے کہا، "میں اسے رکتا دیکھنا چاہتا ہوں۔ اور اگر میں مدد کے لیے کچھ کر سکتا ہوں، تو میں ضرور کروں گا۔
"دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی دشمنی کے دوران گزشتہ 24 گھنٹوں میں ٹرمپ کا یہ دوسرا بیان ہے۔ منگل کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر نے پاکستان پر بھارت کے میزائل حملوں کو "شرمناک" قرار دیا تھا اور امید ظاہر کی تھی کہ صورت حال میں تیزی سے کمی آئے گی۔
بھارتی حملے کا جواب دے دیا، پاکستان کا دعویٰ
سن 2019 میں، ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس وقت مداخلت کی تھی، جب بالا کوٹ حملے کے بعد دونوں پڑوسیوں کے درمیان تناؤ بڑھ گیا تھا۔
پومپیو نے اپنی یادداشت "کبھی ایک انچ مت دینا" میں اس حوالے سے لکھا ہے کہ اس وقت بھارت اور پاکستان کی دشمنی ایٹمی جنگ میں تبدیل ہونے کے قریب پہنچ گئی تھی۔
جرمن چانسلر کا بیانجرمنی کے نئے چانسلر فریڈرش میرس نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی کم کریں۔
میرس نے بدھ کے روز بطور چانسلر پیرس کے اپنے پہلے دورے کے دوران کہا، "اب پرسکون رہنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔
" واضح رہے کہ میرس نے منگل کے روز ہی چانسلر کا عہدہ سنبھالا ہے۔پاکستان میں بھارتی افواج کے اہداف کیا تھے؟
انہوں نے کہا کہ وہ اور فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں کے ساتھ گزشتہ رات بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی جھڑپوں پر گہری تشویش ظاہر کی۔
22 اپریل کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملے میں کم از کم 26 عام شہری ہلاک ہوئے تھے، جس کے جواب میں بھارت نے پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
نئی دہلی پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتا ہے، تاہم اسلام آباد نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور اس نے بھارتی حملوں کے خلاف جوابی کارروائی کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
جرمن دفتر خارجہ نے بھی بھارت اور پاکستان سے کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور اپنے شہریوں کو خطے کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
جرمن دفتر خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم بلیو اسکائی پر لکھا، "کشمیر میں خوفناک دہشت گردانہ حملے اور اس پر بھارتی فوجی ردعمل کے بعد، دونوں ممالک کو ذمہ داری سے کام کرنے کی فوری ضرورت ہے۔
"پاکستان کے خلاف بھارتی حملے اور پاکستان کا بھارتی طیارے مار گرانے کا دعویٰ
یورپی یونین کی اپیلیورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کالس نے بھی بدھ کے روز بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعہ پر تشویش کا اظہار کیا۔
وارسا میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کالس نے کہا، "وہاں جو کچھ بھی ہو رہا ہے، وہ بہت تشویشناک ہے۔
یہ واضح ہے کہ یہ جنگ کسی کے لیے اچھی نہیں ہے۔"قطر کے وزیر اعظم نے اس دوران نواز شریف سے فون پر بات کی ہے، جب کہ اسلام آباد میں دیگر سفارت کار بھی وزیر اعظم کے دفتر اور وزارت خارجہ کے دفاتر کے چکر لگاتے رہے ہیں، تاکہ ممکنہ تباہی کے خاتمے کے لیے کوئی مشترکہ بنیاد تلاش کی جا سکے۔
پاکستان میں بھارتی میزائل حملے
اطلاعات ہیں کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستانی اور بھارتی قومی سلامتی کے مشیر سے بات کی ہے اور خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کرنے کو کہا ہے۔
چین، جو خطے کی ایک بڑی طاقت اور پاکستان کا قریبی سیاسی اتحادی ہے، نے بھی کئی خلیجی عرب ریاستوں اور اقوام متحدہ کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔
اس دوران ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی جمعرات کو نئی دہلی میں اپنے بھارتی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ انہوں نے اس سے قبل پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اطلاعات ہیں کہ تہران اس مسئلے پر دونوں فریقوں کے درمیان ثالثی کا خواہاں ہے۔
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت اور پاکستان کے درمیان پاکستان کا نے بھارت کے روز
پڑھیں:
امریکا بھارت کشیدگی: نریندر مودی کا 7 برس بعد چین کا دورہ کرنے کا فیصلہ
امریکا کے ساتھ بگڑتے تعلقات کے پس منظر میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی 7 برس سے زیادہ عرصے کے بعد پہلی بار چین کا دورہ کریں گے، جو بیجنگ کے ساتھ سفارتی کشیدگی کے خاتمے کی ایک علامت قرار دی جا رہی ہے۔
رائٹرز نے ایک حکومتی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ نریندر مودی 31 اگست سے شروع ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے چین روانہ ہوں گے۔ یہ اجلاس چینی شہر تیانجن میں منعقد ہوگا۔
رائٹرز کے مطابق اس حوالے سے جب بھارتی وزارت خارجہ سے مؤقف طلب کیا گیا تو فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
مودی کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان تجارتی کشیدگی نے کئی سال بعد نازک موڑ اختیار کر لیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمد کی جانے والی مصنوعات پر ایشیا میں سب سے زیادہ درآمدی محصولات نافذ کر دیے ہیں، جبکہ روسی تیل کی خریداری کے باعث بھارت پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
مودی کا چین کا یہ سفر جون 2018 کے بعد پہلا موقع ہوگا جب وہ چین کا رخ کریں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اس وقت شدید تناؤ کا شکار ہو گئے تھے جب 2020 میں ہمالیائی سرحد پر فوجی تصادم پیش آیا تھا۔
تاہم اکتوبر میں روس میں منعقدہ برکس کانفرنس کے دوران مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ملاقات ہوئی تھی، جس کے بعد دونوں ممالک نے کشیدگی میں کمی کی جانب پیش رفت کی اور اقتصادی و سفری روابط میں بہتری کے آثار نظر آنے لگے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے حال ہی میں اعلان کیا کہ روسی تیل کی خریداری پر بھارت کے خلاف مجوزہ سزا کا تعین اس وقت کیا جائے گا جب یوکرین میں جنگ بندی سے متعلق امریکا کی آخری سفارتی کوششوں کا نتیجہ سامنے آئے گا۔
ٹرمپ کے اعلیٰ سفارتی مشیر اسٹیو وٹکوف اس وقت ماسکو میں موجود ہیں، جبکہ روس کو امن معاہدے پر آمادہ کرنے کے لیے امریکی صدر کی جانب سے دی گئی مہلت میں صرف دو دن باقی رہ گئے ہیں، بصورت دیگر روس کو نئی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب ایک اور حکومتی ذریعے نے بتایا کہ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول روس کے طے شدہ دورے پر ہیں، جہاں وہ بھارت پر امریکی دباؤ کے تناظر میں روسی تیل کی خریداری کے مسئلے پر گفتگو کریں گے۔
اجیت دوول کے اس دورے میں بھارت اور روس کے درمیان دفاعی تعلقات پر بھی بات چیت متوقع ہے، جس میں ماسکو سے زیر التوا ایس-400 ایئر ڈیفنس سسٹم کی جلد فراہمی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ممکنہ دورہ بھارت پر تبادلہ خیال شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کے مشیر کے بعد بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر بھی آنے والے ہفتوں میں روس کا دورہ کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا بھارت کشیدگی امریکی ٹیرف دورے کا فیصلہ نریندر مودی وی نیوز