برطانوی ہاؤس آف لارڈز میں بھارتی جارحیت کیخلاف آوازیں اٹھنے لگیں، برطانوی حکومت کی تائید
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
برطانوی ہاؤس آف لارڈز میں پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں۔
حکومتی وزیر لارڈز کولنز نے کہا ہے کہ پانی بنیادی انسانی ضرورت ہے، سندھ طاس معاہدہ بحال کرنے کے لیے تمام سفارتی کوششیں بروئے کار لائی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی طرف سے کشیدگی کم کرنے کا قدم نہایت اہمیت کا حامل ہے، ہماری سفارتی کوششیں اس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارتی قیادت کا ہدف سندھ طاس معاہدہ تھا، طلال چوہدری
اس موقع پر لارڈ شفق محمد نے لندن میں ہائی کمیشن پر ہونے والے حملوں کو تشویش ناک قرار دے دیا اور برطانوی حکومت سے اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے انڈیا سے سندھ طاس معاہدہ بحال کرنے اور پاکستان سے اپنی فضائی حدود بھارت کے لیے کھولنے پر زور دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
house of lords indus water treaty kashmirt سندھ طاس معاہدہ کشمیر ہاؤس آف لارڈز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدہ ہاؤس آف لارڈز سندھ طاس معاہدہ کے لیے
پڑھیں:
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ بحال کرنے سے انکار کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت نے ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ بحال نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک انٹرویو میں واضح کیا کہ پاکستان کو اب وہ پانی نہیں ملے گا جس پر بھارت کے مطابق اس کا کوئی حق نہیں۔
امیت شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان جانے والے پانی کو روکنے کے لیے ایک نہر بنائی جائے گی جس کے ذریعے یہ پانی بھارت کے صوبے راجستھان منتقل کیا جائے گا۔ ان کا مؤقف تھا کہ بھارت اپنے حصے کا پانی اندرون ملک استعمال کرے گا اور پاکستان کو اس سے محروم رکھا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب چند ہفتے قبل مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ کے ایک واقعے میں 26 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد بھارت نے کسی واضح ثبوت کے بغیر اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا، اور یہ ایک دو طرفہ بین الاقوامی معاہدہ ہے، جسے کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر ختم یا معطل نہیں کر سکتا۔
پاکستانی حکام نے واضح کیا ہے کہ بھارت کا یہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ خطے میں پانی کے اشتراک سے متعلق عالمی اصولوں کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسلام آباد نے عالمی برادری سے اس مسئلے کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔