بھارتی حملے: اسحاق ڈار کا سیکریٹری جنرل او آئی سی سے رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ اور نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار
نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے گزشتہ شب کیے گئے بھارتی حملوں کے حوالے سے سیکریٹری جنرل او آئی سی سے رابطہ کیا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ سے ٹیلیفونک گفتگو کی ہے جس کے دوران انہوں نے سیکریٹری جنرل او آئی سی کو بھارت کی حالیہ جارحیت سے آگاہ کیا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی حملے پاکستان کی خود مختاری کی کھلی خلاف ورزی ہیں، بھارت کی کارروائیاں اعلانِ جنگ کے مترادف ہیں، بھارتی حملوں سے معصوم شہری شہید ہوئے، خطے کا امن داؤ پر لگ گیا۔
کراچی بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بارے.
نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ نے اس موقع پر پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی پر عالمی برادری سے مؤقف اپنانے کی اپیل کی ہے اور او آئی سی پر زور دیا ہے کہ وہ بھارتی جارحیت کا سخت نوٹس لے۔
اسحاق ڈار نے سیکریٹری جنرل او آئی سی کو اسلاموفوبیا کے بڑھتے رجحان پر تشویش سے آگاہ کیا اور کہا کہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف تشدد اور نفرت انگیز حملے بڑھ رہے ہیں۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ نے نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار سے معصوم شہریوں کی شہادت پر اظہارِ تعزیت کیا ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے بتایا ہے کہ سیکریٹری جنرل او آئی سی نے پاکستان سے یک جہتی اور کشمیری عوام کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر تنازع کا منصفانہ حل ناگزیر ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیکریٹری جنرل او ا ئی سی اسحاق ڈار نے کیا ہے
پڑھیں:
افغان وزیر خارجہ کی متعدد کالز آئیں، انہیں بتا یا کہ ان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو، اسحاق ڈار
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ افغان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی کو واضح کیا ہے کہ ہمیں آپ سے صرف ایک چیز چاہیے کہ آپ کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو۔نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے سینیٹ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے کل افغان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی صاحب کی 6 مرتبہ کال آئی۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ میں نے امیر خان متقی کو کہا کہ ہمیں آپ سے صرف ایک چیز چاہیے کہ آپ کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو، آپ نے مجھے بھی مشکل میں ڈال دیا ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ جب 2021 میں طالبان کی حکومت آئی تو پاکستان کی طرف سے جا کر کہا گیا کہ ہم یہاں ایک چائے کے کپ کے لیے آئے ہیں، وہ کپ آف ٹی ہمیں بہت مہنگا پڑا ،ایسی غلطیاں نہیں کرنی چاہئیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان طالبان کی حکومت آنے کے بعد 4 سال دونوں ممالک کے درمیان کوئی باضابطہ چیزیں نہیں ہوئیں، میں نے افغانستان جاکر ان کے ساتھ بات چیت کی اور معاہدے کیے، ان سے ایک ہی بات مانگی کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کی سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ بدقسمتی ہے افغانستان میں جو موجودہ حکومت آئی ہے، روزانہ پرتشدد واقعات بڑھے ہیں، حکومت نے کلیئر فیصلہ کیا ہوا ہے ہم آخری دم تک لڑیں گے، امید ہے 6 نومبر کو ہمارے مذاکرات آگے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کےلیے کئی آپریشن کیے گئے، 2018 تک ان آپریشنز کی وجہ سےملک میں دہشت گرد حملے بہت کم ہوئے۔اس کے علاوہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پنجاب میں علماء کو 10 ہزار یا 25ہزار دینے کا مجھے علم نہیں ہے، اگر ایسا ہے تو یہ افسوسناک ہے۔
مزید :