پاک بھارت کشیدگی پر دنیا کو تشویش
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر دنیا کو تشویش ہے اور وہاں سے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔
گزشتہ ماہ 22 اپریل کو پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارت نے بزدل دشمن ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 26 پاکستانی شہید ہوئے تاہم پاک فوج نے فوری اور منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارت کو شدید نقصان پہنچاتے ہوئے اس کے غرور کا خاک میں ملایا۔
دونوں ممالک ایٹمی صلاحیت کے حامل ملک ہیں اور ان کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر دنیا بھر میں تشویش پائی جاتی ہے۔ مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ اور وزارت خارجہ نے پاکستان اور بھارت سے اس معاملے پر تحمل کا مظاہرہ کرنے اپیل کی ہے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ جین نول بیروٹ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت دو بڑی فوجی طاقتیں ہیں۔ ان کے درمیان تصادم سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ دونوں ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے پر تحمل کا مظاہرہ کریں۔
روس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر فکرمند ہیں اور اس صورتحال میں پاکستان اور بھارت سے صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
جرمن وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت سے رابطے میں ہیں اور صورتحال قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ تشدد کی روک تھام اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔ دونوں ممالک ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور تحمل سے کام لیں۔
انڈونیشیا نے بھی پاکستان اور بھارت سے کشیدہ صورتحال میں صبر وتحمل سے کام لینے اور بحران کے حل کے لیے بات چیت کو ترجیح دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، چین، ترکیہ، متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھی پاکستان سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس کشیدہ صورتحال میں دونوں ممالک سے تحمل کی اپیل کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ بزدل دشمن بھارت نے رات کی تاریکی میں پاکستان کے مختلف مقامات پر میزائل حملے کر کے 26 پاکستانی شہریوں کو شہید، 46 کو زخمی کر دیا تھا۔
پاک فوج نے اس بزدلانہ کارروائی کا فوری اور منہ توڑ جواب دیتے ہوئے دشمن کے 5 طیارے، ایک ڈرون مارگرایا، 3 رافیل، ایک مگ 29 اور ایک ایس یو طیارے کو مار گرایا تاہم بھارتی حملے میں پاک فضائیہ کے تمام طیارے اور اثاثے محفوظ ہیں۔
بھارتی حملے کے بعد آج صبح قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ے مسلح افواج کو بھارت کیخلاف جوابی کارروائی کا اختیار دیتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان جواب کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
مزیدپڑھیں:بھارت کا رافیل طیاروں کا تکبر خاک میں مل گیا، اسحاق ڈار
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت سے تحمل کا مظاہرہ دونوں ممالک کشیدگی پر دیتے ہوئے کے درمیان
پڑھیں:
غزہ کے محاصرے میں مصر کی شرکت سے متعلق دعوے بے بنیاد ہیں، السیسی
غاصب و سفاک صیہونی رژیم کو مصر کیجانب سے حاصل وسیع تجارتی و صنعتی حمایت سے متعلق عالمی رپورٹس کے بعد مصری صدر نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے محاصرے میں مصر کے شریک ہونے سے متعلق دعوے "بے بنیاد" ہیں اسلام ٹائمز۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی جنگ کا مقصد اب "سیاسی مقاصد کا حصول" اور "قیدیوں کی رہائی" نہیں بلکہ اس کا مقصد؛ فلسطینی شہریوں کو بھوکے مار ڈالنا، ان کا قتل عام اور مسئلہ فلسطین کا خاتمہ ہے۔ المیادین کے مطابق مصری صدر نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم عالمی رائے عامہ کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ غزہ کی پٹی کی ابتر انسانی صورتحال کو "سودے بازی" کے لئے "سیاسی ہتھکنڈے" کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
غاصب و سفاک صیہونی رژیم کو مصر کی جانب سے تجارتی و صنعتی سازوسامان کے حامل بحری جہازوں کی فراہمی سے متعلق منظر عام پر آ جانے والی عالمی رپورٹس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ یہ دعوی کہ مصر غزہ کی پٹی کے محاصرے میں شریک ہے، بے بنیاد ہے درحالیکہ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کے لئے، مصری سرزمین پر، 5 ہزار سے زائد امدادی ٹرک بالکل تیار کھڑے ہیں!
مصری صدر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 5 سرحدی گزرگاہیں غزہ کی پٹی کو بیرونی دنیا کے ساتھ جوڑتی ہیں کہ جن میں مصر کے ساتھ منسلک رفح کراسنگ بھی شامل ہے جبکہ باقی تمام کا انتظام و انصرام اسرائیل کے ہاتھ میں ہے۔ مصری صدر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ، بہت سے ممالک کو جوابدہ ٹھہرائے گی اور جنگ غزہ پر ان کے موقف کے حوالے سے ان کا فیصلہ کرے گی! اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں عبد الفتاح السیسی کا مزید کہنا تھا کہ میں ایک بار پھر دنیا، یورپی ممالک اور امریکی صدر سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ جنگ کو روکنے کے لئے مداخلت کریں اور امداد کو غزہ کی پٹی میں میں داخل ہونے کی اجازت دیں!
واضح رہے کہ مصری صدر کا یہ دعوی ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب عالمی میڈیا نے، غزہ میں سفاک اسرائیلی رژیم کی انسانیت سوز جنگ کے آغاز کے بعد سے؛ مصر و ترکی کی جانب سے غاصب اسرائیلی رژیم کی "خفیہ حمایت" سے پردہ اٹھا رکھا ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق قابض اسرائیلی رژیم کو سب سے زیادہ تجارتی و صنعتی مدد فراہم کرنے والے اسلامی ممالک میں "مصر" و "ترکی" سر فہرست ہیں کہ جن کی نہ صرف بندرگاہیں، غزہ میں وسیع نسل کشی و غیر انسانی محاصرے کا مرتکب ہونے والی سفاک اسرائیلی رژیم کے بحری جہازوں کی مسلسل میزبانی میں مصروف ہیں بلکہ ان مسلم ممالک کے بحری جہاز بھی غاصب صیہونی رژیم کو تجارتی و صنعتی ساز و سامان کی ترسیل میں جتے ہوئے ہیں۔
-
اس حوالے سے غزہ کے مظلوم عوام کی اولین حامی یمنی مسلح افواج نے بھی حال ہی میں مصر و ترکی کو متنبہ کرتے ہوئے ایک ویڈیو کلپ جاری کیا ہے جس میں ان دونوں ممالک کے متعدد بحری جہازوں کی جانب سے قابض اسرائیلی رژیم کی بندرگاہوں تک آمد و رفت کا ریکارڈ پیش کیا گیا ہے۔
-