Daily Ausaf:
2025-06-23@02:55:06 GMT

پاک بھارت کشیدگی پر دنیا کو تشویش

اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر دنیا کو تشویش ہے اور وہاں سے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔

گزشتہ ماہ 22 اپریل کو پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارت نے بزدل دشمن ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 26 پاکستانی شہید ہوئے تاہم پاک فوج نے فوری اور منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارت کو شدید نقصان پہنچاتے ہوئے اس کے غرور کا خاک میں ملایا۔

دونوں ممالک ایٹمی صلاحیت کے حامل ملک ہیں اور ان کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر دنیا بھر میں تشویش پائی جاتی ہے۔ مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ اور وزارت خارجہ نے پاکستان اور بھارت سے اس معاملے پر تحمل کا مظاہرہ کرنے اپیل کی ہے۔

فرانسیسی وزیر خارجہ جین نول بیروٹ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت دو بڑی فوجی طاقتیں ہیں۔ ان کے درمیان تصادم سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ دونوں ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے پر تحمل کا مظاہرہ کریں۔

روس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر فکرمند ہیں اور اس صورتحال میں پاکستان اور بھارت سے صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔

جرمن وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت سے رابطے میں ہیں اور صورتحال قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ تشدد کی روک تھام اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔ دونوں ممالک ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور تحمل سے کام لیں۔

انڈونیشیا نے بھی پاکستان اور بھارت سے کشیدہ صورتحال میں صبر وتحمل سے کام لینے اور بحران کے حل کے لیے بات چیت کو ترجیح دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، چین، ترکیہ، متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھی پاکستان سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس کشیدہ صورتحال میں دونوں ممالک سے تحمل کی اپیل کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ بزدل دشمن بھارت نے رات کی تاریکی میں پاکستان کے مختلف مقامات پر میزائل حملے کر کے 26 پاکستانی شہریوں کو شہید، 46 کو زخمی کر دیا تھا۔

پاک فوج نے اس بزدلانہ کارروائی کا فوری اور منہ توڑ جواب دیتے ہوئے دشمن کے 5 طیارے، ایک ڈرون مارگرایا، 3 رافیل، ایک مگ 29 اور ایک ایس یو طیارے کو مار گرایا تاہم بھارتی حملے میں پاک فضائیہ کے تمام طیارے اور اثاثے محفوظ ہیں۔

بھارتی حملے کے بعد آج صبح قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ے مسلح افواج کو بھارت کیخلاف جوابی کارروائی کا اختیار دیتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان جواب کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
مزیدپڑھیں:بھارت کا رافیل طیاروں کا تکبر خاک میں مل گیا، اسحاق ڈار

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت سے تحمل کا مظاہرہ دونوں ممالک کشیدگی پر دیتے ہوئے کے درمیان

پڑھیں:

استنبول میں مسلم ممالک کا ہنگامی اجلاس: غزہ اور ایران پر اسرائیلی جارحیت عالمی امن کیلیے خطرہ قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ترکیہ کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا اہم اجلاس ہوا، جس میں مسلم دنیا کو درپیش بحرانوں اور مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تناؤ خصوصاً فلسطین اور ایران پر اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

اہم اور ہنگامی اجلاس میں شریک وزرائے خارجہ اور اعلیٰ سفارتی نمائندوں کی توجہ کا مرکز ایران اور فلسطین کی حالیہ صورتحال ہے، جہاں اسرائیل کی جانب سے مسلسل حملوں سے خطے کو خطرات لاحق ہیں اور یہ معاملہ عالمی سطح پر تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔

اجلاس میں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی اور پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سمیت 40 سے زائد مسلم ممالک کے مندوبین شریک ہیں۔

خطے کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ماہرین اس اجلاس کو ایک اہم موقع قرار دے رہے ہیں، جہاں مسلم دنیا کو یک زبان ہوکر اپنے اجتماعی مؤقف کو عالمی سطح پر مضبوطی سے پیش کرنے کا موقع میسر آیا ہے۔ خاص طور پر اسحاق ڈار اور عباس عراقچی کا ایک ہی صف میں بیٹھنا خطے میں ممکنہ تعاون اور سفارتی مکالمے کی علامت تصور کیا جا رہا ہے۔

اجلاس میں گفتگو کا محور ایران اور اسرائیل کے درمیان تیزی سے بڑھتی کشیدگی اور غزہ میں فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے اپنی تقریر میں واضح انداز میں اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے دانستہ طور پر اشتعال انگیز اقدامات کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف 15 جون سے محض 2 روز قبل اسرائیلی حملہ دراصل سفارتکاری کے دروازے بند کرنے کی سازش تھی، جسے عالمی برادری نظر انداز نہیں کر سکتی۔

ترکیہ کے وزیر خارجہ نے بھی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امت مسلمہ کے اتحاد کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مسلمان مشکلات سے دوچار ہیں اور وقت آ گیا ہے کہ ہم اسرائیلی جارحیت کے خلاف متفقہ آواز بلند کریں۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ صرف ایران یا غزہ تک محدود نہیں رہا، بلکہ اب پوری مسلم دنیا کے وجود اور وقار کا سوال بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی کارروائیاں خطے میں مکمل تباہی کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں۔

اجلاس کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوان کا خطاب سب کی توجہ کا مرکز رہا۔ انہوں نے اسرائیلی پالیسیوں کو کھلی جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران سنگین ہو چکا ہے۔  لاکھوں فلسطینی نہ صرف بے گھر ہوئے بلکہ شدید بھوک، افلاس اور طبی قلت کا شکار ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی موجودگی میں مشرقِ وسطیٰ میں امن کا قیام ممکن نہیں  اور بین الاقوامی طاقتیں اس جارحیت کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔

صدر اردوان نے کہا کہ او آئی سی کا یہ اجلاس صرف رسمی کارروائی نہیں بلکہ مسلم دنیا کی بقا اور وقار کا امتحان ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ اجلاس ایسے فیصلوں کا پیش خیمہ ثابت ہو گا جو مظلوم مسلمانوں کی آواز بنیں گے اور عالمی منظرنامے پر مسلم اتحاد کو نئی طاقت دیں گے۔

واضح رہے کہ استنبول میں منعقدہ یہ اجلاس ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب مشرقِ وسطیٰ ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ایسے میں او آئی سی کا اتحاد، مشترکہ لائحہ عمل اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف متفقہ موقف اپنانا نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ناگزیر ہو چکا ہے۔ اجلاس میں شریک ممالک کی گفتگو سے یہ تاثر نمایاں ہو رہا ہے کہ مسلم دنیا اب مزید خاموش تماشائی نہیں رہنا چاہتی بلکہ عملی اقدام کی طرف بڑھنے کو تیار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی ملاقات، سی پیک میں شمولیت کا خیر مقدم
  • ایران پر امریکی حملہ، پاکستان کی شدید مذمت، خطے میں کشیدگی پر تشویش کا اظہار
  • پاکستان کی ایران پر امریکی حملوں کی شدید مذمت، اہم موقف آگیا
  • پاکستان کی ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت
  • بھارت دنیا میں سفر کرنے والا خطرناک ملک بن گیا
  • استنبول میں مسلم ممالک کا ہنگامی اجلاس: غزہ اور ایران پر اسرائیلی جارحیت عالمی امن کیلیے خطرہ قرار
  • ایران-اسرائیل کشیدگی: دونوں ممالک کا کتنا جانی نقصان ہوا ہے؟
  • غیر معمولی حالات میں غیر معمولی ملاقات
  • پاک بھارت کشیدگی کے بعد سیزفائر کی درخواست کس نے کی؟ وزرات خارجہ بتا دیا
  • شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ کا رابطہ، ایران اسرائیل کشیدگی پر تبادلہ خیال