UrduPoint:
2025-09-21@23:47:11 GMT

پاکستان کے ممکنہ حملے کے تناظر میں بھارت کی تیاریاں

اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT

پاکستان کے ممکنہ حملے کے تناظر میں بھارت کی تیاریاں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مئی 2025ء) پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میںبھارت کے میزائل حملوں کے ایک دن بعد بھارت کی سرحدی ریاست راجستھان اور پنجاب کو الرٹ موڈ میں رکھا گیا ہے۔ حکام نے تمام پولیس اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں اور عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

بھارت کے زیر انتظام متنازعہ خطہ جموں و کشمیر میں حالات پہلے سے ہی کشیدہ ہیں، جہاں فی الوقت فورسز کی نقل و حرکت میں زبردست اضافہ دیھکا جا رہا ہے۔

بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے کسی بھی قسم کی کشیدگی کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

اس دوران مودی حکومت نے جمعرات کے روز کل جماعتی میٹنگ طلب کی تھی، جس میں امیت شاہ، نرملا سیتارامن، راج ناتھ سنگھ اور ایس جے شنکر سمیت متعدد دیگر وزرا نے شرکت کی اور حزب اختلاف کے رہنماؤں کو بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

اس میٹنگ کے دوران پاکستان کے خلاف حملوں پر تفصیلی بات چیت کے ساتھ ہی بھارت کے اگلے اقدامات پر بھی غور و خوض ہوا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان بحران پر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش

پاکستان کے جوابی حملے کے امکان پر تیاریاں

پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھارت کے میزائل حملوں کے بعد بھارت کے متعدد علاقے ہائی الرٹ پر ہیں۔ بھارتی ریاست راجستھان کی پاکستان کے ساتھ 1,037 کلومیٹر طویل سرحد ہے اور اسے بھی ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔

حکام نے سرحد کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے اور بارڈر سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو کسی بھی مشتبہ سرگرمی کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

بھارتی فضائیہ فی الوقت ہائی الرٹ پر ہے اور راجستھان کے جودھ پور، کشن گڑھ اور بیکانیر کے ہوائی اڈوں سے پروازوں کی نقل و حرکت نو مئی تک کے لیے معطل کر دی گئی ہے۔ اس دوران بھارت کے جنگی طیارے مغربی سیکٹر میں آسمان پر گشت کر رہے ہیں۔

بعض اطلاعات کے مطابق بھارت نے اپنا میزائل دفاعی نظام بھی فعال کر رکھا ہے۔

بھارتی حملوں کے جواب میں پاکستان حملے کرے گا؟

بیکانیر، سری گنگا نگر، جیسلمیر اور باڑمیر جیسے اضلاع میں اسکول بند کر دیے گئے ہیں، جبکہ امتحانات کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔ پولیس اور ریلوے کے عملے کی بھی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔

بھارت نے گزشتہ رات ایک مشق کی تھی، جس میں بجلی چلے جانے پر تاریکی میں عوام کو دفاعی رخ اختیار کرنے جیسے اقدام پر عمل کیا گیا تھا۔

اس دوران خاص طور پر سرحدی دیہات ہائی الرٹ پر ہیں اور ہنگامی ردعمل کے لیے انخلاء کے منصوبے جاری کیے گئے ہیں۔

بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدگی پر عالمی رہنماؤں کا ردعمل

اطلاعات ہیں کہ سرحد کے قریب اینٹی ڈرون سسٹم کو بھی فعال کر دیا گیا ہے جبکہ جیسلمیر اور جودھپور میں رات کے وقت بلیک آؤٹ کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ بلیک آؤٹ سے جدید تیز رفتار طیاروں کے لیے مسائل پیدا ہوتے ہیں، جس سے پائلٹوں کے لیے حملہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

بھارت کا کہنا ہے کہ اس نے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب کو پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں نو مقامات پر "دہشت گردی" سے منسلک مقامات کو نشانہ بنانے کے لیے 24 میزائل داغے تھے۔

بھارت نے اس آپریشن کا نام "سیندور" دیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ پہلگام حملے کا ردعمل تھا، جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے۔ پاکستان نے بھارت کے ان حملوں میں تیس سے زائد افراد کی ہلاکت اور پچاس سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے اور جوابی حملہ کرنے کی بھی بات کہی ہے۔

بھارتی حملے کا جواب دے دیا، پاکستان کا دعویٰ

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارتی میزائل حملوں کو "جنگی کارروائی" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ملک کو 'مناسب جواب‘ دینے کا پورا حق ہے۔ تاہم اس سلسلے میں پاکستان کی جانب سے ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

وزیر داخلہ امیت شاہ کے احکامات

اس سے قبل بدھ کے روز بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جموں و کشمیر اور لداخ کے لیفٹیننٹ گورنرز، اتر پردیش، اتراکھنڈ، پنجاب، راجستھان، گجرات اور مغربی بنگال کے وزرائے اعلیٰ اور سکم حکومت کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کی اور ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سکیورٹی کا جائزہ لیا۔

امیت شاہ کا کہنا تھا،"تمام ریاستوں کو موک ڈرل کے لیے جاری کردہ رہنما خطوط کے مطابق اپنی تیاری کرنی چاہیے۔ ہسپتالوں، فائر بریگیڈ وغیرہ جیسی ضروری خدمات کے ہموار آپریشن کے لیے انتظامات کیے جائیں اور ضروری سامان کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔"

پاکستان میں بھارتی افواج کے اہداف کیا تھے؟

وزیر داخلہ کی ہدایات کے مطابق سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر ناپسندیدہ عناصر کے ملک مخالف پروپیگنڈے پر سخت نظر رکھی جانی چاہیے اور ریاستی حکومتوں اور مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ تال میل کے ساتھ فوری کارروائی کی جانی چاہیے۔

حکومت نے بغیر کسی رکاوٹ کے مواصلات کو برقرار رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ کمزور مقامات کی حفاظت کو بھی مزید مضبوط کیا جانا چاہیے۔"

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور پاکستان کے کے زیر انتظام ہائی الرٹ پر پاکستان اور بھارت کے امیت شاہ گئے ہیں کا کہنا کے ساتھ کے لیے گیا ہے ہے اور

پڑھیں:

دفاعی معاہدہ، پاکستان اور ہندوستان کے تناظر میں

اسلام ٹائمز: سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کیساتھ تعلقات میں سرد مہری آئی اور ہندوستان کے ساتھ سعودی تعلقات میں اضافہ ہوا، خاص طور پر توانائی کے شعبے میں، اور سعودی عرب ہندوستان کا دوسرا سب سے بڑا تیل فراہم کرنے والا ملک بن گیا۔ لیکن روس کی جانب سے یوکرین کیخلاف جنگ شروع کیے جانے اور روس پر امریکہ اور یورپ کی پابندیوں کی وجہ سے ہندوستان کو سستے روسی تیل کی برآمدات میں اضافے سے بھارت کے لئے تیل کی خریداری کے لئے سعودی عرب کا کردار کمزور پڑ گیا۔ ان ڈیپتھ پوڈ کاسٹ: 

مغربی ایشیا کے اہم ترین رجحانات، پیش رفتوں اور شخصیات کا جائزہ لینے والے "ان ڈیپتھ" پوڈ کاسٹ کی حالیہ قسط میں منصور باراتی نے میزبانی کی، پروگرام میں مہمان ماہر حمید کاظمی نے نئے سعودی پاکستانی معاہدے کے بارے میں "ان ڈیپتھ" سوالات کے جوابات دیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات کی تاریخ 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں پیوست ہے۔ ان تعلقات میں اہم موڑ افغانستان پر سوویت یونین کے قبضے کے دوران آیا۔

80 کی دہائی میں دونوں ممالک نے امریکہ کی حمایت سے سوویت افواج کیخلاف جنگ میں حصہ لیا اور دونوں ممالک کے درمیان تزویراتی شراکت داری مزید مستحکم ہوئی۔ ایک اہم اور تاریخی پہلو پاکستان کا پہلی اٹیمی طاقت ہونا ہے۔ پاکستان کے جوہری پروگرام کی مالی معاونت میں سعودی عرب کے کردار اور ریاض کے لیے ایٹمی چھتری فراہم کرنے کے امکان کے بارے میں ماضی میں بھی افواہیں آتی رہی ہیں، حالانکہ سرکاری طور پر اس کی کبھی تصدیق نہیں کی گئی۔

پاکستان کی خارجہ پالیسی روایتی طور پر اسلامی ممالک کے ساتھ تعاون پر مبنی رہی ہے اور اس حکمت عملی میں سعودی عرب کو خاص مقام حاصل رہا ہے۔ لیکن یمن کیخلاف سعودی جارحیت اور جنگ دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک منفی نقطہ تھا۔ پاکستانی پارلیمنٹ نے اپنے فوجیوں کی تعیناتی کی مخالفت کی اور اسلام آباد نے تنازع میں جانے سے گریز کیا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں سعودی مالی امداد میں کمی اور پاکستانی شہریوں کے لیے کام پر پابندیاں لگ گئیں۔

اس دوران سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کیساتھ تعلقات میں سرد مہری آئی اور ہندوستان کے ساتھ سعودی تعلقات میں اضافہ ہوا، خاص طور پر توانائی کے شعبے میں، اور سعودی عرب ہندوستان کا دوسرا سب سے بڑا تیل فراہم کرنے والا ملک بن گیا۔ لیکن روس کی جانب سے یوکرین کیخلاف جنگ شروع کیے جانے اور روس پر امریکہ اور یورپ کی پابندیوں کی وجہ سے ہندوستان کو سستے روسی تیل کی برآمدات میں اضافے سے بھارت کے لئے تیل کی خریداری کے لئے سعودی عرب کا کردار کمزور پڑ گیا۔

اس پیش رفت سے سیاسی تعلقات بھی متاثر ہوئے، یہاں تک کہ ریاض نے ہندوستانی عازمین کو حج کے لیے بھیجنے پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔ حالیہ برسوں میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے۔ پاکستانی حکام اور امریکی رہنماؤں کے درمیان ملاقاتیں اور سعودی عرب کے ساتھ حالیہ سٹریٹجک معاہدہ جو کہ جوہری چھتری کے بارے میں پرانی افواہوں کی گونج ہے، ظاہر کرتا ہے کہ اسے ایک رسمی اور قانونی پہلو حاصل ہو چکا ہے۔ یہ معاہدہ برصغیر میں طاقت کے علاقائی توازن کے لیے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • دفاعی معاہدہ، پاکستان اور ہندوستان کے تناظر میں
  • محصور غزہ سے غیرقانونی اسرائیلی بستیوں پر کامیاب راکٹ حملے
  • بھارت متنازعہ جموں و کشمیر میں عالمی قوانین، اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑا رہا ہے، مقررین
  • غزہ پر قیامت: اسرائیلی حملوں میں ایک دن میں 87 فلسطینی شہید
  • بھارت کیخلاف سپر فور مرحلے کے میچ کیلئے پاکستان کے ممکنہ 11 کھلاڑیوں کے نام سامنے آگئے
  • بھارتی کرکٹ بورڈ کا نیا صدر کون ہوگا؟ ممکنہ امیدوار کا نام سامنے آگیا
  • ممکنہ روسی حملے کا خطرہ، برطانوی جنگی طیاروں نے پولینڈ پر پروازیں شروع کردیں
  • مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل
  • جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے، اقوام متحدہ کی شدید مذمت
  • ICC کا PCB کے خلاف ممکنہ کارروائی کا امکان