"علامتی طور پر نو مئی سے بہتر اور کوئی دن نہیں ہو سکتا کہ عمران خان کو ۔ ۔ ۔" اقرارالحسن نے پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں تجویز دیدی
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پائی جارہی ہے اور سابق وزیراعظم و تحریک انصاف کے بانی عمران خان جیل میں بند ہیں، ایسے میں سینئر صحافی اقرارالحسن نے تجویز دیدی ہے۔
سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں اقرار الحسن نے لکھا کہ " علامتی طور پر نو مئی سے بہتر اور کوئی دن نہیں ہو سکتا کہ عمران خان کو بھارتی جارحیت کے خلاف قومی مشاورت اور بیانئے میں شامل کرنے کی خاطر پیرول پر رہا کیا جائے۔ جہاں ہم پی ٹی آئی سے یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ آج اپنے تحفظات بھُلا کر ریاست کے ساتھ کھڑی ہو وہیں ریاست کو بھی چاہئے کہ پی ٹی آئی کے معاملے میں ایک قدم پیچھے ہٹ کر بھارت کے خلاف ایک قدم آگے بڑھائے"۔
پاکستان نے بھارت کے مزید 6 ڈرونز تباہ کر دیئے : سیکیورٹی ذرائع
علامتی طور پر نو مئی سے بہتر اور کوئی دن نہیں ہو سکتا کہ عمران خان کو بھارتی جارحیت کے خلاف قومی مشاورت اور بیانئے میں شامل کرنے کی خاطر پیرول پر رہا کیا جائے۔ جہاں ہم پی ٹی آئی سے یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ آج اپنے تحفظات بھُلا کر ریاست کے ساتھ کھڑی ہو وہیں ریاست کو بھی چاہئے کہ پی…
— Iqrar ul Hassan Syed (@iqrarulhassan) May 9, 2025
بھارت نے دو درجن سے زائد ایئرپورٹس پر پروازیں معطل کر دیں
یادرہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو آرمی تنصیبات پر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے مبینہ طور پر حملے کیے تھے ۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کہ عمران خان
پڑھیں:
بھارت کی خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی ایک اور کوشش؛ میزائل تجربے کی تیاری
نریندر مودی کی حکومت ایک بار پھر جنگی جنون کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطے کے امن کو داؤ پر لگانے کی تیاری میں مصروف ہے۔
بھارت جدید ترین ہائپرسونک میزائل "ET-LDHCM" کی آزمائش کی تیاری کر رہا ہے، جو پروجیکٹ وشنو نامی خفیہ دفاعی پروگرام کے تحت تیار کیا گیا ہے۔
زی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس مہلک میزائل کو خطے میں طاقت کے توازن کو بدلنے والا ’گیم چینجر‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ ہائپرسونک میزائل زمین، فضا اور سمندر تینوں مقامات سے داغا جا سکتا ہے اور آواز کی رفتار سے 8گنا تیز یعنی تقریباً 11,000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ ایک سیکنڈ میں 3کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتا ہے اور 1,500 کلومیٹر تک دشمن کے اہم اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس میں 1,000 سے 2,000 کلوگرام وزنی نیوکلیئر یا روایتی وار ہیڈ نصب کیا جا سکتا ہے، جب کہ یہ کم بلندی پر پرواز کر کے اپنی سمت بھی تبدیل کر سکتا ہے، جو اسے دشمن کے ریڈار سے بچنے کی مہارت فراہم کرتا ہے۔
یہ میزائل بھارت کو دشمن کے علاقوں میں چند ہی منٹوں میں مہلک حملہ کرنے کی صلاحیت دے گا، جس کے باعث پاکستان کو اس جارحانہ پیش رفت پر شدید تحفظات ہیں۔
پاکستان نے واضح طور پر اس اقدام کو خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا یہ قدم نہ صرف جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو بگاڑے گا بلکہ اسلحہ کی ایک نئی اور خطرناک دوڑ کو جنم دے گا۔
پاکستان کی جانب سے ہمیشہ اسلحے پر قابو پانے، اعتماد سازی اور دو طرفہ مذاکرات پر زور دیا جاتا رہا ہے، جو اس کی نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کی حیثیت کا واضح ثبوت ہے۔
پاکستان کی جوہری اور دفاعی حکمت عملی مکمل طور پر دفاعی نوعیت کی ہے اور قومی سلامتی کے تحفظ پر مبنی ہے۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ کبھی جارحیت کی ابتدا نہیں کرے گا، تاہم اگر اس کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ بھرپور دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
خطے میں امن کے خواہاں پاکستان نے ایک بار پھر بھارت جیسے غیر ذمہ دار ریاستی رویوں سے اجتناب اور اسلحے کی دوڑ کے بجائے مذاکرات کی میز پر آنے پر زور دیا ہے، تاکہ جنوبی ایشیا کو ایک محفوظ، مستحکم اور پرامن خطہ بنایا جا سکے۔