اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی مشیروں کے دفاتر کے درمیان رابطے ہوئے ہیں۔ برطانوی خبرایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان ہاٹ لائن کام کررہی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے جو کچھ کیا ہے وہ ناقابل معافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف جنگی اقدام کیا ہے۔ اس لیے پاکستان مناسب جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور یورپی یونین کی سربراہ خارجہ امور کاجا کالس کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے مشکل وقت میں یورپی یونین کی پاکستان کی حمایت اور یکجہتی پر شکریہ ادا کیا۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے موجودہ علاقائی پیشرفت پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے جمعرات کو اٹلی کی وزراء کونسل کے نائب صدر اور خارجہ امور اور بین الاقوامی تعاون کے وزیر انتونیو تاجانی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیر اعظم نے اپنے اطالوی ہم منصب کو بین الاقوامی سرحد کے پار سے شہری آبادیوں کو نشانہ بنانے والے سٹینڈ آف ہتھیاروں کے استعمال کے ذریعے بھارت کی جارحیت اور پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کے بارے میں بریفنگ دی۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے نے کہا

پڑھیں:

ایرانی اور اطالوی وزرائے خارجہ کا اسحاق ڈار سے رابطہ، جنوبی ایشیا میں سیکیورٹی کی بگڑتی صورتحال پر تبادلہ خیال

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 09 مئی ۔2025 )خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سیکیورٹی صورتحال کے تناظر میں ایران اور اٹلی کے وزرائے خارجہ نے پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ٹیلی فون پر رابطے کیے ہیں دونوں ملکوں کے وزرا خارجہ نے دوطرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا.

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسحاق ڈار سے رابطہ کر کے دوطرفہ تعلقات، علاقائی ترقی اور جنوبی ایشیائی ریجن میں تازہ سیکیورٹی صورتحال پر گفتگو کی عباس عراقچی نے پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے فریقین کی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ دونوں ممالک صورتحال کو مزید کشیدہ ہونے سے روکیں. ایرانی وزیر خارجہ نے گزشتہ روز بھارت کا دورہ بھی کیا جہاں انہوں نے بھارتی صدر، قومی سلامتی کے مشیر اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں کیں اور ایران کے لیے اس خطے میں امن و استحکام کی اہمیت کو اجاگر کیا.

دوسری جانب اسحاق ڈار نے اٹلی کے وزیر خارجہ و بین الاقوامی تعاون انتونیو تاجانی سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی اس دوران اسحاق ڈار نے اپنے اطالوی ہم منصب کو بھارت کی جانب سے پاکستانی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزیوں سے تفصیل سے آگاہ کیا اور شہری آبادیوں کو نشانہ بنانے کے واقعات سے بریف کیا. انتونیو تاجانی نے پاکستان میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہری ہمدردی کا اظہار کیا اور خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے بات چیت کی فوری ضرورت پر زور دیا دونوں وزرائے خارجہ نے مستقبل میں قریبی رابطے قائم رکھنے پر بھی اتفاق کیا.

دوسری جانب برسلز میں پاکستانی سفیر رحیم حیات قریشی نے شاہی محل میں بیلجیئم کے بادشاہ فلپ سے ملاقات کی ملاقات میں سفیر نے بادشاہ کو خطے کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا اور انہیں صدر مملکت اور وزیراعظم پاکستان کا پیغام پہنچایا ملاقات کے دوران پاکستان اور بیلجیئم کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا. پاکستانی سفیر نے بادشاہ فلپ کو اسناد سفارت پیش کیں اور دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا ادھر قازقستان میں پاکستانی سفیر نعمان بھٹی نے میڈیابریفنگ کے دوران سندھ طاس معاہدے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی غیرقانونی ہے اور اس سے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہوتی ہے.


متعلقہ مضامین

  • ایرانی اور اطالوی وزرائے خارجہ کا اسحاق ڈار سے رابطہ، جنوبی ایشیا میں سیکیورٹی کی بگڑتی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • اسحاق ڈار سے یورپی خارجہ امور چیف کا رابطہ، علاقائی صورتحال پر گفتگو
  • اسحٰق ڈار کا یورپی یونین کی نمائندہ سے رابطہ، علاقائی پیشرفت کے بارے میں آگاہ کیا
  • اسحاق ڈار کا یورپی یونین کے نمائندہ برائے سفارتی امور  سے ٹیلفونک رابطہ
  • وزیر اعظم شہباز شریف سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا ٹیلی فونک رابطہ ، پاک بھارت کشیدگی کو کم کرنے پر زور
  • وزیر اعظم سے امریکی وزیر خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ
  • اسحاق ڈار کی پاک بھارت مشیران قومی سلامتی کے درمیان رابطے کی تصدیق
  • پاکستان اور بھارت کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزرز کے درمیان رابطہ،وزیرخارجہ کی تصدیق
  • بھارتی حملے: اسحاق ڈار کا سیکریٹری جنرل او آئی سی سے رابطہ