بھارتی جارحیت پر اسحاق ڈار نے اٹلی کے ہم منصب کو اعتماد میں لیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسحاق ڈار—فائل فوٹو
ترجمان دفترِ خارجہ شفقت علی خان نے بتایا ہے کہ اٹلی کے وزیرِ خارجہ انتونیو تاجانی سے پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی ٹیلیفونک گفتگو ہوئی ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے بتایا ہے کہ اس موقع پر اسحاق ڈار نے بھارتی جارحیت اور پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر اٹلی کو اعتماد میں لیا۔
شفقت علی خان نے بتایا ہے کہ اسحاق ڈار نے اٹلی کے ہم منصب کو بتایا کہ بھارت نے پاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا، بھارتی حملے میں خواتین و بچوں سمیت کئی شہری شہید ہوئے ہیں۔
یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کایا کالاس نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ٹیلیفون رابطہ کیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق ٹیلیفونک رابطہ ای یو فارن افیئرز چیف کایا کالاس کی درخواست پر ہوا۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے بتایا ہے کہ یورپی یونین کی سربراہ خارجہ امور کایا کالاس نے بھی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کو ٹیلیفون کیا ہے، یہ ٹیلیفونک رابطہ کایا کالاس کی درخواست پر ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ کایا کلاس سے 2 مئی کو بھی علاقائی صورتِ حال پر گفتگو ہوئی تھی، وزیرِ خارجہ نے مشکل وقت میں یورپی یونین کی حمایت اور یکجہتی پر شکریہ ادا کیا، اسحاق ڈار نے بھارت کے جنگی اقدام کی شدید مذمت کی۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے کایا کلاس کو بتایا ہے کہ بھارتی اقدام سے پاکستان کی خودمختاری پامال ہوئی، علاقائی امن کو خطرہ لاحق ہوا، بھارت کی کارروائی اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، بھارتی الزامات بے بنیاد ہیں، پہلگام حملے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، پاکستان مناسب وقت اور مقام پر جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ اس موقع پر یورپی نمائندہ کایا کالاس نے شہریوں کی شہادتوں پر افسوس اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا اور دونوں ممالک پر زور دیا کہ تحمل سے کام لیں اور سفارتی ذرائع سے مسئلہ حل کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے بتایا ہے کہ اسحاق ڈار نے ترجمان دفتر
پڑھیں:
بھارت کے مشرق میں گہرائی تک حملہ، ڈی جی آئی ایس پی آر کا بھارتی جارحیت پر دو ٹوک موٴقف سامنے آگیا
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارت کی ممکنہ فوجی کارروائی کی صورت میں پاکستان کے ردعمل کے حوالے سے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ ہم اس بار بھارت میں مشرق سے آغاز کریں گے اور بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ بھی ہر جگہ مارے جا سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت، جو آپریشن سندور میں ناکامی اور عوام و اپوزیشن کی تنقید سے شدید دباوٴ میں ہے، نے اب ایک بار پھر آپریشن سندور 2 کے نام پر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کر دی ہے۔
اس مہم میں فرضی دہشتگردوں اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے۔
دی اکانومسٹ کے سوال پر کہ بھارت کی ممکنہ فوجی کارروائی کی صورت میں پاکستان کا ردعمل کیا ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح الفاظ میں کہا کہ "ہم اس بار بھارت میں مشرق سے آغاز کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ بھی ہر جگہ مارے جا سکتے ہیں۔ یہ بیان ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا بھرپور اور موٴثر جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
بھارت کے مشرقی علاقے جیسے کولکتہ، جمشید پور، رانچی، بوکارو، راوٴرکیلا، بھوبنیشور اور پٹنہ اس کی معیشت کے اہم ترین مراکز ہیں۔ یہ علاقے صنعتی، تجارتی، توانائی، بندرگاہی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکز ہیں اور بھارت کی اقتصادی قوت میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔
بھارت کے ان مشرقی علاقوں میں مودی کے پسندیدہ کھرب پتی گوتم ادانی اور مکیش امبانی کی مختلف بزنس کی مہنگی فیکٹریاں ہیں اور ٹیکنالوجی کے ڈیٹا سینٹرز ہیں جنکو اگر نقصان پہنچتا ہے تو ہندوستان کو دنوں میں اربوں ڈالرز کا نقصان ہوگا۔
اگر پاکستان کسی ممکنہ جنگ میں ان اقتصادی مراکز کو نشانہ بناتا ہے تو یہ محض سرحدی جھڑپ نہیں بلکہ بھارت کے اندر گہرائی تک حملہ تصور ہوگا۔
ایسا حملہ نہ صرف فوجی بلکہ معاشی و تزویراتی محاذ پر بھی بھارت کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے، جو دشمن کے حربی ارادوں کو مفلوج کر سکتا ہے۔
پاکستان کا موقف ہمیشہ دوٹوک اور اصولی رہا ہے کہ وہ ایک امن پسند ملک ہے، جو خطے نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کے طور پر ابھرا ہے لیکن پاکستان کی امن کی خواہش کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے، دشمن کی کسی بھی جارحیت کا جواب معرکہ حق کے نتائج سے زیادہ سخت اور تکلیف دہ ہوگا۔