اسحاق ڈار—فائل فوٹو

ترجمان دفترِ خارجہ شفقت علی خان نے بتایا ہے کہ اٹلی کے وزیرِ خارجہ انتونیو تاجانی سے پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی ٹیلیفونک گفتگو ہوئی ہے۔

ترجمان دفترِ خارجہ نے بتایا ہے کہ اس موقع پر اسحاق ڈار نے بھارتی جارحیت اور پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر اٹلی کو اعتماد میں لیا۔

شفقت علی خان نے بتایا ہے کہ اسحاق ڈار نے اٹلی کے ہم منصب کو بتایا کہ بھارت نے پاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا، بھارتی حملے میں خواتین و بچوں سمیت کئی شہری شہید ہوئے ہیں۔

اسحاق ڈار سے یورپی خارجہ امور چیف کا رابطہ، علاقائی صورتحال پر گفتگو

یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کایا کالاس نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ٹیلیفون رابطہ کیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق ٹیلیفونک رابطہ ای یو فارن افیئرز چیف کایا کالاس کی درخواست پر ہوا۔

ترجمان دفترِ خارجہ نے بتایا ہے کہ یورپی یونین کی سربراہ خارجہ امور کایا کالاس نے بھی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کو ٹیلیفون کیا ہے، یہ ٹیلیفونک رابطہ کایا کالاس کی درخواست پر ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ کایا کلاس سے 2 مئی کو بھی علاقائی صورتِ حال پر گفتگو ہوئی تھی، وزیرِ خارجہ نے مشکل وقت میں یورپی یونین کی حمایت اور یکجہتی پر شکریہ ادا کیا، اسحاق ڈار نے بھارت کے جنگی اقدام کی شدید مذمت کی۔

ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے کایا کلاس کو بتایا ہے کہ بھارتی اقدام سے پاکستان کی خودمختاری پامال ہوئی، علاقائی امن کو خطرہ لاحق ہوا، بھارت کی کارروائی اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، بھارتی الزامات بے بنیاد ہیں، پہلگام حملے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، پاکستان مناسب وقت اور مقام پر جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

دفترِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ اس موقع پر یورپی نمائندہ کایا کالاس نے شہریوں کی شہادتوں پر افسوس اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا اور دونوں ممالک پر زور دیا کہ تحمل سے کام لیں اور سفارتی ذرائع سے مسئلہ حل کریں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نے بتایا ہے کہ اسحاق ڈار نے ترجمان دفتر

پڑھیں:

پاکستان نے جنگ کا آغاز کیا نہ جنگ بندی کا مطالبہ: بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان نے ایک بار پھر بھارتی میڈیا کی جانب سے پھیلائے جانے والے گمراہ کن بیانیے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ نہ تو پاکستان نے کسی جنگ کا آغاز کیا اور نہ ہی کسی ملک سے جنگ بندی کی درخواست کی گئی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے ان تمام خبروں کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا ہے، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سیز فائر کی اپیل کی ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کی جانب سے ایک بار پھر جھوٹ پر مبنی معلومات کو پھیلایا جا رہا ہے تاکہ عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف ہمیشہ دوٹوک رہا ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں، لیکن اگر دشمن جارحیت کرے تو اس کا منہ توڑ جواب دینے کا پورا حق رکھتے ہیں۔

دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے حالیہ بیانات اور انٹرویوز اس پالیسی کی عکاسی کرتے ہیں، جن میں انہوں نے دفاعی حکمت عملی کو واضح طور پر بیان کیا۔حالیہ تناؤ کی اصل بنیاد پہلگام میں پیش آنے والا وہ واقعہ ہے جس میں 26 افراد کو قتل کر دیا گیا اور بھارت نے بلا ثبوت اس واقعے کی تمام تر ذمہ داری پاکستان پر ڈال دی اور اپنی میڈیا مہم کے ذریعے پاکستانی ریاست کو دہشتگردی سے جوڑنے کی کوشش کی، حالانکہ نہ کوئی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی، نہ شواہد، اور نہ ہی کوئی قابل اعتماد انٹیلیجنس مواد سامنے لایا گیا۔

اسی بنیاد پر بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان کے مختلف شہروں پر فضائی حملے کیے، جنہیں پاکستان نے خود پر مسلط کردہ جارحیت قرار دیتے ہوئے دفاع کا حق استعمال کیا۔ پاک فضائیہ نے نہ صرف حملوں کو ناکام بنایا بلکہ جوابی کارروائی میں بھارت کے 6 جنگی طیارے، جن میں جدید ترین رافیل طیارے بھی شامل تھے، کامیابی سے مار گرائے۔

پاکستان کی جوابی حکمت عملی میں 10 مئی کو شروع ہونے والے آپریشن بنیان مرصوص نے سب کو حیران کر دیا۔ اس آپریشن کے دوران پاکستان نے بھارتی سرزمین پر اہم ایئر بیسز، فوجی تنصیبات اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کو مؤثر طور پر نشانہ بنایا۔ اس سے بھارت کو نہ صرف عسکری نقصان اٹھانا پڑا بلکہ سفارتی محاذ پر بھی دفاعی پوزیشن اختیار کرنا پڑی۔

صورتحال کی شدت اور عالمی ردعمل کے بعد بھارت نے خود امریکی حکومت سے ثالثی کی درخواست کی، جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت پر جنگ بندی عمل میں آئی۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ جنگ بندی پر رضامندی پاکستان کی امن پسند پالیسی کی عکاسی کرتی ہے، نہ کہ کمزوری یا دباؤ کا نتیجہ ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق اس پورے معاملے میں سعودی عرب اور امریکا جیسے دوست ممالک نے مثبت کردار ادا کیا، جنہوں نے تناؤ کم کرنے کے لیے بروقت سفارتی کوششیں کیں۔ ترجمان نے زور دے کر کہا کہ پاکستان اپنے قومی دفاع کے حوالے سے کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا، لیکن ہر حال میں سفارتی راستے کو ترجیح دے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی مؤقف میں کوئی ابہام نہیں۔ ریاست اپنے دفاع کے لیے نہ صرف تیار ہے بلکہ دشمن کی کسی بھی جارحیت کا مؤثر اور بروقت جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے،تاہم بھارت کی جانب سے پروپیگندا، فیک نیوز اور غیر مصدقہ معلومات کا سہارا لینا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اصل حقائق چھپانا چاہتا ہے اور دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے مسلسل بے بنیاد دعووں کا سہارا لے رہا ہے۔

ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت کی جانب سے اگر آئندہ بھی ایسا کوئی جھوٹا دعویٰ کیا گیا تو پاکستان نہ صرف سفارتی محاذ پر جواب دے گا بلکہ عالمی فورمز پر ان دعوؤں کو بے نقاب کرے گا۔ پاکستان کی ترجیح خطے میں امن ہے، مگر دفاع پر کبھی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کی طرف سے آبنائے ہرمز کی بندش ’انتہائی خطرناک‘ ہو گی، کایا کالاس
  • وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی استنبول میں ایرانی ہم منصب سے ملاقات، ایران پر اسرائیلی و امریکی حملوں کی مذمت
  • بھارتی دعوے مسترد(پاکستان نے جنگ بندی کی درخواست نہیں کی تھی دفتر خارجہ
  • اسحاق ڈار کی قازق ہم منصب سے ملاقات، تجارت بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر بھارتی وزیر داخلہ کا بیان مسترد کر دیا
  • امت مسلمہ کو کئی چیلنجز درپیش ہیں، ملکر مسائل سے نمٹنا ہوگا، اسحاق ڈار کا او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب
  • پاکستان نے سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارتی وزیر داخلہ کا بیان مسترد کردیا
  • دفتر خارجہ نے سندھ طاس معاہدے پر بھارتی وزیر داخلہ کا بیان مسترد کردیا
  • پاکستان نے جنگ کا آغاز کیا نہ جنگ بندی کا مطالبہ: بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب
  • بھارتی دعوے غلط، جنگ بندی کی درخواست نہیں کی تھی: دفتر خارجہ