لاپتہ خاتون اینکر کے سرچ آپریشن میں بڑی پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
ویب ڈیسک: گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں حالیہ شدید سیلاب کے دوران لاپتہ ہونے والی نجی ٹی وی کی اینکر شبانہ لیاقت کی گاڑی شاہراہ بابوسر پر ملبے سے برآمد کر لی گئی ہے تاہم گاڑی میں کوئی موجود نہیں تھا اور اینکر سمیت ان کے شوہر اور چار بچوں کی تلاش تاحال جاری ہے۔
ترجمان حکومت گلگت بلتستان فیض اللہ فراق کے مطابق سرچ آپریشن جاری ہے اور ریسکیو ٹیموں کو شبانہ لیاقت کی تباہ شدہ گاڑی بابوسر کے مقام پر ملی۔گاڑی میں کوئی موجود نہیں تھا تاہم ڈرونز، سراغ رساں کتوں، پولیس، انتظامیہ، پاک فوج اور جی بی سکاؤٹس کی مدد سے تلاش جاری ہے۔عینی شاہدین کے مطابق 10 سے 15 سیاح سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق شبانہ لیاقت اسلام آباد سینٹر کی اینکر پرسن تھیں۔وہ یکم جولائی کو اپنے شوہر لیاقت اور چار بچوں کے ہمراہ سیر کے لیے گلگت بلتستان گئیں۔سکردو سے واپسی پر بابوسر ٹاپ کے قریب ان کے اور ان کے شوہر کے موبائل فون بند ہوگئے، تب سے کوئی رابطہ نہیں ہو سکا۔گزشتہ روز شبانہ لیاقت کا پرس اور شناختی کارڈ ملبے سے برآمد ہوا تھا۔
ڈپٹی کمشنر دیامر عطا الرحمان کاکڑ کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران انسانی جسم کے کچھ اعضاء بھی ملے ہیں۔ان اعضاء کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کیے جا رہے ہیں تاکہ شناخت کی جا سکے۔
یاد رہے کہ فیری میڈوز میں لینڈ سلائیڈنگ سے متعدد سیاح پھنس گئے ہیں، کچھ کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔13 کلومیٹر کے علاقے میں 10 فٹ اونچی مٹی اور پتھروں کی تہہ موجود ہے، جس سے ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔سیلاب سے پل، سڑکیں، پانی کی نہریں، فصلیں اور باغات شدید متاثر ہوئے ہیں۔
جنوبی ایشیائی ملک کا 40 ممالک کے لیے ویزا فیس ختم کرنے کا اعلان
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: شبانہ لیاقت کے مطابق
پڑھیں:
بابو سرٹاپ: نجی ٹی وی کی اینکر شوہر اور 4 بچوں سمیت لاپتہ
بابوسر ٹاپ کے علاقے میں نجی ٹی وی چینل کی اینکر پرسن اپنے شوہر اور 4 بچوں سمیت پراسرار طور پر لاپتہ ہو گئیں۔ فیملی سیاحت کے لیے 21 جولائی کو بابوسر ٹاپ گئی تھی، جس کے بعد سے ان کا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہو سکا۔
نجی ٹی وی کے مطابق لاپتہ ہونے والوں میں اینکر شبانہ، ان کے شوہر لیاقت علی اور بچے ایمل، ایمان سمیت دو دیگر شامل ہیں۔ اطلاع ملنے پر ریسکیو اداروں نے تلاش کا کام شروع کر دیا ۔
ریسکیو ٹیموں نے تلاش کے عمل میں جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ سراغ رساں کتوں کو بھی شامل کرلیا ہے تاکہ لاپتہ افراد کا جلد سراغ لگایا جا سکے۔
حکام کے مطابق علاقے میں سخت جغرافیائی حالات کے باوجود سرچ آپریشن جاری ہے۔