اسلام آباد: اشتہاری مجرم خرم شہزاد پولیس پر فائرنگ کے بعد زخمی حالت میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق تھانہ شالیمار کے علاقے میں اشتہاری مجرم خرم شہزاد کو ساتھیوں سمیت گرفتار کرنے کے لیے سنیاڑی گاؤں میں چھاپہ مارا گیا، جہاں ملزمان نے پولیس پر سیدھی فائرنگ کر دی۔
پولیس کے مطابق خرم شہزاد قتل کے مقدمے میں تھانہ شالیمار کو مطلوب تھا۔ چھاپے کے دوران مجرم نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پولیس پارٹی پر شدید فائرنگ کی تاہم بلٹ پروف جیکٹس اور احتیاطی تدابیر کی بدولت پولیس اہلکار محفوظ رہے۔
مزید پڑھیں: فرائض میں غفلت برتنے پر اسلام آباد پولیس کے 2 اہلکار نوکری سے فارغ، 12 ایس ایچ اوز کی سروس ضبط
جوابی کارروائی میں اشتہاری مجرم خرم شہزاد زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا، جبکہ اس کے دیگر ساتھی فرار ہو گئے۔ گرفتار ملزم کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فرار ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں۔
ڈی آئی جی اسلام آباد محمد جواد طارق نے پولیس ٹیم کی جرات اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہتے ہوئے ان کی بہادری پر شاباش دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد پولیس تھانہ شالیمار خرم شہزاد ڈی آئی جی اسلام آباد محمد جواد طارق.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد پولیس تھانہ شالیمار ڈی آئی جی اسلام آباد محمد جواد طارق اسلام آباد
پڑھیں:
صوابی، رکشہ میں سواریاں بٹھانے پر فائرنگ، ایک بھائی جاں بحق، دوسرا زخمی
SWABI:صوابی کے علاقے پنج پیر میں رکشہ اڈہ میں سواریاں بٹھانے پر تکرار کے دوران رکشہ ڈرائیور کی فائرنگ سے ایک بھائی جاں بحق اور دوسرا بھائی شدید زخمی ہو گیا۔
پولیس کے مطابق تھانہ صوابی میں محمد زوہیب سکنہ پنج پیر ڈاؤم ونڈ نے زخمی حالت میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کراتے ہوئے بتایا کہ وہ رکشے کا ڈرائیور ہے۔
انہوں نے بتایا کہ معمول کے مطابق پنج پیر رکشہ اڈہ میں سواریاں بٹھانے کے لیے اڈے میں موجود تھا کہ اس دوران اس کا 23 سالہ بھائی محمد شعیب اپنی بیوی کے ہمراہ کسی کام کی عرض سے پنج پیر آنے کے بعد واپس اپنے گھر ڈاؤم ونڈ جا رہا تھا۔
زخمی رکشہ ڈرائیور نے بتایا کہ اپنے بھائی اور بھابی کو رکشے میں بٹھا کر گھر لے جانے کے لیے رکشے کی طرف جا رہا تھا کہ اس دوران دوسرے رکشہ ڈرائیور حامد سکنہ پنج پیر ڈاؤم ونڈ نے آ کر دھوکے بازی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ سواریاں بٹھانے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے جواب دیا یہ سواریاں نہیں بلکہ میرا بھائی اور ان اہلیہ ہیں، دونوں کو اپنے گھر لے کر جا رہا ہوں لیکن حامد نے طیش میں آ کر پستول نکالا اور ہم پر فائرنگ شروع کر دی جس کے تیجے میں ہم دونوں بھائی شدید زخمی ہو گئے جبکہ بھابی بال بال بچ گئی۔
ملزم کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے محمد شعیب بعد ازاں اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گیا۔
پولیس نے رپورٹ میں قتل کی وجہ رکشے میں سواریاں بٹھانے پر زبانی تکرار بیان کی ہے۔