ہم اگلے لیول کے لیے بھی تیار ہیں، پاکستان کا بڑا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جنگ ہوئی تو پھر اس حملے تک محدود نہیں رہے گی، دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ دنیا کیلئے فکر کا مقام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ہم اگلے لیول کے لیے بھی تیار ہیں، لیکن خدانخواستہ ایٹمی صورتحال بنی تو پھر تماشائی بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے۔ اپنے ایک بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ جنگ ہوئی تو پھر اس حملے تک محدود نہیں رہے گی، دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ دنیا کیلئے فکر کا مقام ہے۔ اس سے قبل خواجہ آصف نے اپنی ایکس پوسٹ میں فیض احمد فیض کا شعر لکھا کہ 'جو وہ قرض رکھتے تھے جان پر، وہ حساب آج چکا دیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بین الاقوامی طاقتیں مداخلت کرتی ہیں تو ہم اس کیلئے بھی تیار ہیں، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر بین الاقوامی طاقتیں مداخلت کرتی ہیں۔ تو ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اگلے لیول کے لیے بھی تیار ہیں۔ تاہم 2 ایٹمی طاقتوں کی جنگ دنیا کے لیے فکر کا مقام ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر بین الاقوامی طاقتیں مداخلت کرتی ہیں تو ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں۔ اور خدانخواستہ ایٹمی صورتحال بنی تو پھر تماشبین بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے۔ ہمارا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ لیکن انٹرنیشنل کمیونٹی نے صرف تماشبینی کی ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ہم یہ ردعمل نہ دیتے تو بھارت نے 2 یا 3 مہینے بعد پھر ہم پر چڑھائی کر دینی تھی۔ اور نور خان بیس پر ایک گاڑی کے سوا کسی اور جگہ کوئی نقصان نہیں ہوا۔اس سے قبل ان کا کہنا تھا کہ کل رات تک بھارت کی کارروائی جاری تھی، ہم نے قرض پورا کر دیا۔ پاکستان نے بھارت پر کاری ضربیں لگائی ہیں۔ اور بھارت کو جواب ملنے کے بعد ان کے لیے صلح کی طرف دآنا مشکل ہو گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کا خطے میں تھانیدار ہونے کا جعلی بیانیہ مسمارکر دیا ہے، بھارت ہر 2 ماہ بعد جعلی مقابلے کرواکر الزام پاکستان پر لگاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت خطے میں بد امنی پھیلانے پر لگا ہوا ہے۔ دنیا امن کی بات کررہی ہے اور بھارت بد امنی کے درپے ہے، انہوں نے کہا کہ بھارتی گجرات سے ان کے پنجاب تک ائیر فیلڈ غیر فعال ہو گئے ہیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ کل رات تک بھارت کی کارروائی جاری تھی۔ ہم نے قرض پورا کر دیا، جیسے جیسے وقت گزرے گا تو صورتحال واضح ہوجائے گی۔