پاک بھارت جنگ بندی: سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کو فون کرکے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی مفاہمت کا خیرمقدم کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت فوری و مکمل جنگ بندی پر تیار ہوگئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان
اسحاق ڈار نے جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے فروغ میں سعودی عرب کے مثبت اور تعمیری کردار کو سراہا۔
دریں اثنا اسحاق ڈار نے متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید سے بات کی۔
شیخ عبداللہ بن زاید نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے مفاہمت کا خیرمقدم کیا۔
مزید پڑھیے: پاک بھارت سیزفائر: دونوں ممالک نے جنگ بندی کی تصدیق کردی
اسحاق ڈار نے خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے متحدہ عرب امارات کی تعمیری سفارتی کوششوں کو سراہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بھارت جنگ بندی پاک بھارت سیزفائر سعودی عرب متحدہ عرب امارات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت جنگ بندی پاک بھارت سیزفائر متحدہ عرب امارات متحدہ عرب امارات اسحاق ڈار پاک بھارت
پڑھیں:
سعودی عرب میں 10 ہزار سے زائد پاکستانی قید ہیں، وزیر خارجہ
قومی اسمبلی میں وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے بیرون ملک قید پاکستانیوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مشرق وسطیٰ اور جنوبی مشرقی ایشیا کے 24 ممالک میں کل 15 ہزار 953 پاکستانی قید ہیں، جن میں سب سے زیادہ سعودی عرب میں 10 ہزار 279 پاکستانی قید ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں سب سے زیادہ پاکستانی قید ہیں، جن کی تعداد 10 ہزار 279 ہے۔ اس کے بعد متحدہ عرب امارات میں 3523 ، بحرین میں 581 ، اور قطرمیں 599 پاکستانی قید ہیں۔
دیگر ممالک جیسے ملائیشیا میں 459 ، عراق میں 81 ، عمان میں 252 اور کویت میں 50 پاکستانی قید ہیں۔
قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے
وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان کا سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور کویت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہے۔ تاہم 21 ممالک کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ موجود نہیں ہے۔
یہ تفصیلات اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کی حالت ایک اہم مسئلہ ہے اور ان قیدیوں کے حقوق کی حفاظت اور ان کے تبادلے کے حوالے سے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔