جنگ بندی کیسے ہوئی؟ بھارت سے کون امریکہ اور سعودی عرب سے مدد مانگنے بھاگا؟ تہلکہ خیز دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنگ بندی کرانے کے لیے براہ راست مداخلت کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان لڑاکا طیاروں کی کارروائیاں اور فل سکیل جنگ کے خطرے کو روک دیا گیا۔
نجی ٹی وی ہم نیوز نے اعلیٰ سطح کے سفارتی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایوں کے درمیان اچانک کشیدگی میں کمی بڑے کھلاڑیوں، خاص طور پر واشنگٹن اور ریاض کی جانب سے فوری سفارتی کوششوں کے بعد ممکن ہوئی۔امریکہ اور سعودی عرب نے بھارت کی اپیل پر پاکستان سے حملے روکنے کی درخواست کی۔ اس پر پاکستان نے اپنے جوابی میزائل حملے روکنے اور فوری جنگ بندی پر عمل کرنے پر اتفاق کیا۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا ؟
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے میزائل ردعمل سے ہونے والے نقصان کو دیکھنے کے بعد بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے گزشتہ رات دیر گئے امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو سے رابطہ کیا اور ان سے پاکستان کے ساتھ فوری طور پر بات چیت کرنے کی درخواست کی۔ گفتگو کے دوران جے شنکر نے پاکستان کے ساتھ فوری جنگ بندی کرانے میں امریکہ کی مدد طلب کی۔ بھارت کی درخواست پر عمل کرتے ہوئے مارک روبیو نے ہفتہ کی صبح پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے رابطہ کیا۔ انہوں نے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار سے بھی بات کی تاکہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی درخواست پہنچائی جا سکے۔
سیز فائر کی خلاف ورزی کے حوالے سے عطاء تارڑ کا بیان آ گیا
اسی دوران بھارت نے سعودی حکومت سے بھی رابطہ کیا اور پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں اس کی سفارتی مدد طلب کی۔ پھر سعودی وزیر خارجہ نے ہفتے کی صبح اسحاق ڈار سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور نئی دہلی کی جانب سے امن کی درخواست پہنچائی۔ بعد ازاں دوپہر کے وقت دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے بات چیت کی اور فوری طور پر جنگ بندی پر عمل کرنے پر اتفاق کیا۔
ہم نیوز کے مطابق نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نےبتایا کہ دونوں ممالک نے دوست ممالک کی اپیلوں کے جواب میں فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔
دنیا کہہ رہی ہے بھارتی ملٹری اسسمنٹ ناکام ثابت ہوئی : خواجہ آصف
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کی درخواست پاکستان کے
پڑھیں:
قطر کا افغان امن عمل میں اہم کردار، مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی: صدر
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ قطر نے خطے میں امن کے لیے اہم ثالث کا کردار ادا کیا، قطر کی سہولت کاری سے افغان امن عمل کی راہ ہموار ہوئی۔صدر آصف علی زرداری نے قطر کے اخبار‘‘دی پیننسولا ’’کو خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ خطے میں امن اور مکالمے کے فروغ کے لئے قطر کے تعمیری کردار کو سراہتے ہیں، قطر نے خطے میں امن کے لیے اہم ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور قطر کے درمیان شراکت علاقائی امن، توانائی کے تحفظ اور سماجی ترقی کے لیے سٹریٹجک اہمیت کی حامل ہے ، پاکستان اور خلیجی ممالک افرادی قوت کی دستیابی ، مہارت کے فروغ اور پائیدار سرمایہ کاری میں تعاون بڑھا سکتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ قطر نے خصوصاً حماس اور بین الاقوامی فریقوں کے درمیان مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے اور امریکہ اورطالبان کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی، قطر کی سہولت کاری سے افغان امن عمل کی راہ ہموار اور پاکستان کے علاقائی تحفظات سے متعلق اہم پیش رفت ہوئی۔صدر مملکت نے کہا کہ دوحہ عالمی عمل کا مقصد علاقائی اور عالمی سطح پر اشتراکی امکانات پیدا کرنا ہے ، ہم غربت، تعلیم اور صحت کے مسائل سے کوسماجی تحفظ اور انسانی وسیلے میں سرمایہ کاری کے ذریعے حل کر رہے ہیں، موسمیاتی تبدیلی براہ راست روزگار اور زندگی کو متاثر کرتی ہے ، دوحہ اعلامیہ میں سماجی تحفظ اور موسمیاتی موافقت کو تسلیم کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 90 لاکھ سے زائد خاندانوں کو براہِ راست مالی امداد فراہم کی جا رہی ہے ، وسیلہ تعلیم اور نشوونما جیسے پروگرام بچوں کی تعلیم اور غذائی معیار کو بہتر بنا رہے ہیں، پاکستان کی سماجی پالیسی دوحہ اعلامیے کے اس اصول کے مطابق ہے جس میں یونیورسل سوشل پروٹیکشن اور جامع معاشی بحالی پر زور دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کیلئے نقد امداد نے تیز بحالی میں اہم کردار ادا کیا، پاکستان سماجی تحفظ نظام کو موسمیاتی استحکام کیلئے مزید مضبوط بنا رہا ہے ۔علاوہ ازیں صدر آصف علی زرداری سے الجزیرہ کے ڈائریکٹر جنرل ناصر بن فیصل بن خلیفہ الثانی کی دوحہ میں ملاقات کی ۔ صدر نے قطر کی میزبانی اور قطری قیادت سے ہونے والی مفید ملاقاتوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ فلسطینی عوام کے حق میں قطر کے اصولی مؤقف اور امنِ غزہ کیلئے قیادت کو سراہا۔