اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)  امریکی  صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی  جنگ بندی کرانے کے لیے براہ راست مداخلت کے بعد  پاکستان اور بھارت کے درمیان لڑاکا طیاروں کی کارروائیاں اور فل سکیل  جنگ کے خطرے کو روک دیا گیا۔ 

نجی ٹی وی ہم نیوز نے  اعلیٰ سطح کے  سفارتی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ  جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایوں کے درمیان اچانک کشیدگی میں کمی بڑے کھلاڑیوں، خاص طور پر واشنگٹن اور ریاض کی جانب سے فوری سفارتی کوششوں کے بعد ممکن ہوئی۔امریکہ اور سعودی عرب نے بھارت کی اپیل پر پاکستان سے  حملے روکنے کی درخواست کی۔ اس پر پاکستان نے  اپنے جوابی میزائل حملے روکنے اور فوری جنگ بندی پر عمل کرنے پر اتفاق کیا۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا ؟

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے میزائل ردعمل سے ہونے والے نقصان  کو دیکھنے کے بعد  بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے گزشتہ رات دیر گئے امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو سے رابطہ کیا اور ان سے پاکستان کے ساتھ فوری طور پر بات چیت کرنے کی درخواست کی۔ گفتگو کے دوران جے شنکر نے پاکستان کے ساتھ فوری جنگ بندی کرانے میں امریکہ کی مدد طلب کی۔ بھارت کی درخواست پر عمل کرتے ہوئے مارک روبیو نے ہفتہ کی صبح پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے رابطہ کیا۔  انہوں نے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار سے بھی بات کی تاکہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی درخواست پہنچائی جا سکے۔

سیز فائر کی خلاف ورزی کے حوالے سے عطاء تارڑ کا بیان آ گیا

اسی دوران بھارت نے سعودی حکومت سے بھی رابطہ کیا اور پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں اس کی سفارتی مدد طلب کی۔ پھر سعودی وزیر خارجہ نے ہفتے  کی صبح اسحاق ڈار سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور نئی دہلی کی جانب سے امن کی درخواست پہنچائی۔ بعد ازاں دوپہر کے وقت دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے بات چیت کی اور فوری طور پر جنگ بندی پر عمل کرنے پر اتفاق کیا۔

ہم نیوز کے مطابق نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نےبتایا کہ دونوں ممالک نے دوست ممالک کی اپیلوں کے جواب میں فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔

دنیا کہہ رہی ہے بھارتی ملٹری اسسمنٹ ناکام ثابت ہوئی : خواجہ آصف

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کی درخواست پاکستان کے

پڑھیں:

امریکی صدر نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو مسترد کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اگست 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے تیل کی خریداری کے حوالے سے بھارتی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے بعد اب بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو مسترد کر دیا۔

اوول آفس میں صحافیوں نے جب صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ بھارت کے خلاف بھاری محصولات کے اعلان کے بعد مزید بات چیت کی توقع رکھتے ہیں، تو انہوں نے جواباً کہا، "اس وقت تک نہیں جب تک ہم اسے (ٹیرفس) حل نہیں کر لیتے۔

"

واضح رہے کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی روابط اور ٹیرفس کے حوالے سے کافی دنوں سے مذاکرات جاری تھے اور نئی دہلی کا کہنا تھا کہ وہ بات چیت کے ذریعے ان تمام مسائل پر قابو پا لے گا۔

تاہم اب امریکی صدر نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو ہی روک دیا ہے، جس کے دور رس نتائج نکلنے کی توقع کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ امریکی صدر نے بدھ کے روز بھارت کے خلاف پچیس فیصد اضافی ٹیرفس کا اعلان کیا تھا اور اس طرح اب بھارتی اشیا پر مجموعی طور پر پچاس فیصد محصولات عائد ہیں۔

نئے ٹیرفس کا نفاذ تین ہفتے بعد ہو گا۔ بھارتی ٹیرفس کے بارے میں امریکی موقف کیا کہا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا الزام ہے کہ بھارت یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں کی حمایت کرنے میں ناکامی کے ساتھ ساتھ رعایتی روسی تیل سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔

انہوں نے ٹیرفس کے نفاذ کے وقت کہا تھا کہ یہ اقدام بھارت کی طرف سے "بڑی مقدار میں روسی تیل خریدنے" اور پھر اسے منافع کے لیے دوبارہ فروخت کرنے کے جواب میں کیے گئے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کا دعویٰ ہے کہ بھارت کا اس طرح سے روسی تیل خریدنا در اصل یوکرین کے خلاف ماسکو کی جنگ کو ایندھن فراہم کرنے کے مترادف ہے۔

امریکہ کا یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان اہم تجارتی تعلقات میں تناؤ کا سبب بن رہا ہے۔ امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جس میں 2024 میں امریکہ کے لیے بھارت کی مجموعی برآمدات 87.4 بلین ڈالر تھیں۔

بھارت رواں برس اب تک امریکہ کے ساتھ تقریباً 46 بلین ڈالر کا ریکارڈ سرپلس تجارت کر چکا ہے۔ نئی دہلی کا کیا کہنا ہے؟

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی میں گزشتہ روز ایک کانفرنس میں تقریر کے دوران کہا تھا، "ہمارے لیے، ہمارے کسانوں کا مفاد ہماری اولین ترجیح ہے۔ بھارت کسانوں، ماہی گیروں اور ڈیری فارمرز کے مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

میں جانتا ہوں کہ ہمیں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی اور میں اس کے لیے تیار ہوں۔ بھارت اس کے لیے تیار ہے۔"

بھارت کا کہنا ہے کہ روس سے تیل کی خرد و فروخت پر "بھارت کو نشانہ بنانا بلاجواز اور غیر معقول ہے۔"

نئی دہلی میں وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ "کسی بھی بڑی معیشت کی طرح، بھارت اپنے قومی مفادات اور اقتصادی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔"

متعلقہ مضامین

  • خواجہ آصف نے بھارتی ایئر چیف کا بیان مسترد کردیا
  • پاک بھارت جنگ کے 3 ماہ بعد انڈین فضائیہ جاگ گئی، 6 پاکستانی جہاز تباہ کرنے کا انوکھا دعویٰ
  • آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تاریخی امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں : وزیر اعظم
  • ٹرمپ سے مودی کو دوستی اور خاص تعلقات کا دعویٰ بے نقاب ہوگیا، جے رام رمیش
  • بھارت روسی تیل انڈین پیداوار کہہ کر باقی ملکوں کو بیچتا ہے، جنگ بندی کا کریڈٹ کیوں نہیں دیا؟ ٹرمپ مودی حکومت پر غصہ
  • امریکی صدر نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو مسترد کر دیا
  • تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی ترقی کیلئے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے؛ وزیراعظم
  • بھارت پر 50 فیصد ٹیرف: پاکستانی ایکسپورٹ مارکیٹ کیلئے فائدہ اُٹھانا فوری طور پر ممکن نہیں، معاشی ماہرین
  • پاکستان نے بھارت میں ہاکی ایشیا کپ کھیلنے سے انکار ، بھارتی آفیشل کا دعویٰ
  • چین کا اسرائیل سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ، فلسطینی ریاست کے قیام پر زور