پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل اور فوری جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور انڈیا کے سیکرٹری خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان فوری جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ اس سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت میں فوری اور مستقل جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان فوری جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور انڈیا کے سیکرٹری خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان فوری جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ اس سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت میں فوری اور مستقل جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں اعلان کیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا فوری اور مکمل جنگ بندی کے لیے تیار ہو گئے ہیں۔ امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر یہ اعلان کیا جس کا سکرین شاٹ انھوں نے بعد میں ایکس پر بھی پوسٹ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں دونوں ممالک کو ذہانت اور تدبر کا مظاہرے کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں۔ ادھر امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے بھی ایک ٹویٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ ’وانس اور میں نے سینیئر انڈین اور پاکستانی عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کی ہے جن میں وزیر اعظم نریندر مودی اور شہباز شریف، وزیر خارجہ ایس جے شنکر، چیف آف آرمی سٹاف عاصم منیر، اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اور عاصم ملک شامل ہیں۔ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ انڈیا اور پاکستان کی حکومتوں نے فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے اور ایک غیر جانبدار مقام پر وسیع مسائل پر بات چیت شروع کر دی ہے۔
دریں اثناء پاکستان کے وزیرِ خارجہ اور نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے بھی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا نے فوری جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔ انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پاکستان ہمیشہ خطے میں امن اور سلامتی کے لیے کوشاں رہا ہے اور اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ انھوں نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کسی بھی چیز کا حل نہیں ہوتی۔ آج دن ساڑھے چار بجے سے جنگ بندی پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔ دوسری جانب انڈیا کے سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے آج دن کے تین بج کر 35 منٹ پر انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن سے بات کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان انڈیا کے وقت کے مطابق پانچ بجے سے زمین، فضا، اور سمندر میں مکمل جنگ بندی ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان 12 مئی کو دن 12 بجے ( انڈین وقت کے مطابق) دوبارہ بات ہو گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت پاکستان اور انڈیا کہ پاکستان اور ہے کہ پاکستان ایک ٹویٹ میں اور انڈیا کے امریکی صدر کے درمیان انھوں نے نے کہا
پڑھیں:
غزہ میں قتل و غارت کی تمام حدود پار ہوگئیں، فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے: سربراہ اقوام متحدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیو یارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں، فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دنیا بھر میں جاری تنازعات، انسانی حقوق کی پامالیوں اور بڑھتے ہوئے بحرانوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے غزہ اور یوکرین کی صورتحال کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتریس نے کہا کہ 80 سال قبل متعدد ممالک نے عالمی امن کے قیام کے لیے اقوام متحدہ کی بنیاد رکھی تھی، تاہم آج یہ ادارہ مختلف جانب سے اپنی صلاحیتیں محدود کرنے کی منظم کوششوں کا سامنا کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں عالمی امن اور ترقی کے اہداف شدید خطرات سے دوچار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں عوام پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے، فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے، جبکہ عالمی برادری کو انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں، حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں کے جواب میں غزہ کے معصوم عوام کو اجتماعی سزا دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
جنرل اسمبلی کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کے کردار کو اجاگر کیا اور کہا کہ جنرل اسمبلی بات چیت اور امن کے لیے ایک خاص فورم ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا میں استثنیٰ کی مسلسل پالیسی کے سبب امن کے ستون کمزور ہو رہے ہیں اور اگر مؤثر کثیرالجہتی ادارے نہ رہیں تو دنیا افراتفری کا شکار ہو جائے گی۔
سیکریٹری جنرل نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ کیا ہم افراتفری کی دنیا چاہتے ہیں یا استحکام اور امن کی دنیا؟ انہوں نے زور دیا کہ قیام امن ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، لیکن جنگیں بے دردی سے پھیل رہی ہیں۔
آخر میں انتونیو گوتریس نے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بین الاقوامی قانون کی اہمیت اور انسانی حقوق کے تحفظ کا عزم برقرار رہنا چاہیے۔