فلائٹ آپریشن بحال لیکن فلائٹس منسوخ، ڈیڑھ سو فلائٹس لیٹ
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
سٹی42: پاکستان کے تمام ائیرپورٹس پر فلائٹ آپریشن بحال ہو چکے ہیں۔ ائیرپورٹس پر گزشتہ دن ملتوی کی گئی فلائٹس کا بوجھ بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے بہت سی فلئٹس تاخیر کا شکار ییں اور بہت سی فلائٹس منسوخ ہو چکی ہیں۔
ائیرپورٹس اتھارٹی نے مسافروں سے فلائٹس کے نئے شیڈول کے لئے ائیرپورٹس پر انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پاکستان ائیرپورٹس اتھارٹی نے بتایا کہ آج شام بھارت کے ساتھ سیز فائر ہونے کے بعد پاکستان میں فلائٹ آپریشن بحال کر دیئے گئے ہیں لیکن ائیرپورٹس پر انتظامیہ کی سرتوڑ کوشش کے باوجود تمام فلائٹس کو مسافروں کی سہولت کے شیڈول کے مطابق چلانا ابھی ممکن نہیں ہو رہا۔ فلائٹس کے غیر معمولی دباؤ کے باوجود انٹرنیشنل اور قومی فلائٹس کو کم سے کم وقت میں روانہ کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس دوران ڈیڑھ سو سے زیادہ فلائتس تاخیر کا شکار ہو گئی ہیں۔ بہت سی فلائٹس غیر یقینی کا شکار ہیں۔
پاکستان کا پرچم اللہ تعالی نے سر بلند رکھا اور فتح سے نوازا؛ خواجہ عمران نذیر
مسافروں سے فلائٹس کے نئے شیدول کے لئے ائیرپورٹس پر متعلقہ حکام سے رابطہ کرنے کے لئے کہا جا رہا ہے۔
ایوی ایشن حکام نے بتایا ہے کہ اسلام آباد کی چالیس فلائٹس منسوخ ہوئی ہیں۔ لاہور کی 38فلائٹس اور کراچی ائیرپورٹ پر 45 فلائتس منسوخ ہوئی ہیں۔ ملتان میں 10 اور پشاور اپئیر پورٹ پر 11 فلائٹس منسوخ کی گئی ہیں۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ائیرپورٹس پر فلائٹس منسوخ
پڑھیں:
معرکہ حق یوم آزادی: ملکی ترقی میں پاکستان کے خاموش ہیروز کی روشن داستانیں
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون ویٹرنری ڈاکٹر فریحہ طلحہ نے اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی ایک متاثر کن کہانی بیان کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ویٹرنری کا شعبہ والدین اور طلبا کےلیے عام طور پر دوسرا انتخاب ہوتا ہے، لیکن وہ اپنے شوق کی وجہ سے اس میدان میں آئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے بھائی اور والدہ سمیت گھر کے تمام افراد ویٹرنری کے شعبے کے خلاف تھے، لیکن ان کے والد نے خود جاکر ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد میں ان کا داخلہ کروایا۔
ڈاکٹر فریحہ کا ابتدائی خیال تھا کہ وہ پالتو جانوروں خصوصاً بلیوں اور کتوں پر تحقیق کریں گی، لیکن کلاسز میں انہیں احساس ہوا کہ ویٹرنری کا شعبہ زیادہ تر گائے اور بھینسوں سے متعلق ہے۔
وہ اس وقت پریشان ہوگئیں کہ خاندان کے اختلافات کے باوجود یونیورسٹی تو آ گئی ہیں، لیکن واپس جا کر کیا کریں گی۔ تاہم، یونیورسٹی میں لوکل فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز کی بریفنگ کے بعد انہیں احساس ہوا کہ یہ درحقیقت ایک بہت بڑا شعبہ ہے۔
2009 میں ڈاکٹر فریحہ نے پاکستان میں پہلی خاتون کے طور پر ویٹرنری فارماسیوٹیکل کمپنی قائم کی۔ وہ ورلڈ پولٹری سائنس ایسوسی ایشن (ڈبلیو پی ایس اے) پاکستان برانچ کی نائب صدر ہیں، اور ڈبلیو پی ایس اے ویمن ونگ پاکستان برانچ کی بانی اور صدر بھی ہیں۔ ان کی تنظیم کے ذریعے خواتین کو اس شعبے میں آگے آنے کا موقع ملا ہے۔
بین الاقوامی اداروں نے انہیں خواتین کی پولٹری انڈسٹری میں شمولیت کی رہنمائی کیلئے نامزد کیا ہے۔ ڈاکٹر فریحہ کا کہنا ہے کہ جب وہ بطور خاتون عالمی تنظیموں اور کمپنیوں سے ملتی ہیں تو انہیں حیرانی ہوتی ہے۔ لوگ اکثر کہتے ہیں کہ ’’آپ پاکستان میں کیسے کام کر رہی ہیں؟ ہمیں یقین نہیں آ رہا۔‘‘
ان کا مقصد ویٹرنری کے شعبے میں خواتین کو آگے لانا ہے۔ وہ پاکستان کے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں، جہاں بچے غذائی کمی کا شکار ہیں، اور وہ اس صورتحال کو بہتر بنانا چاہتی ہیں۔ ڈاکٹر فریحہ کا کہنا ہے کہ ’’نیک نیتی، تسلسل اور مثبت طریقے سے محنت کریں تو کامیابی ضرور ملتی ہے۔‘‘
ان کی یہ کہانی نہ صرف یوم آزادی کے موقع پر ملک کے خاموش ہیروز کی عکاسی کرتی ہے، بلکہ پاکستانی خواتین کی صلاحیتوں اور عزم کو بھی اجاگر کرتی ہے۔