شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ پر انسداد دہشتگردی قانون کے تحت پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ پر انسداد دہشتگردی قانون کے تحت پابندی عائد کردی۔
شیخ حسینہ واجد اس وقت بھارت میں خود ساختہ جلاوطنی کا شکار ہیں، جنہیں انسانیت کے خلاف مبینہ جرائم کے الزام میں ڈھاکہ سے گرفتاری کے وارنٹ کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں نیشنل سٹیزنز پارٹی کی قیادت میں طلبہ کا احتجاج، عوامی لیگ پر پابندی کا مطالبہ
حکومتی مشیر آصف نذر نے تصدیق کی کہ پارٹی کی سرگرمیاں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمے کی سماعت مکمل ہونے تک معطل رہیں گی۔
انہوں نے کہاکہ یہ فیصلہ ملک کی خودمختاری، سلامتی اور مظاہرین کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ٹربیونل کے مدعیان اور گواہوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ شیخ حسینہ واجد کے استعفیٰ دینے کے بعد نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی سربراہی کررہے ہیں۔
حکومت نے ملک کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل ایکٹ میں ترمیم کی بھی منظوری دی، جس سے حکام کو سیاسی جماعتوں اور ان سے منسلک اداروں کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔
دوسری جانب عوامی لیگ نے انتظامیہ کے اس اقدام کو ناجائز قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
یہ پابندی ڈاکٹر یونس کی رہائش گاہ کے باہر ہزاروں لوگوں کی ریلی کے ایک دن بعد لگائی گئی ہے، جو حسینہ واجد کی پارٹی پر پابندی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
عوامی لیگ کے سابق رہنما عبدالحمید بھی زیرتفتیش سے جو ملک سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں ڈھاکا یونیورسٹی میں شیخ حسینہ واجد سے ملتا جلتا ’فاشزم کا مجسمہ‘ نذر آتش
حکام نے بتایا کہ عبدالحمید کے ملک سے بھاگنے کے تناظر میں ہوائی اڈے کی آمد اور روانگی کی نگرانی کے ذمہ دار کم از کم 3 پولیس افسران کو غفلت برتنے پر برطرف کردیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بنگلہ دیش پابندی عائد سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد عوامی لیگ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش پابندی عائد شیخ حسینہ واجد عوامی لیگ وی نیوز شیخ حسینہ واجد عوامی لیگ
پڑھیں:
نیشنل سٹیزنز پارٹی کی قیادت میں طلبہ کا احتجاج، عوامی لیگ پر پابندی کا مطالبہ
نیشنل سٹیزنز پارٹی (NCP) کے رہنماؤں کی قیادت میں بدھ کی شب طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے چیف ایڈوائزر کی رہائش گاہ ’جمنا‘ کے باہر احتجاجی دھرنا دیا، جس میں عوامی لیگ پر سیاسی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا۔
احتجاج کا آغاز رات 10 بجے ہوا، جس کی قیادت NCP کے جنوبی ریجن کے چیف آرگنائزر حسنات عبداللہ نے کی۔ مظاہرین نے عوامی لیگ کے رہنماؤں کے خلاف نعرے بازی کی اور ان کے خلاف عدالتی کارروائی کے مطالبات کیے۔
قبل ازیں، حسنات عبداللہ نے سوشل میڈیا پر اپنے فیس بک اکاؤنٹ سے اس دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مظاہرین جمنا کے باہر اس وقت تک موجود رہیں گے جب تک عوامی لیگ پر مقدمہ چلانے، پارٹی کی رجسٹریشن منسوخ کرنے، اور سیاسی سرگرمیوں پر پابندی سے متعلق واضح روڈ میپ کا اعلان نہیں کیا جاتا۔
مزید پڑھیں: ڈھاکا یونیورسٹی میں شیخ حسینہ واجد سے ملتا جلتا ’فاشزم کا مجسمہ‘ نذر آتش
دوسری جانب، NCP کے کنوینر ناہید اسلام نے ایک علیحدہ فیس بک پوسٹ میں کہا کہ عوامی لیگ کی قسمت کا فیصلہ آج رات ہو جائے گا۔ انہوں نے حکمراں جماعت کے خلاف عدالتی کارروائی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا اور الزام عائد کیا کہ اس کی رجسٹریشن ختم کرنے اور سیاسی پابندی عائد کرنے کے لیے کوئی فیصلہ کن قدم نہیں اٹھایا گیا۔
ناہید اسلام نے تمام سیاسی قوتوں، شہدا کے خاندانوں اور زخمیوں سے اپیل کی کہ وہ سڑکوں پر آئیں اور اس وقت تک احتجاج جاری رکھیں جب تک انصاف حاصل نہ ہو جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
NCP ڈھاکا ڈھاکا یونیورسٹی شیخ حسینہ عوامی لیگ نیشنل سٹیزنز پارٹی