WE News:
2025-08-11@17:32:05 GMT

بچوں کی طرح کھائیں، صحتمند زندگی جییں

اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT

بچوں کی طرح کھائیں، صحتمند زندگی جییں

کہتے ہیں زندگی کے تجربے سے عاری ایک بچہ صحت مند زندگی پانے کے معاملے میں بڑوں کی رہمنائی کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا کافی عرصہ چھوڑ دینے کے بعد گوشت دوبارہ کھانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟

صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کی طرح ہر 2 سے 4 گھنٹے بعد کھانا کھانے سے بالغان ایک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ پہلی غذا میں پروٹین والی اشیا بشمول انڈے، پنیر یا دہی اور فائبر سے بھرپور کاربوہائیڈریٹس جیسے مکمل اناج شامل ہونا چاہیے اور پھل یا سبزیاں بھی اس کے ساتھ شامل کریں تاکہ دن کا آغاز متوازن ہو۔

اس کے بعد 3 سے 4 گھنٹے بعد سبزیوں کا شوربا یا سلاد کھائیں۔ پروٹین کو مکس کریں جیسے پھلیاں، اناج یا گوشت اور توانائی کے لیے نشاستے جیسے روٹی اور پھل لیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک مختصر غذا دوپہر کے کھانے اور رات کے کھانے کے درمیان مدد گار ثابت ہوتی ہے جو بعد میں زیادہ بھوک محسوس ہونے سے بچاتی ہے۔

ہر کھانے کے لیے 15 منٹ کا دورانیہ

ماہرین کہتے ہیں کہ بچوں کو دودھ پینے میں 15 سے 30 منٹ لگتے ہیں اس لیے بالغوں کو بھی کم از کم 15 منٹ کھانے میں گزارنے چاہییں اور ہر نوالے کو اچھی طرح چبانا چاہیے۔

مزید پڑھیے: وٹامن بی 12 جسم کے لیے کتنا اہم، کن غذاؤں سے حاصل کیا جاسکتا ہے؟

عجلت میں اور جلدی جلدی کھانا کھانے سے دماغ کو بھرپوری کا احساس نہیں ہوتا اور امکان رہتا ہے کہ آپ ضرورت سے زیادہ کھا لیں گے۔

تیزی کے ساتھ کھانے سے ہاضمہ بھی صحیح نہیں رہتا اور یہ معدے کی جلن اور گیس کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

کب کھانا چاہیے؟

ماہرین کہتے ہیں کہ جیسے بچے بھوک کی قدرتی علامتوں کو سمجھتے ہیں ویسے ہی بالغوں کو بھی اپنی کی جسمانی بھوک پر توجہ دینی چاہیے اور صرف اس وقت کھانا چاہیے جب انہیں حقیقی طور پر بھوک لگے۔

ان کا کہنا ہے کہ محض بوریت کی وجہ سے یا بلاوجہ کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اس بات کی وضاحت ماہرین اس طرح کرتے ہیں کہ اگر کوئی شخص مٹھائیاں کھانے کا سوچ رہا ہو تو اسے پہلے یہ سوچنا چاہیے کہ آیا وہ کسی فکر میں ہے یا بور ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں: کون سی غذائیں پرسکون نیند لاسکتی ہیں؟

ماہرین کے مطابق اگر انسان حقیقتاً بھوک محسوس نہیں کررہا تو اسے کچھ اور سرگرمی کرنے کی کوشش کرنی چاہیے بجائے اس کے کہ وہ بلاوجہ کوئی شے کھانا شروع کردے۔

تاہم پھر بھی اگر وہ کچھ کھانے کا خواہشمند ہو تو تھوڑا سا کھا سکتا تاکہ اس کی خواہش پوری ہوجائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بچوں کی طرح کھانا صحت مند زندگی غذا کھانا کیسے کھائیں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بچوں کی طرح کھانا صحت مند زندگی کھانا کیسے کھائیں کہتے ہیں کھانے سے ہیں کہ کے لیے

پڑھیں:

دماغی سکون اور توانائی بڑھانے والے مشروبات، حقیقت یا محض تشہیر؟

برطانیہ میں ایسے مشروبات کی فروخت میں حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جنہیں ’فنکشنل مشروبات‘کہا جاتا ہے، یعنی ایسے مشروبات جو عمومی غذائی مشروبات سے بڑھ کر اضافی فائدے کا وعدہ کرتے ہیں۔ ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 12 مہینوں میں ان مشروبات کی فروخت میں تقریباً 25 فیصد اضافہ ہوا ہے اور تقریباً 30 فیصد گھرانے اب انہیں روزمرہ خرید رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نوجوانوں میں کیفین پاؤچ کا بڑھتا جنون: کتنی مقدار خطرناک ثابت ہوسکتی ہے؟

ایسے مشروبات میں عام طور پر درج ذیل اجزا شامل ہوتے ہیں دماغی صحت اور موڈ کے لیے مشہور ’لائنز مین مشروم‘ کا عرق، چائے میں پایا جانے والا ایک قدرتی جز’ایل تھیانین‘ جو سکون دینے میں مددگار سمجھا جاتا ہے، ایک قدیم جڑی بوٹی’اشواگندھا‘، جسے تناؤ کم کرنے اور توانائی بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ضروری معدنیات ’مگنیشیم‘ جو جسمانی اور ذہنی تناؤ میں کمی میں معاون سمجھے جاتے ہیں۔

دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر مشروبات میں ان اجزا کی مقدار بہت کم ہوتی ہے اور ان کے اثرات کو سائنسی طور پر مکمل طور پر ثابت نہیں کیا گیا۔ مثال کے طور پر ’لائنز مین مشروم‘ پر تحقیق ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، اور کچھ تجربات میں جو مقدار استعمال ہوئی وہ بعض کمپنیوں کے مشروبات میں موجود مقدار سے کئی گنا زیادہ تھی۔

مزید یہ کہ ماہرین نفسیات کے مطابق بعض اوقات لوگ اس لیے سکون محسوس کرتے ہیں کہ وہ مشروب خریدتے اور پیتے وقت ذہنی طور پر خود کو آرام دینے کی حالت میں لے آتے ہیں، یعنی اس کے اثر کا ایک بڑا حصہ صرف ذہنی تاثر کا نتیجہ ہوتا ہے، نہ کہ اجزا کا۔

یہ بھی پڑھیں: ورلڈ ہائپر ٹینشن ڈے: ہائپر ٹینشن کو مشروبات سے کنٹرول کریں

کچھ کمپنیوں نے اس تاثر کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ مثال کے طور پر ایک مشہور برانڈ ’اوٹلی‘ کا اشتہار اس لیے ہٹا دیا گیا کیونکہ اس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ مشروب ’بے چینی اور تناؤ کم‘ کرتا ہے، جو اشتہاری قوانین کی خلاف ورزی تھا کیونکہ یہ بیماری کے علاج یا روک تھام کا دعویٰ تھا۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ اگر مشروب پسند ہے تو پینے میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر مقصد ذہنی تناؤ کم کرنا ہے تو بہتر ہے کہ یہ رقم کسی معالج، مشاورت یا جسمانی آرام کے طریقوں پر خرچ کی جائے، یہ مشروبات ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہوسکتے ہیں جو سخت ورزش کرتے ہیں یا غذائی کمی کا شکار ہیں، لیکن عام صارفین کے لیے یہ اتنے مؤثر ثابت نہیں ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news برطانیہ تشہیر ذہنی سکون سائنسدان طبی ماہرین مشروبات مشروم

متعلقہ مضامین

  • دماغی سکون اور توانائی بڑھانے والے مشروبات، حقیقت یا محض تشہیر؟
  • بڑی آنت کے کینسر کی 5 علامات جنہیں ہرگز نظرانداز نہ کریں، ماہرین کا انتباہ
  • مومنہ اقبال کی انوکھی خواہش ، علامہ اقبال کے ساتھ کھانے کی دلچسپ وجہ بتا دی
  • فرنچ فرائز کے شوقین خبردار! ہفتے میں 3 بار کھانا صحت کے لیے خطرناک
  • برطانیہ: بھارتی نوجوان ریسٹورنٹ میں کھانے کے بعد 200 پاؤنڈ کا بل ادا کیے بغیر فرار
  • حکومت اور اپوزیشن مل بانٹ کر کھانے کے ماہر ہیں، حافظ نعیم
  • ایک سال میں 9 لاکھ سے زائد افراد کی کمی! جاپان کا آبادی بحران شدت اختیار کر گیا
  • شیری رحمان کی کشمیریوں کی تاریخی و مزاحمتی کتابوں پر بھارتی پابندی کی مذمت
  • روزانہ کیلا کھانے سے جسم میں کیا مثبت تبدیلیاں آتی ہیں؟
  • زیادہ فرائز کھانا کس دائمی بیماری میں مبتلا کر سکتا ہے؟