اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ پوری کوشش کریں گے کہ آج حکومت 27ویں آئینی ترمیم سینیٹ سے پاس نہ کر سکے۔

روزنامہ جنگ کے مطابق سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس کے اختتام کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ جب سے بلاول بھٹو نے اس سے متعلق ٹوئٹ کیا ہے ہم اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔

علی ظفر کا کہنا تھا کہ ہم بھرپور احتجاج کریں گے، آج ایوان میں دیکھیں گے کہ ان کے پاس نمبر پورے ہوتے ہیں یا نہیں؟ ہم اس استثنیٰ کے خلاف ہیں۔

آج 27ویں آئینی ترمیم سینیٹ سے منظور ہو جائے گی: وزیر دفاع خواجہ آصف

انہوں نے کہا کہ جس نے بھی جرم کیا ہو، چاہے صدر یا گورنر، سزا ہونی چاہیے، کوئی شخص صرف عہدہ لے کر چھوٹ نہیں پا سکتا، جرم کیا ہے تو سزا بھی ملنی چاہیے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہی اسلامی اصول ہے اور مذہب کا قانون بھی یہی کہتا ہے، آئین اور اس کی روح بھی اسی بات کی تائید کرتی ہے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: علی ظفر

پڑھیں:

27ویں ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا،فی الحال کوئی بات نہیں کرسکتے،فضل الرحمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے 27ویں ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا، 26 ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنا قبول نہیں۔

جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر حکومت 35شقوں سے دستبردار ہوئی۔ 26ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنا قبول نہیں۔ اگر 26ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں میں سے کوئی شق 27 ویں آئینی ترمیم میں پاس ہوئی تو اسے آئین اور پارلیمنٹ کی توہین سمجھا جائے گا۔

فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ مسودہ سامنے آنے کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ 27 ویں ترمیم پر تو فی الحال بات نہیں کرسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ 18ویں آئینی ترمیم میں صوبوں کو دیے گئے اختیارات میں کمی کی کوشش قبول نہیں۔ اگر صوبوں کے اختیارا ت میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔صوبوں کے اختیارات میں اضافہ کیا جاسکتا ہے کمی نہیں۔جے یو آئی چاہتی ہے صوبے پہلے سے زیادہ مضبوط ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آرٹیکل 243 سے متعلق جمہوریت پر اثر پڑے گا تو قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کو کبھی بھی عوام کا نمائندہ نہیں کہا۔ کھینچ تان کر د و تہائی اکثریت حاصل کی جا رہی ہے اس سے نقصان ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین نے شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے26ویں آئینی ترمیم پر حکومت کا ساتھ نہیں دیا۔ 26 ویں آئینی ترمیم پر تمام پارلیمنٹ باہمی طور پر رابطے میں تھی، کئی نکات مرضی سے26ویں آئینی ترمیم میں شامل کروائے۔ سود کے حوالے سے حکومت کی جانب سے کوئی پیشرفت سامنے نہیں آرہی۔ ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ دینی مدارس کے ہاتھ مروڑ کر وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹھیک تو کچھ بھی نہیں ہو رہا ، ٹھیک کرنے کے لیے اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم پاس ہوچکی، 28ویں ترمیم کی بات کریں، سینیٹر فیصل واوڈا کا دعویٰ
  • 27ویں آئینی ترمیم کےلیے حکومت کو نمبر گیم پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا 
  • جے یو آئی 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دے گی، سینیٹر کامران مرتضیٰ
  • 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے سینیٹ کا اجلاس جاری، حکومت کا نمبرز پورے ہونے کا دعویٰ
  • سینیٹر عرفان صدیقی شدید علیل، آئی سی یو میں زیر علاج
  • سینیٹ کا اجلاس آج، 27ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا جائے گا
  • ایم کیو ایم کی ترمیم پر ڈسکس نہیں ہوا، نئی ترامیم اس مرحلے پر نہیں آنی چاہیے، نوید قمر
  • 27ویں آئینی ترمیم: مشترکہ کمیٹی میں بل پر آج ووٹنگ نہ کرنے کا فیصلہ
  • 27ویں ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا،فی الحال کوئی بات نہیں کرسکتے،فضل الرحمن