وفاقی حکومت نے صوبے کو قرضہ جات اور گرانٹس کی مد میں 120 ارب روپے فراہم کیے جن میں 38 ارب 58 کروڑ روپے قرضہ جات، جاری گرانٹس کی مد میں 54 ارب 99 کروڑ اور ترقیاتی گرانٹس کی مد میں 26 ارب 43 کروڑ روپے شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت جاری مالی سال 25-2024 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر آمدنی کے مقابلے میں اخراجات کو کنٹرول میں رکھتے ہوئے 111ارب سے زائد کی بچت کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ سہ ماہی کے دوران صوبے کی مجموعی آمدنی 1031ارب روپے رہی جبکہ اس دوران اخراجات 919 ارب 95کروڑ کے ہوئے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2024 تا مارچ 2025 کے دوران تین سہ ماہی کے دوران خیبر پختونخوا حکومت کو مجموعی طور پر 1031 ارب 26 کروڑ کے مالی وسائل حاصل ہوئے جن میں مرکزی حکومت کی جانب سے قومی مالیاتی ایوارڈ کے تحت صوبے کو 824 ارب 86 کروڑ روپے موصول ہوئے جبکہ صوبے کو اپنے طور پر محاصل سے 46 ارب 20 کروڑ کی آمدنی ہوئی اور 40 ارب 17 کروڑ روپے نان ٹیکس آمدن رہی۔

وفاقی حکومت نے صوبے کو قرضہ جات اور گرانٹس کی مد میں 120 ارب روپے فراہم کیے جن میں 38 ارب 58 کروڑ روپے قرضہ جات، جاری گرانٹس کی مد میں 54 ارب 99 کروڑ اور ترقیاتی گرانٹس کی مد میں 26 ارب 43 کروڑ روپے شامل ہیں۔ نو مہینوں کے دوران صوبے کی جانب سے مجموعی طور پر 919 ارب 95 کروڑ روپے کے اخراجات کیے گئے جن میں اخراجات جاریہ کی مد میں 759 ارب 56 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ مرکز کو قرضہ جات پر مارک اَپ کی مد میں 13 ارب 75 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی اور مرکز نے پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام کی مد میں صوبے میں 147 ارب روپے ترقیاتی کاموں پر خرچ کیے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: گرانٹس کی مد میں کروڑ روپے قرضہ جات ارب روپے کے دوران صوبے کو

پڑھیں:

اخراجات میں 17 فیصد کمی کے باوجود ریاستی اداروں کے بجٹ میں اضافہ

اسلام آباد:

حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے قومی اسمبلی میں 28.8 کھرب روپے کے ضروری اخراجات کا بل پیش کر دیا، جو کہ رواں مالی سال کے مقابلے میں 17 فیصد کم ہے۔

یہ کمی بنیادی طور پر شرح سود میں نمایاں کمی کے باعث ہوئی ہے تاہم ایوانِ صدر، سپریم کورٹ، سینیٹ اور دیگر ریاستی اداروں کے بجٹ میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں اخراجات کا یہ بل پیش کیا، جس کے تحت قرضوں کی ادائیگی، صدر، اعلیٰ عدلیہ، پارلیمنٹ اور دیگر ریاستی اداروں کے اخراجات پورے کیے جائیں گے، آئین کے تحت ان اخراجات پر قومی اسمبلی میں رائے شماری نہیں ہوتی ہے۔

دستاویزات کے مطابق تقریباً 1 کھرب روپے مختلف ریاستی اداروں کے لازمی اخراجات کے لیے مختص کیے گئے، جن میں قومی اسمبلی، سینیٹ، الیکشن کمیشن، سپریم کورٹ، ایوان صدر، اسلام آباد ہائیکورٹ، وفاقی محتسب، ٹیکس محتسب، پاکستان پوسٹ اور دفتر خارجہ شامل ہیں۔ قرضوں کی اصل رقم اور سودکی ادائیگی کے لیے 27.8 کھرب روپے درکار ہوں گے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 5.9 کھرب روپے یا 17.5 فیصد کم ہیں۔

اس کمی کی بڑی وجہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 22 فیصد سے کم کرکے 11 فیصد تک لانا ہے۔ قومی اسمبلی کے بجٹ میں کمی کرتے ہوئے اسے 6.9 ارب روپے کر دیا گیا جبکہ سینیٹ کے بجٹ میں 19 فیصد اضافہ کرتے ہوئے اسے 6.2 ارب روپے کر دیا گیا۔

ایوانِ صدر کے اخراجات کے لیے 2.7 ارب روپے مانگے گئے ہیں، جو کہ 17 فیصد زائد ہیں، سپریم کورٹ کے لیے 6.6 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے، جو کہ 51 فیصد زیادہ ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا بجٹ بھی 15 فیصد بڑھا کر 2.2 ارب روپے کر دیا گیا۔ اسی طرح الیکشن کمیشن کو 9.9 ارب روپے، وفاقی محتسب کو 1.6 ارب اور ٹیکس محتسب کو 60 کروڑ 40 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • فیصل آباد؛ پولیس مقابلے کے دوران گینگ میں شامل 4 سگے بھائی مارے گئے
  • خیبرپختونخوا میں کتنے کروڑ روپے تکے، بریانی اور بسکٹ کی نذر ہوئے؟ حیران کن تفصیلات
  • خیبر پختونخوا: وزیراعلیٰ ہاؤس کے اخراجات میں کئی گنا اضافے کا انکشاف
  • بلوچستان اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ کی منظوری دیدی گئی
  • خیبر پختونخوا حکومت کا یکم محرم الحرام کو عام تعطیل کا اعلان
  • پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ
  • کراچی: ڈیفنس میں 5 کروڑ روپے چوری کرنے کے الزام میں ملازمہ گرفتار
  • وزرا کی فوج ظفر موج خزانے پر بوجھ بن چکی ہے،جاوید قصوری
  • ڈالر کی قیمت میں دو ہفتے کے بعد روپے کے مقابلے میں کمی
  • اخراجات میں 17 فیصد کمی کے باوجود ریاستی اداروں کے بجٹ میں اضافہ