اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان نے سپر ٹیکس میں کمی کے لئے آئی ایم ایف سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی جیونیوز نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ایف بی آر نے سپر ٹیکس میں کمی کے لئے آئی ایم ایف سے بات چیت کا فیصلہ کیا ہے، سپر ٹیکس میں کمی نہ ہوئی تو سرمایہ کاری نکل کر دبئی جانے کا خدشہ ہے، مختلف عدالتوں میں سپر ٹیکس کے 200 ارب کے مقدمات زیر التوا ہیں۔
ذرائع ایف بی آر کا بتانا ہے کہ 2022 میں عام آدمی کو ٹیکس سے بچانے کے لئے بڑی صنعتوں پر ٹیکس لگایا گیا تھا، سیمنٹ، سٹیل، شوگر انڈسٹری، آئل اینڈ گیس، ایل این جی ٹرمینل پر سپر ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔
اس وقت ملک کی بڑی صنعتوں پر ٹیکس کے علاوہ 10 فیصد سپر ٹیکس عائد ہے، اس وقت 10 فیصد سپر ٹیکس کو ملا کر بڑی صنعتوں پر ٹیکس شرح 39 فیصد ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 8.

8 فیصد بڑھ کر 10.4 فیصد ہو چکی ہے، جون تک ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 10.6 فیصد پر لے جائیں گے جبکہ اگلے سال کیلئے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا ہدف 11 فیصد مقرر کیا جائےگا۔

امریکہ اور چین نے ٹیرف میں 115 فیصد کمی پر اتفاق کرلیا

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: سپر ٹیکس میں کمی

پڑھیں:

بینک سے سالانہ نقد رقم نکلوانے کی حد 10کروڑ روپے مقرر، مزید اہم فیصلے بھی کر لیے گئے

بینکوں اور ایف بی آر نے ٹیکس چوری روکنے کےلیے ڈیٹا کے تبادلے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع سے دعویٰ کیاگیا ہے کہ سکیورٹیز، قرضہ جاتی سکیورٹیز، میوچل فنڈز اور منی مارکیٹ میں 5کروڑ تک رقم نئی سرمایہ کاری تصورہوگی جب کہ بینک سے سالانہ نقد رقم نکلوانے کی حد 10کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ ٹیکس چوری روکنے کے لیے بینکوں اور ایف بی آر کے درمیان ڈیٹا کا تبادلہ ہوگا، ایف بی آر ٹیکس گوشواروں سے حاصل معلومات شیڈول بینکوں کے ساتھ شیئرکرسکے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بینکوں کے ڈیٹا سے ایف بی آر جدید ڈیجیٹل طریقہ کار کے ذریعے موازنہ کرسکے گا، بینکوں اور ایف بی آرکی معلومات مختلف ہوئیں تو بینکوں کو حتمی نتائج ایف بی آرکو دینا ہوں گے جب کہ بینکوں سےحاصل معلومات صرف ٹیکس اور متعلقہ امور کےلیے استعمال کی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر جعلی اشیاء کی مانیٹرنگ کے لیے گریڈ 16کےکسی بھی صوبائی افسرکو اختیارات دے سکتا ہے، اختیارات ریونیو یا محکمہ ایکسائیز و ٹیکسیشن کےکسی بھی افسر کو تفویض ہوسکتے ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ سوشل میڈیا پر اشتہارات سےحاصل آمدن پرٹیکس لینے والا ایف بی آر ایجنٹ کےطورپرکام کرےگا، ڈیجیٹل سروسز، اشیاء یا اشتہارات سے متعلق گوشوارےجمع نہ کرانے پر جرمانہ کیاجائےگا جب کہ گوشوارے جمع نہ کرانےکی خلاف ورزی پر ایک ملین روپے (10 لاکھ) کا جرمانہ ہوگا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ غیرملکی کمپنی 120دن اشتہارات چلانےکے بعد ڈیجیٹل ٹیکس نہ دےتو اس کمپنی کو مقامی پلیٹ فارم سے ادائیگی نہیں ہوگی اور یہ ادائیگی روکنے کا اختیار کمشنر انکم ٹیکس کو حاصل ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • ماہانہ کتنی تنخواہ پر کتنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا؟ سرکاری ملازمین کیلئے بڑی خبر آگئی
  • ۔2030ء تک 60 فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کی جائیگی، وزیر توانائی
  • 2030 تک 60 فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کی جائے گی، وفاقی وزیر توانائی
  • قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کیلئے 17 ہزار 573 ارب کا وفاقی بجٹ منظور کر لیا
  • بینک سے سالانہ نقد رقم نکلوانے کی حد 10کروڑ روپے مقرر، مزید اہم فیصلے بھی کر لیے گئے
  • بھارت کیساتھ کشیدگی ، پاکستان کا دفاعی صلاحیت میں اضافے کا بڑا فیصلہ
  • آئندہ مالی سال 2025-26 کیلئے تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس سلیبز کا اعلان
  • سندھ کے عوام کیلئے بڑی خوشخبری، مختلف ریونیو چارجز کم کردیے گئے
  • ایف بی آر کو امریکا اور چین سمیت دیگر ممالک کی درآمدات پر ٹیکس اور ڈیوٹیز نہ بڑھانے کی ہدایات جاری
  • امریکا اور چین سمیت کئی ممالک کی درآمدات پر ٹیکس اور ڈیوٹیز نہ بڑھانے کا فیصلہ، وجوہات کیا ہیں؟