تمام محکمے جاری منصوبوں کو مقررہ مدت میں مکمل کریں، وزیر اعلیٰ بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 مئی2025ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ وہ جون تک جاری منصوبوں کو مکمل کریں، بصورت دیگر ان کی فنڈنگ روک دیئےجائے گے ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام پر عملدرآمد سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس پیر کو چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا اجلاس میں مختلف محکموں کے ترقیاتی منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ان کی بروقت تکمیل کے لیے اقدامات پر زور دیا گیا۔
اجلاس میں صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات میر سلیم خان کھوسہ، صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات حافظ عبدالباسط اور تمام محکموں کے سیکرٹریز نے شرکت کی ۔(جاری ہے)
محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو جاری ترقیاتی منصوبوں اور ان کی پیش رفت پر بریفنگ دی گئی۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بعض محکموں کے منصوبوں میں غیر ضروری تاخیر پر شدید برہمی کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ ایک سال گزر جانے کے باوجود صرف 21 بسیں نہ خریدی جا سکیں یہ صورتحال بالکل ناقابل قبول ہے۔ جون سے قبل یہ بسیں سڑکوں پر ہونی چاہئیں تاکہ عوام کو بہتر سفری سہولت فراہم کی جا سکے ۔وزیر اعلیٰ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت کی کہ منصوبے کی تکمیل کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے ۔اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ وہ جون تک جاری منصوبوں کو مکمل کریں، بصورت دیگر ان کی فنڈنگ روک دیئےجائے گے اور سست رفتار منصوبوں کے فنڈز ایسے فعال منصوبوں کو منتقل کیے جائیں گے۔وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے محکمہ کھیل کے 2015 سے زیر التواء منصوبوں پر بھی سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ نو سال گزرنے کے باوجود ان منصوبوں کی تکمیل نہ ہونا باعث تشویش ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ذمہ داریوں کا تعین کرنے اور جوابدہی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر نہ صرف عوامی مشکلات میں اضافہ کرتی ہے بلکہ اس سے منصوبوں کی لاگت میں بھی اضافہ ہوتا ہے، جس کا اثر آخرکار صوبائی خزانے پر پڑتا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ تمام منظور شدہ منصوبوں کی تکمیل کو بروقت یقینی بنایا جائے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مختلف محکموں کو جو ڈیڈ لائن دی گئی ہے اس پر ہر صورت عمل درآمدہونا چاہیے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میر سرفراز بگٹی منصوبوں کو وزیر اعلی ہدایت کی کہا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد کے تمام منصوبوں کے لے آوٹ پلانز اور نقشہ جات منظور
اسلام آباد (صغیر چوہدری) چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سی ڈی اے کے پلاننگ ونگ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ممبر پلاننگ ڈاکٹر خالد حفیظ، ممبر فنانس طاہر نعیم، ممبر انوائرمنٹ اسفندیار بلوچ، ڈی جی پلاننگ ڈاکٹر ظفر اقبال، ڈی جی بلڈنگ کنٹرول اینڈ ہاؤسنگ فیصل نعیم، ڈی جی اسلام آباد واٹر سردار خان زمری، ڈی جی ریسورس شکیل احمد، ڈی جی سپیشل پراجیکٹس ارشد چوہان اور دیگر سنئیر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اسلام آباد شہر کی مناسب منصوبہ بندی ،تمام منصوبوں کے لے آوٹ پلانز اور نقشہ جات کی منظوری، اربن رینیول پروجیکٹس کے ڈیزائنز اور ماحولیاتی ماحول کے تحفظ کے لیے منصوبہ جات کی منظوری کے علاوہ جدید جی آئی ایس میپنگ اور ڈیجیٹل اپروول سسٹمز متعارف کرائے گئے ہیں۔چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اسلام آباد کی منفرد شناخت، منصوبہ بندی اور قدرتی حسن کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ ترقیاتی اہداف کے حصول میں پلاننگ ونگ کا کردار انتہائی کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہری انفراسٹرکچر، ٹریفک مینجمنٹ، رہائشی اور کمرشل منصوبوں اور ماحولیاتی توازن سب منصوبہ بندی کے زمرے میں آتے ہیں ان کیلئے بہترین منصوبہ بندی، جدید ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل میپنگ اور عالمی معیار کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی انتہائی ضروری ہے کیونکہ مربوط اور بہترین منصوبہ بندی کے زریعے تاکہ اسلام آباد کو ایک ترقی یافتہ، خوبصورت، ماحول دوست اور مثالی شہر بنانے میں مدد مل سکے۔چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اسلام آباد کو جدید تقاضوں خصوصاً بلڈنگ کوڈ سے ہم آہنگ کرنے، رہائشی اور تجارتی زوننگ کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے پلاننگ ونگ کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شفافیت، پائیداری اور قانون کے مطابق تیز تر عملدرآمد سی ڈی اے کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ چیئرمین سی ڈی اے نے ہدایت کی کہ پلاننگ اور ڈویلپمنٹ کے عمل میں مکمل مہارت، میرٹ اور شفافیت کو ترجیح کے علاوہ قومی اور بین الاقوامی معیار اور پائیداری کو مدنظر رکھا جائے اس کے ساتھ ساتھ ریونیو میں اضافہ کے علاوہ تمام ترقیاتی منصوبہ جات بروقت مکمل کئے جاسکیں ۔
Post Views: 5