UrduPoint:
2025-06-27@01:44:40 GMT

امریکہ اور چین دو طرفہ محصولات کی نوے روزہ معطلی پر متفق

اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT

امریکہ اور چین دو طرفہ محصولات کی نوے روزہ معطلی پر متفق

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 مئی 2025ء) امریکہ اور چین نے آج 12 مئی بروز پیر 90 دن کے لیے ایک دوسرے پر عائد بھاری تجارتی محصولات (ٹیرفس) میں نمایاں کمی کرنے پر اتفاق کر لیا۔ دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے مابین اس اتفاق رائے سے عالمی مالیاتی منڈیوں میں پائی جانے والی بے چینی اور معاشی سست روی کے خدشات میں کمی آنے کی امید ہے۔

یہ پیش رفت دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی نمائندوں کے مابین پہلی براہ راست ملاقات کے بعد سامنے آئی، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجارتی جنگ کے آغاز کے بعد عمل میں آئی۔ ان مذاکرات کے بعد جاری کردہ ایک مشترکہ اعلامیے کے مطابق فریقین نے ایک دوسرے پر لگائے گئے تین ہندسوں والے ٹیرفس کو دو ہندسوں تک لانے اور مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

(جاری ہے)

امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں ہونے والی اس ملاقات کو ''نتیجہ خیز‘‘ اور ''جامع‘‘ قرار دیا۔ ان کے مطابق، ''دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے موقف کا احترام کیا۔‘‘ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے امریکہ میں چینی تجارتی درآمدات پر 145 فیصد محصولات عائد کر دیے تھے، جبکہ دیگر ممالک کے لیے یہ شرح 10 فیصد رکھی گئی تھی۔

جواباً بیجنگ نے بھی امریکہ سے چین میں درآمدی مصنوعات پر 125 فیصد ٹیرفس نافذ کر دیے تھے۔

بیسنٹ کے مطابق دونوں ممالک نے ان محصولات میں 115 فیصد پوائنٹس تک کی کمی پر اتفاق کیا ہے، جس کے بعد امریکہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرفس 30 فیصد اور چین کی جانب سے 10 فیصد رہ جائیں گے۔ اس اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک اقتصادی اور تجارتی تعلقات پر مذاکرات جاری رکھنے کے لیے ایک مستقل مکینزم قائم کریں گے۔

چینی وزارت تجارت نے مذاکرات میں ہونے والی ''نمایاں پیش رفت‘‘ کو سراہتے ہوئے اسے دونوں ممالک اور دنیا کے لیے مفید قرار دیا۔ اس وزارت کے مطابق، ''ہم امید کرتے ہیں کہ امریکہ یکطرفہ طور پر محصولات بڑھانے کے غلط عمل کو درست کرنے کے لیے چین کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔‘‘ اس پیش رفت کے بعد امریکی ڈالر، جو اپریل میں ٹیرف پالیسی کے آغاز کے بعد سے دباؤ کا شکار تھا، دوبارہ مستحکم ہوا جبکہ امریکی اسٹاک مارکیٹ اور یورپی اور ایشیائی منڈیاں بھی مثبت رجحان کے ساتھ بند ہوئیں۔

عالمی ادارہ تجارت (ڈبلیو ٹی او) کی سربراہ نگوزی اوکونجو ایویلا نے بھی ان مذاکرات کو ''ایک اہم پیش رفت‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ''موجودہ عالمی کشیدگی کے تناظر میں یہ پیش رفت نہ صرف امریکہ اور چین بلکہ دنیا کی دیگر بالخصوص کمزور معیشتوں کے لیے بھی حوصلہ افزا ہے۔‘‘ جنیوا میں یہ ملاقات ایک ایسے وقت پر ہوئی، جب امریکی صدر نے سوشل میڈیا پر اشارہ دیا تھا کہ وہ چینی درآمدات پر محصولات کو 80 فیصد تک کم کر سکتے ہیں۔

تاہم وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے وضاحت کی کہ امریکہ یکطرفہ طور پر ٹیرفس میں کمی نہیں کرے گا اور چین کو بھی رعایتیں دینا ہوں گی۔

واضح رہے کہ اس ملاقات سے چند روز قبل صدر ٹرمپ نے برطانیہ کے ساتھ ایک غیر رسمی تجارتی معاہدہ کیا، جو کہ واشنگٹن کی جانب سے ٹیرفس اقدامات کے نافذ کیے جانے کے بعد کسی ملک کے ساتھ کیا گیا پہلا معاہدہ تھا۔

پانچ صفحات پر مشتمل اس غیر پابند معاہدے نے سرمایہ کاروں کو یہ یقین دہانی کرائی کہ امریکہ مخصوص شعبوں کے لیے ٹیرفس میں نرمی پر بات چیت کے لیے تیار ہے، اگرچہ زیادہ تر برطانوی مصنوعات پر 10 فیصد محصولات کو بدستور برقرار رکھا گیا ہے، جو دیگر ممالک کے لیے بھی محصولات کی ایک ممکنہ بنیاد بن سکتا ہے۔

شکور رحیم، اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دونوں ممالک کی جانب سے کے مطابق اور چین پیش رفت کے ساتھ کے لیے کے بعد

پڑھیں:

دفاعی اخراجات، نیٹو ممالک اضافی اربوں ڈالر خرچ کرنے پر متفق

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جون 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ کے بعد مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک نے دفاعی اخراجات میں نمایاں اضافہ کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ گزشتہ روز نیدرلینڈز میں شروع ہونے والے اس 'تاریخی سربراہی اجلاس‘ کے حتمی اعلامیے میں کہا گیا ہے، ''اتحادی ممالک سن 2035 تک بنیادی دفاعی تقاضوں اور دفاع و سکیورٹی سے متعلق اخراجات کے لیے سالانہ جی ڈی پی کا پانچ فیصد خرچ کرنے کے پابند ہوں گے تاکہ انفرادی اور اجتماعی فرائض کو یقینی بنایا جا سکے۔

‘‘

دوسری جانب اس ہدف کے باوجود، اسپین نے باضابطہ طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ اسے پورا نہیں کر سکتا۔ اسی طرح بیلجیم اور سلوواکیہ نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم اعلامیے میں سن 2029 میں اخراجات کا جائزہ لینے اور روس کے 'سکیورٹی خطرے‘ کا دوبارہ جائزہ لینے کا عزم شامل ہے۔

اسی سربراہی اجلاس میں رہنماؤں نے نیٹو کے اجتماعی دفاعی عہد یعنی ''ایک پر حملہ، سب پر حملہ‘‘ کے اصول کو ''مضبوط‘‘ قرار دیا۔

اجلاس سے قبل صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر اس بات پر شکوک اٹھائے تھے کہ آیا امریکہ اپنے اتحادیوں کا دفاع کرے گا۔ نیٹو کا 'تبدیلی ساز‘ اجلاس

نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک رُٹے نے اس اجلاس کو ''تبدیلی ساز‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 32 رکنی اتحاد پانچ فیصد جی ڈی پی کے نئے دفاعی ہدف پر متفق ہونے کے لیے تیار ہے۔ یہ فیصلہ امریکہ، جو نیٹو کا سب سے بڑا خرچ کنندہ رکن ہے، کی جانب سے یورپ سے توجہ ہٹا کر دیگر سکیورٹی ترجیحات پر مرکوز کرنے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

رُٹے نے کہا، ''یہ مشکل فیصلے ہیں۔ ایمانداری سے کہیں تو سیاستدانوں کو وسائل کی کمی میں انتخاب کرنا پڑتا ہے۔ لیکن روس کے خطرے اور عالمی سکیورٹی حالات کے پیش نظر کوئی متبادل نہیں۔‘‘

یہ ہدف اگلے 10 برسوں میں حاصل کیا جائے گا، جس میں 3.5 فیصد بنیادی دفاعی اخراجات (جیسے فوجی دستوں اور ہتھیاروں) اور 1.5 فیصد وسیع تر سکیورٹی اقدامات (جیسے سائبر سکیورٹی اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری) پر خرچ کیا جائے گا۔

قبل ازیں نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک رُٹے نے کہا ہے کہ یہ اضافہ روس کی طرف سے بڑھتے ہوئے خطرے اور بین الاقوامی سکیورٹی حالات کے پیش نظر ناگزیر ہے۔

اس اضافے سے سالانہ سینکڑوں ارب ڈالرز کے اضافی اخراجات ہوں گے اور اس حوالے سے سن 2029 میں امریکی صدارتی انتخابات کے بعد دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

اسپین اور دیگر ممالک کے اعتراضات

اسپین نے اعلان کیا ہے کہ وہ سن 2035 تک پانچ فیصد کا ہدف پورا نہیں کر سکتا۔

اس نے اسے ''غیر معقول‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ کم خرچ کے ساتھ بھی نیٹو کا ہدف پورا کر سکتا ہے۔

وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے سماجی اخراجات میں کٹوتیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسپین نے نیٹو کے ساتھ اس ہدف سے استثنیٰ کا معاہدہ کر لیا ہے۔ سن 2024 کے اعداد و شمار کے مطابق اسپین نے اپنے جی ڈی پی کا صرف 1.28 فیصد دفاع پر خرچ کیا، جو نیٹو ممالک میں سب سے کم ہے۔

بیلجیم نے بھی اس ہدف تک پہنچنے میں ناکامی کا اشارہ دیا، جبکہ سلوواکیہ نے بھی اپنے دفاعی اخراجات خود طے کرنے کا حق محفوظ رکھا۔

نیٹو کیا ہے اور اسے کیوں بنایا گیا؟

ٹرمپ نے منگل کو اسپین پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ''اسپین کا نہ ماننا دیگر ممالک کے لیے غیر منصفانہ ہے۔‘‘ انہوں نے کینیڈا کو بھی ''کم خرچ کرنے والا‘‘ قرار دیا۔

سن 2018 میں ٹرمپ کے پہلے دور صدارت کے دوران ایک نیٹو اجلاس دفاعی اخراجات پر تنازع کی وجہ سے متاثر ہوا تھا۔ روس کے پڑوسی ممالک کی طرف سے حمایت

روس اور یوکرین کے قریب واقع ممالک، جیسے پولینڈ، بالٹک ریاستیں اور نورڈک ممالک نے اس ہدف کی حمایت کی ہے۔ یورپ کے بڑے ممالک جیسے کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور نیدرلینڈز بھی اس کے حق میں ہیں۔

ٹرمپ کا آرٹیکل پانچ پر غیر یقینی مؤقف

قبل ازیں امریکی صدر نے ایک بار پھر نیٹو کےآرٹیکل فائیو کے بارے میں سوالات اٹھائے تھے۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی صدارتی مدت کی طرح ایک بار پھر اشارہ دیا کہ ان کی حمایت اس بات پر منحصر ہے کہ اتحادی ممالک اپنے دفاع پر کتنا خرچ کر رہے ہیں؟

نیٹو کے سربراہی اجلاس سے ایک روز قبل ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے نیٹو کے بنیادی معاہدے کے آرٹیکل پانچ، جو اجتماعی دفاعی ضمانت دیتا ہے، کے بارے میں کہا کہ ان کی وابستگی ''آرٹیکل پانچ کی تعریف پر منحصر ہے۔

‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''آرٹیکل پانچ کی متعدد تعریفیں ہیں، آپ کو یہ معلوم ہے، ٹھیک؟ لیکن میں اپنے اتحادیوں کا دوست بننے کے لیے پرعزم ہوں۔‘‘ انہوں نے اشارہ دیا کہ وہ اجلاس کے دوران آرٹیکل پانچ کی اپنی تشریح واضح کریں گے۔

آرٹیکل پانچ ہے کیا؟

آرٹیکل پانچ نیٹو کے 32 رکنی اتحاد کا بنیادی ستون ہے۔ یہ کہتا ہے کہ کسی ایک یا زیادہ رکن ممالک پر مسلح حملہ تمام ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

اس کے تحت اگر کوئی حملہ ہوتا ہے تو ہر رکن ملک انفرادی طور پر یا دوسروں کے ساتھ مل کر ''ضروری سمجھے جانے والے اقدامات، بشمول مسلح طاقت کا استعمال‘‘ کرے گا تاکہ شمالی اوقیانوس کے علاقے کی سکیورٹی بحال اور برقرار رکھی جا سکے۔

یہ سکیورٹی ضمانت ہی وہ وجہ ہے، جس کی بنا پر فن لینڈ اور سویڈن، جو پہلے غیر جانبدار تھے، سن 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد نیٹو میں شامل ہوئے اور یوکرین سمیت دیگر یورپی ممالک بھی اس میں شمولیت کے خواہش مند ہیں۔

آرٹیکل پانچ صرف ایک بار، 11 ستمبر 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد نافذ کیا گیا تھا، جس نے افغانستان میں نیٹو کی سب سے بڑی آپریشنل کارروائی کی راہ ہموار کی تھی۔

نیٹو کے اتحادیوں نے دیگر مواقع پر بھی اجتماعی دفاعی اقدامات کیے، جیسے کہ شام، عراق اور افغانستان میں داعش کے خلاف لڑائی اور بلقان میں امن برقرار رکھنے میں امریکی شراکت قابل ذکر ہیں۔

''سب کے لیے ایک، ایک کے لیے سب‘‘ کا عہد نیٹو کی طاقت کا مرکز ہے۔ یورپی حکام کے مطابق روس اسے آزمانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

یوکرین اور نیٹو کی رکنیت

نیٹو کی ساکھ آرٹیکل پانچ اور اس کے اس عہد پر منحصر ہے کہ کوئی بھی یورپی ملک، جو سکیورٹی میں حصہ ڈال سکتا ہو، اسے رکنیت دی جا سکتی ہے۔ تاہم یوکرین کی، جو اس وقت روس کے ساتھ جنگ میں ہے، رکنیت سے 32 رکن ممالک کو اس کے دفاع کے لیے فوجی طور پر مداخلت کرنا پڑ سکتی ہے، جو روس جیسی جوہری طاقت کے ساتھ وسیع تر جنگ کا باعث بن سکتی ہے۔

ٹرمپ نے فی الحال یوکرین کی رکنیت کو ویٹو کر دیا ہے۔ تاہم یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی منگل کی شام نیٹو کے عشائیے میں شریک ہوئے اور ان کی ٹرمپ کے ساتھ ایک الگ ملاقات بھی طے ہے۔

رکنیت کے مسائل اس وقت مزید پیچیدہ ہو جاتے ہیں، جب کسی ملک کی سرحدیں غیر واضح ہوں۔ مثال کے طور پر، روس نے سن 2008 میں جارجیا پر اس وقت حملہ کیا تھا، جب نیٹو نے اسے رکنیت دینے کا وعدہ کیا تھا۔

جارجیا کی درخواست ابھی تک زیر التوا ہے۔ اسی طرح روس کے یوکرین کے بڑے حصوں پر قبضے اور متنازعہ علاقوں کی وجہ سے اس کی سرحدیں بھی غیر واضح ہیں۔ ہنگری کا اختلافی مؤقف

تاہم ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان نے کہا ہے کہ نیٹو کا یوکرین میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے اور روس اتنا مضبوط نہیں کہ نیٹو کے لیے خطرہ بنے۔ دوسری جانب روس نے نیٹو پر ''جارحانہ عسکریت پسندی‘‘ اور دفاعی اخراجات میں بڑے اضافے کا جواز بنانے کے لیے روس کو ''شیطان‘‘ کے طور پر پیش کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ادارت: افسر اعوان

متعلقہ مضامین

  • امریکااور اسرائیل آئندہ 2ہفتوں میں غزہ جنگ ختم کرنے پر متفق
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو غزہ جنگ بندی پر متفق
  • پانچ فیصد دفاعی اخراجات کا ہدف نیٹو کے تعطل کو بے نقاب کرتا ہے ،چینی میڈیا
  • شگر میں ایک روزہ فری ڈینٹل کیمپ، ہزاروں مریضوں کا معائنہ، ادویات تقسیم
  • دفاعی اخراجات، نیٹو ممالک اضافی اربوں ڈالر خرچ کرنے پر متفق
  • پاکستان ایڈمنسٹریٹو گروپ کے بیوروکریٹس کو ترقیاں مل گئیں ، کون کونسے آفیسران کو پروموشنز ملیں، نوٹیفکشن سب نیوز پر
  • ترک صدر کی ٹرمپ سے ملاقات ، امریکا کے ساتھ دو طرفہ دفاعی تعاون بڑھانے کا اعلان
  • ترک صدر کی ہیگ میں امریکی ہم منصب سے ملاقات ،علاقائی اور عالمی مسائل ، دو طرفہ تعلقات بارے تبادلہ خیال
  • ایران اور اسرائیل جنگ بندی پر متفق، سیز فائر پر عملدرآمد شروع
  • اسرائیل اور ایران جنگ بندی پر متفق: ٹرمپ کا دعویٰ