پاک بھارت کشیدگی، حکومت کا آئی ایم ایف کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی، حکومت کا آئی ایم ایف کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 12 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)حکومت نے پاک بھارت جنگ اور حالیہ صورتحال پر آئی ایم ایف کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ سال میں ٹیکس ریونیو کا ہدف جی ڈی پی کے 11 فیصد رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی پر حکومت نے آئی ایم ایف کو صورتحال پر اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت سے حالیہ جنگ کے باعث دفاعی اخراجات و ضروریات بڑھ گئیں۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 14 مئی سے شروع ہونے کا امکان ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے بجٹ 26-2025 کے اہداف پر مشاورت ہوگی۔
ذرائع کے مطابق آئندہ سال میں ٹیکس ریونیو کا ہدف جی ڈی پی کے 11 فیصد رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے سپر ٹیکس میں کمی کے معاملے پر بھی بات کی جائے گی، 39 فیصد تک کی بلند سطح کا مجموعی ٹیکس ریٹ دنیا میں کہیں بھی نہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر پھر سے اجاگر کر دیا، عمر عبداللہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر پھر سے اجاگر کر دیا، عمر عبداللہ او آئی سی کا پاک بھارت جنگ بندی کا خیرمقدم، مسئلہ کشمیر کے پرامن حل پر زور چین اور امریکہ نے محصولات میں نمایاں کمی پر اتفاق کر لیا چیئرمین سی ڈی اے کا جناح اسکوائر مری روڈ انڈر پاس منصوبے کا دورہ، تعمیراتی کاموں کی رفتار اور معیار پر اطمینان کا اظہار سی ڈی اے کے ترقی پانے والے اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کی تعیناتی کے تحریری احکامات سب نیوز پر سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں اہم اجلاس، میلوڈی اور بلیو ایریا میں فوڈ اسٹریٹس کی اپ گریڈیشن کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اعتماد میں لینے کا فیصلہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو کا فیصلہ کیا پاک بھارت سب نیوز
پڑھیں:
مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آرٹیکل 243 میں ترامیم کی منظوری دے دی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آئین کے آرٹیکل 243 پر تفصیلی غور و خوض کے بعد ترامیم کی منظوری دے دی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے تین نئی ترامیم پیش کی گئیں، جبکہ مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے پارلیمنٹ میں پیش کردہ مسودے پر مشاورت کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔ اضافی ترامیم پر حتمی فیصلہ کل تک متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اے این پی، بی این پی اور ایم کیو ایم نے بھی اپنی اپنی ترامیم پیش کیں۔ خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنے سے متعلق اے این پی کی تجویز پر حکومت نے مزید مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا، جبکہ بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کی تجویز پر بھی فیصلہ مؤخر کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق ان دونوں ترامیم پر کل تک مزید غور کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
سینٹرل جیل گوجرانوالہ میں واٹر فلٹریشن پلانٹ کا افتتاح، 4500 اسیران مستفید ہوں گے
اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 243 پر تفصیلی بحث کے بعد ترامیم کی منظوری دے دی گئی، جب کہ آئینی عدالتوں کے قیام سے متعلق شق بھی منظور کرلی گئی۔
ذرائع کے مطابق زیرِ التوا مقدمات کے فیصلے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کر دی گئی ہے، اور اگر کسی مقدمے کی پیروی ایک سال تک نہ ہو تو اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔
مزید :