کرنسی مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپیے کی اڑان
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 15 پیسے کی کمی سے 281 روپے 56 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ پاک بھارت کے درمیان جنگ بندی، آئی ایم ایف کی جانب سے 2 ارب 40 کروڑ ڈالر کی فنانسنگ منظور ہونے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کے ساتھ تجارت بڑھانے کے اعلان سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر کو ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپیہ تگڑا رہا۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 80 ہزار اوورسیز پاکستانیوں کے نئے کھاتے کھلنے اور انفلوز 10 ارب ڈالر سے متجاوز ہونے کی اطلاعات سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا، جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 34 پیسے کی کمی سے 281 روپے 37 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی، لیکن اس دوران معیشت میں طلب بڑھنے اور درآمدی نوعیت کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 15 پیسے کی کمی سے 281 روپے 56 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 4 پیسے کی کمی سے 283 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیسے کی سطح پر پیسے کی کمی سے ڈالر کی قدر
پڑھیں:
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کتنا ٹیکس شامل ہے؟ حقیقت سامنے آگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد کیے گئے ٹیکسز کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
پیٹرولیم ڈویژن کی دستاویزات کے مطابق ایک لیٹر پیٹرول پر 94 روپے 89 پیسے اور ایک لیٹر ڈیزل پر 95 روپے 35 پیسے کے برابر ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ اس طرح فی لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 36 فیصد جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 35 فیصد ٹیکس کی مد میں شامل ہیں۔
دستاویزات کے مطابق فی لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 14 روپے 37 پیسے کسٹم ڈیوٹی، 78 روپے 2 پیسے پیٹرولیم لیوی اور 2 روپے 50 پیسے کلائمیٹ سپورٹ لیوی کے طور پر وصول کیے جا رہے ہیں۔ اس طرح عوام کو فی لیٹر پیٹرول کی اصل قیمت کے مقابلے میں نمایاں حد تک زیادہ ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔
اسی طرح فی لیٹر ڈیزل کی قیمت میں بھی بھاری ٹیکس شامل ہیں۔ ڈیزل پر 15 روپے 84 پیسے کسٹم ڈیوٹی، 77 روپے ایک پیسہ پیٹرولیم لیوی اور ڈھائی روپے کلائمیٹ سپورٹ لیوی عائد کی گئی ہے۔ یہ تمام ٹیکسز مل کر ڈیزل کی اصل قیمت کو تقریباً ایک تہائی بڑھا دیتے ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر بھاری ٹیکس عوام پر مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھا دیتے ہیں کیونکہ ٹرانسپورٹ اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر براہِ راست اثر پڑتا ہے۔ ماہرین کے مطابق حکومت کو ریونیو کے حصول کے ساتھ ساتھ عوام کو ریلیف دینے پر بھی غور کرنا ہوگا تاکہ مہنگائی کے دباؤ کو کم کیا جا سکے۔