واشنگٹن: پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی دہائیوں کے بعد سب سے شدید جھڑپیں ہوئیں، جن میں چار دن تک لڑاکا طیاروں، میزائلوں اور بارود سے بھرے ڈرونز کا استعمال ہوا۔ تاہم یہ کشیدگی اتنی ہی اچانک ختم ہو گئی جتنی غیر متوقع طریقے سے شروع ہوئی تھی۔
امریکی ٹی وی  سی این این کے مطابق نئی تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح فون کالز اور سفارتی رابطوں کی ایک تیز مہم نے دونوں ایٹمی طاقتوں کو جنگ بندی پر آمادہ کیا۔ دونوں ممالک کی طرف سے کچھ نکات پر مؤقف مختلف ہے لیکن اس بات پر اتفاق ہے کہ بریک تھرو ہفتہ کی سہ پہر شروع ہوا۔
بھارتی فوج کے مطابق ہفتے کے روز جب اعلیٰ حکام پاکستانی حملوں کا جواب دینے کی تیاری کر رہے تھے اسی دوران انہیں پاکستانی ہم منصب کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا۔ بھارتی ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی کے مطابق دوپہر 3:35 بجے ہونے والی کال میں جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔ گھئی نے بتایا کہ اس کے بعد مزید بات چیت میں جنگ بندی کو مستقل بنانے کے طریقہ کار پر غور کیا جائے گا۔
پاکستانی فوج نے اس رابطے کی تصدیق کی لیکن بتایا کہ اس نے براہ راست رابطے کی بجائے تیسرے فریق کے ذریعے جنگ بندی کے لیے کوشش کی۔ ایک پاکستانی سفارتی ذریعے نے سی این این کو بتایا کہ امریکہ نے کلیدی کردار ادا کیا، خاص طور پر ہفتے کے روز امریکی حکام کے رابطے فیصلہ کن ثابت ہوئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اعلان کیا کہ امریکہ نے دونوں ممالک کے درمیان مکمل اور فوری جنگ بندی کرائی ہے۔ ٹرمپ نے بھارتی اور پاکستانی قیادت کو “عقل مندی اور دانشمندی” کا مظاہرہ کرنے پر مبارکباد دی۔ اسلام آباد نے امریکی کردار کو سراہا جبکہ نئی دہلی نے اسے نظرانداز کیا اور دعویٰ کیا کہ جنگ بندی براہ راست رابطے سے طے پائی۔
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق بھارت نے 8 اور 9 مئی کے بعد جنگ بندی کی درخواست کی تھی، لیکن پاکستان نے اس وقت جواب دینے سے گریز کیا۔ بعد میں پاکستانی جوابی کارروائی کے بعد بین الاقوامی ثالثوں کے ذریعے بھارت کو جواب دیا گیا۔ دونوں ممالک کے حملوں نے امریکہ، چین اور سعودی عرب کو فوری طور پر سفارتی کردار ادا کرنے پر مجبور کیا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور نائب صدر جے ڈی وینس نے دونوں ممالک کے سیاسی و عسکری رہنماؤں سے رابطہ کیا تاکہ معاملہ بگڑنے سے پہلے روکا جا سکے۔
چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے بھی الگ الگ بات چیت کی اور جنگ بندی کی حمایت کا اظہار کیا۔ ہفتے کی شام امریکہ کی ثالثی کے بعد دونوں ممالک نے اچانک جنگ بندی کی تصدیق کر دی۔ بھارت کی وزارت خارجہ نے کہا کہ جنگ بندی براہ راست رابطے سے طے پائی، جبکہ پاکستان نے امریکہ کا شکریہ ادا کیا۔ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی قیادت کے کردار کو سراہا اور صدر ٹرمپ کی “فعال قیادت” پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
سی این این کے مطابق بھارت اور پاکستان کی متضاد کہانیوں کے باوجود حقیقت یہی ہے کہ عالمی دباؤ اور خاص طور پر امریکی کوششوں نے دونوں ممالک کو مہلک تصادم سے بچا لیا۔ جنگ بندی ابھی تک قائم ہے، اگرچہ دونوں فریق ایک دوسرے پر معمولی خلاف ورزیوں کا الزام لگا رہے ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

اسلام آباد سے دبئی کے لیے پرواز بھرنے والا جہاز بھارت کیسے جا پہنچا؟

جمعرات کی علی الصبح پنجاب بھر میں شدید طوفانی بارش اور آندھی کے باعث فضائی نظام متاثر ہوا، جس کے نتیجے میں اسلام آباد سے دبئی جانے والی غیر ملکی ایئرلائن کی ایک پرواز روٹ سے ہٹ کر بھارتی فضائی حدود میں داخل ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے پائلٹ نے اسرائیل کی طرف داغے گئے ایرانی میزائلوں کی ویڈیو بنالی، سوشل میڈیا پر وائرل

ایوی ایشن ذرائع کے مطابق امارات ایئرلائن کی پرواز EK-715  صبح4  بجے اسلام آباد سے دبئی کے لیے روانہ ہوئی۔ تاہم خراب موسم اور شدید طوفان کے باعث جہاز اپنی متعین پروازی راہ (فلائٹ پاتھ) سے بھٹک گیا اور نارووال کے قریب سے صبح 4 بج کر 25 منٹ پر غیر ارادی طور پر بھارتی فضائی حدود میں داخل ہو گیا۔

خوش قسمتی سے، پرواز بھارتی حدود میں تقریباً 12 منٹ رہنے کے بعد صبح 4 بج کر 36 منٹ پر دوبارہ پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہو گئی۔ جہاز نے قصور کے قریب سے یو ٹرن لیتے ہوئے دوبارہ روٹ سنبھالا اور بعد ازاں دبئی کے لیے اپنی پرواز مکمل کی۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دوطرفہ سیاسی مشاورت کے دوسرے دور کا ابوظہبی میں انعقاد

شدید موسمی حالات کے باعث نہ صرف امارات کی پرواز متاثر ہوئی، بلکہ درجن سے زائد بین الاقوامی پروازوں کو بھی پاکستانی فضائی حدود میں تاخیر یا راستہ بدلنے جیسے مسائل کا سامنا رہا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق بینکاک سے لندن جانے والی تھائی ایئرویز کی پرواز کو 15 منٹ تک پاکستان کی فضائی حدود میں چکر کاٹنا پڑا۔ اسی طرح دیگر متاثرہ پروازوں میں ٹائپی سے پیرس، باکو سے اسلام آباد، لندن سے اسلام آباد، منیلا سے استنبول، دہلی سے استنبول، مسقط سے لاہور اور استنبول سے لاہور جانے والی پروازیں شامل تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے فلائٹ 544 ہائی جیکنگ، بھارت کی پراکسی جنگ کا ایک پرانا باب

پاکستان کے مختلف علاقوں، خصوصاً پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں مون سون بارشوں کے باعث موسم اگرچہ خوشگوار ہو چکا ہے، لیکن طوفان اور آندھی کے باعث معمولات زندگی اور فضائی نظام بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

ایوی ایشن حکام اور ایئر ٹریفک کنٹرول ذرائع کے مطابق، اس قسم کے خراب موسم میں فضائی حدود کی نگرانی اور پائلٹس کو فوری رہنمائی فراہم کرنا انتہائی اہم ہوتا ہے تاکہ ایسی کسی بھی غیر متوقع صورتحال کو بغیر نقصان کے سنبھالا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام اباد امارات ایئرلائن انڈیا ایئرلائن ایوی ایشن بھارت دبئی طوفان

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد سے دبئی کے لیے پرواز بھرنے والا جہاز بھارت کیسے جا پہنچا؟
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو متاثرکن شخصیت قرار دیدیا، پاک بھارت جنگ بندی میں اپنے کردار کا پھر ذکر
  • وزارت خارجہ میں بڑی تبدیلیاں، متعدد ممالک میں پاکستانی سفیروں کے تبادلے، تفصیلات سب نیوز پر
  • پاک بھارت جنگ کے بعد دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کے درمیان پہلی ملاقات کا امکان
  • پاک بھارت کشیدگی کے بعد دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کے درمیان پہلی بالمشافہ ملاقات کا امکان
  • بجٹ اجلاس کے دوران حکومتی رکن پنجاب اسمبلی کی گھڑی کیسے چوری ہوئی؟  
  • پاکستان اور یو اے ای کا معاہدہ، مخصوص پاسپورٹ پر ویزہ کی شرط ختم
  • پاکستان-ترکی بزنس کونسل کااجلاس، ایف ٹی اے معاہدے پر زور
  • اسرائیل ایران کشیدگی، دونوں نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایران اسرائیل کشیدگی؛ دونوں نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی: ٹرمپ