مسعود اظہر کے بھائی حافظ عبدالرؤف کے مارے جانے کا بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
پریس کانفرنس کے دوران ثبوت کے طور پر حافظ عبدالرؤف کا تازہ ویڈیو بیان میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا، حافظ عبدالرؤف پاکستان کی سیاسی جماعت سے منسلک ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے کیے گئے پاک فوج کے آپریشن بنیان المرصوص کے دوران حافظ عبدالرؤف کے مارے جانے کا بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق مسعود اظہر کے بھائی حافظ عبدالرؤف کے مارے جانے کی خبریں بھارتی میڈیا میں زیر گردش ہیں، بھارتی حکومت اور میڈیا دونوں اس حوالے سے جھوٹا پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں، مولانا حافظ عبدالرؤف کی نماز جنازہ کی تصاویر برطانیہ میں تعینات بھارتی سفیر نے اسکائے نیوز کے پروگرام میں دکھائیں۔ حافظ عبدالرؤف کے مارے جانے کی خبر بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں حافظ عبدالرؤف کے مارے جانے کے بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا۔
پریس کانفرنس کے دوران ثبوت کے طور پر حافظ عبدالرؤف کا تازہ ویڈیو بیان میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا، حافظ عبدالرؤف پاکستان کی سیاسی جماعت سے منسلک ہیں۔ بھارتی حکومت نے حافظ عبدالرؤف کی تصاویر کا غلط استعمال کرتے ہوئے عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی ناکا م کوشش کی، بھارت کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ بغیر کسی ثبوت کے الزام پاکستان پر تھوپ دیتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حافظ عبدالرؤف کے مارے جانے حافظ عبدالرو ف ف کے مارے جانے
پڑھیں:
پہلگام حملے کے ملزمان وہ نہیں جن کے خاکے جاری ہوئے، بھارتی میڈیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سرینگر (اے پی پی) بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر عاید کرتے ہوئے دعویٰ کیاتھا
کہ تینوں حملہ آوروں کا تعلق پاکستان سے ہے ، تاہم بھارتی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ میں اس دعوے کی نفی کی گئی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی پولیس نے حملے کے اگلے ہی دن3 افراد کے خاکے بھی جاری کیے تھے اور ان میں سے 2کو پاکستانی جبکہ تیسرے کو مقامی کشمیری قرار دیاتھا۔ بعد ازاں مقامی کشمیری کو بھی پاکستانی قراردیاگیاتھا۔پہلگام واقعے کے تقریبا 2ماہ بعد بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی رپورٹ میں مودی حکومت کے سرکاری بیانیے کی نفی کی گئی ہے۔این آئی اے کی رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ جن افراد کے خاکے جاری کیے گئے تھے وہ درحقیقت اس حملے میں ملوث ہی نہیں تھے اور ان خاکوں کی بنیاد ایک ہلاک عسکریت پسند کے موبائل فون سے ملنے والی ایک غیر تصویر پر رکھی گئی تھی۔این آئی اے کے نئے موقف سے نہ صرف حملے کے بعد پاکستان پر مودی حکومت کی طرف سے لگائے گئے الزامات مشکوک ہو گئے ہیں بلکہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ واقعے کو ایک طے شدہ ایجنڈے کے تحت پاکستان کے خلاف مذموم پروپیگنڈا مہم کے طور پر استعمال کیا گیا۔ بھارتی تحقیقاتی ادارہ، جس پر پہلے ہی متنازع ہونے اور سیاسی اثر و رسوخ کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں ، ایک بار پھر مشتبہ کردار ادا کر رہا ہے۔پہلگام واقعے کے بعد3کشمیری شہریوں نے حملے کی آزادانہ اور اعلیٰ سطحی تحقیقات کے لیے کمیشن کی تشکیل کی غرض سے بھارتی عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا تھا، مگر عدالت نے ان کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی کہ جج کب سے ایسے معاملات کے ماہر بن گئے ہیں؟۔ عدالت نے مزیدکہا تھا کہ اس طرح کی درخواستوں سے بھارتی افواج کا مورال پست ہوتا ہے ۔ بھارتی عدالت عظمیٰ کا یہ انکار نہ صرف شفاف انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی بلکہ اس نے پورے واقعے کو مزید مشکوک بنا دیا ہے۔ بھارت کی ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ اور جنگی جنون خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے کیونکہ مودی حکومت نے غیر مصدقہ دعوئوں اور جلد بازی میں دیے گئے جارحانہ بیانات کے ذریعے 2 ایٹمی طاقتوں کو جنگ کے دہانے پر لاکھڑا کیا تھا۔ اگر خود بھارتی تحقیقاتی ادارے وزیر اعظم مودی کی حکومتی بیانیے سے متفق نہیں تو عالمی برادری کیسے ان پر یقین کرسکتی ہے ۔