بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے سینئر رہنما اور رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے پاک فوج کی عسکری صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے اہم بیان دیا ہے ایک بھارتی ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک بڑی اور طاقتور فوج رکھنے والا ملک ہے اور ان کے پاس جدید ترین ہتھیار موجود ہیں ششی تھرور کا کہنا تھا کہ کچھ دوستوں سے سننے میں آیا ہے کہ پاکستان کی عسکری تیاری جدید خطوط پر استوار ہے اور وہ کسی بھی حملے کا موثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اس لیے مودی حکومت کو کسی نئی مہم جوئی سے گریز کرنا چاہیے انہوں نے پاک بھارت جنگ بندی کو سراہتے ہوئے کہا کہ تعلقات کی بحالی میں وقت لگے گا مگر دونوں ممالک کو بچھڑے خاندانوں کو ملنے کا موقع دینا چاہیے ویزہ پالیسی نرم کی جائے اور لوگوں کے درمیان رابطے بحال کیے جائیں دوسری جانب بھارتی اپوزیشن نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ "آپریشن سندور" اور حالیہ جنگ بندی کے معاملات پر بحث ہو سکے یاد رہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی جس کے جواب میں پاکستان کی مسلح افواج نے بھرپور ردعمل دیا اور "آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص" کے تحت بھارتی فضائیہ کے پانچ جنگی طیارے، جن میں تین رافیل شامل تھے، تباہ کر دیے پاکستان کے بھرپور دفاعی جواب کے بعد بھارت کا دفاعی نظام درہم برہم ہو گیا اور بھارتی حکام کو نقصان کا اعتراف کرنا پڑا، بھارتی فضائیہ نے پہلی بار بالواسطہ طور پر رافیل طیارے گرائے جانے کی تصدیق کی ہے ششی تھرور کا بیان بھارت کے اندر بھی ایک سنجیدہ بحث کو جنم دے رہا ہے کہ خطے میں امن کیسے قائم رکھا جا سکتا ہے اور جارحانہ پالیسیوں کے بجائے مذاکرات اور عوامی رابطوں کو ترجیح دینی چاہیے 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ششی تھرور

پڑھیں:

افغان طالبان حکومت دہشتگردوں کو پناہ دے رہی ہے ،غلط بیانی سے گریز کریں،پاکستان کا انتباہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: دفترِ خارجہ پاکستان نے استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے تیسرے دور کے اختتام پر باضابطہ بیان جاری کیا ہے، جس میں افغانستان کی جانب سے دہشتگرد عناصر کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ مذاکرات کا تیسرا دور 7 نومبر کو استنبول میں مکمل ہوا، اور پاکستان نے ترکیے اور قطر کی ثالثی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ تاہم، ترجمان کے مطابق افغان حکومت نے طے شدہ وعدوں کے باوجود پاکستان مخالف دہشتگرد گروہوں کے خلاف کوئی مؤثر اقدام نہیں کیا۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 4 سال کے دوران افغان سرزمین سے پاکستان پر دہشتگرد حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ان حملوں کے باوجود پاکستان نے بارہا تحمل کا مظاہرہ کیا اور تجارتی و انسانی بنیادوں پر تعاون کی پیشکشیں کیں، مگر طالبان حکومت کی طرف سے کوئی عملی پیشرفت نہیں ہوئی۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ طالبان حکومت دہشتگرد عناصر کو پناہ دے کر ان کی سرگرمیوں کو فروغ دے رہی ہے، اور جب پاکستان ان دہشتگردوں کی حوالگی کا مطالبہ کرتا ہے تو افغان حکام اکثر غلط بیانی یا لاتعلقی کا سہارا لیتے ہیں۔

ترجمان کے مطابق مذاکرات کے دوران افغان فریق نے بحث کو غیر متعلقہ امور کی طرف موڑنے کی کوشش کی، جس سے اصل مسئلہ  یعنی دہشتگردی کی روک تھام  پسِ پشت چلا گیا۔

پاکستان نے واضح کیا کہ وہ مذاکرات کے حق میں ہے، لیکن قابلِ عمل اور قابلِ تصدیق اقدامات کے بغیر محض بات چیت سے کوئی نتیجہ نہیں نکل سکتا۔

بیان کے اختتام پر کہا گیا کہ پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا، اور دہشتگردوں یا ان کے مددگاروں کو دوست شمار نہیں کیا جائے گا۔

فاروق اعظم صدیقی ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ
  • افغان طالبان حکومت دہشتگردوں کو پناہ دے رہی ہے ،غلط بیانی سے گریز کریں،پاکستان کا انتباہ
  • پاکستان سب کا ، قومی یکجہتی ہماری اصل طاقت: خواجہ آصف  
  • ہمیں بچوں کو دل ٹوٹنے جیسے مشکل مراحل کے لیے بھی تیار کرنا چاہیے : صائمہ قریشی
  • آخری ایٹمی تجربہ 98ء میں کیا تھا، بھارتی موقف ہمیشہ غیر واضح: پاکستان
  • بھارت: ٹرین میں کمبل اور چادر پر جھگڑا‘ فوجی اہلکار قتل
  • دفتر خارجہ نے پاکستان پر خفیہ اور غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کے بھارتی الزامات بےبنیاد قرار دیدیئے
  • خفیہ اور غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کا بھارتی الزام بے بنیاد ہے،پاکستان
  • پاکستان نے خفیہ، غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کا بھارتی الزام مسترد کردیا
  • اگنی ویر اسکیم نے بھارتی معیشت اور فوجی نظام کی کمزوریاں عیاں کر دیں