پنجاب: اسکولوں میں آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر پاک فوج سے اظہار یکجہتی
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر صوبے بھر کے تعلیمی اداروں میں یوم تشکر منایا گیا، جس کا مقصد حالیہ آپریشن بنیان مرصوص کی کامیاب تکمیل پر پاک فوج سے اظہارِ یکجہتی اور خراجِ تحسین پیش کرنا تھا۔
اس سلسلے میں مختلف اسکولوں میں خصوصی تقاریب، ریلیاں، ملی نغموں کی پیشکش اور علامتی جنگی مشقوں کا انعقاد کیا گیا۔ طلبہ و طالبات نے پاک فوج کے سربراہ اور افواج پاکستان کے دیگر سپاہیوں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں، جبکہ ننھے بچوں نے فوجی وردیاں پہن کر مارچ کیا۔ طالبات نے قومی پرچم لہرا کر اور بینرز اٹھا کر افواج پاکستان کی جرات، قربانی اور بہادری کو سلام پیش کیا۔
قصور میں طلبہ کی ریلی کی قیادت صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے کی۔ اس موقع پر پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے گئے۔ اسکولوں میں مصنوعی سرحد، فرضی دشمن اور جنگی مناظر کے ماڈلز تیار کیے گئے، جہاں طلبہ نے موک فائرنگ اور پریڈ کے ذریعے دشمن کو شکست دینے کا عملی مظاہرہ کیا۔
مزید پڑھیں: بھارتی حملوں میں 40 شہری اور 11 فوجی جوان شہید ہوئے، معرکہ حق کی تفصیلات جاری
پتوکی کے گرلز اسکول میں طالبات نے مارچ کرتے ہوئے پاک فوج کے حق میں نعرے لگائے، جبکہ مختلف اسکولوں میں ڈرائنگ، پینٹنگ اور پوسٹرز کے مقابلے بھی منعقد کیے گئے۔ طلبہ نے اپنے ہاتھوں سے بنائے گئے ماڈلز، پوسٹرز اور خطوط کے ذریعے وطن سے محبت اور محافظوں سے عقیدت کا اظہار کیا۔
ننھے طلبہ نے امن، وطن کی سلامتی اور افواجِ پاکستان کے لیے خصوصی دعائیں کیں، جبکہ اسمبلی کے دوران قومی نغمے پیش کیے گئے اور فضا حب الوطنی سے گونج اٹھی۔ پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ ایسی سرگرمیوں کا مقصد نئی نسل میں وطن سے محبت، دفاعِ وطن کا جذبہ، اور افواج پاکستان کے ساتھ مضبوط رشتہ استوار کرنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکولوں میں پاک فوج
پڑھیں:
یورپی رہنماؤں کا یوکرین کے حق میں اظہارِ یکجہتی، ٹرمپ پیوٹن ملاقات سے قبل خدشات میں اضافہ
یورپی ممالک نے واضح کیا ہے کہ یوکرین میں جنگ کا حل کیف کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں، یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان مجوزہ ملاقات کی تیاری جاری ہے۔
ٹرمپ نے جمعے کو اعلان کیا تھا کہ وہ الاسکا میں پیوٹن سے ملاقات کریں گے تاکہ 3 سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے پر بات کی جا سکے۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یورپی اتحادیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کا خاتمہ منصفانہ ہونا چاہیے، اور میں ان سب کا شکر گزار ہوں جو یوکرین اور ہمارے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یورپی رہنماؤں کے اس مشترکہ بیان میں، جس پر یورپی یونین کے صدر اور فرانس، جرمنی، اٹلی، پولینڈ، فن لینڈ اور برطانیہ کے وزرائے اعظم نے دستخط کیے، کہا گیا کہ یوکرین کو اپنے مستقبل کے فیصلے کا حق حاصل ہے۔ امن کی راہ یوکرین کے بغیر طے نہیں کی جا سکتی، اور بین الاقوامی سرحدوں کو طاقت کے ذریعے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کے ڈیجیٹل اثاثہ جات کے مشیر بو ہائنز کا استعفیٰ، نجی شعبے میں واپسی کا اعلان
بیان میں ’منصفانہ اور پائیدار امن‘ کے ساتھ مضبوط اور قابلِ بھروسا سلامتی کی ضمانتوں پر زور دیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ بامعنی مذاکرات صرف جنگ بندی یا کشیدگی میں کمی کے ماحول میں ہی ممکن ہیں۔
ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر روسی صدر کے ساتھ ون آن ون بات چیت پر آمادہ ہیں، حالانکہ یوکرینی صدر کے ساتھ سہ فریقی ملاقات کا امکان بھی زیر غور ہے۔ تاہم ٹرمپ کے اس بیان نے تشویش بڑھا دی ہے کہ امن معاہدے میں کچھ علاقوں کی باہمی تبدیلی شامل ہو سکتی ہے، جس سے یوکرین پر دباؤ پڑ سکتا ہے کہ وہ اپنی زمین یا خودمختاری میں کچھ رعایت دے۔
روس نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ یوکرین نیٹو میں شمولیت کی کوشش ترک کرے، اپنی فوجی صلاحیتوں کو محدود کرے اور متنازع علاقوں سے دستبردار ہو، اس کے بدلے روس باقی یوکرینی علاقوں سے اپنی فوج واپس بلانے پر تیار ہوگا۔
مزید پڑھیں: آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تنازع کا خاتمہ تاریخی کامیابی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
زیلنسکی نے واضح کیا ہے کہ یوکرین اپنی زمین قابض کو نہیں دے گا اور روس کو اس کے کیے کا انعام نہیں دیا جائے گا۔ اگرچہ بعض یوکرینی حکام نجی طور پر اس امکان کو تسلیم کرتے ہیں کہ کھوئے ہوئے علاقوں کی فوجی طور پر واپسی ممکن نہیں، لیکن باضابطہ طور پر زمین سے دستبرداری سے انکار کیا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ پیوٹن ملاقات جنگ کے مستقبل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، لیکن اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ یہ لڑائی ختم ہو گی کیونکہ ماسکو اور کیف کے امن کے شرائط اب بھی ایک دوسرے سے بہت دور ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرمپ ٹرمپ پیوٹن ملاقات ڈونلڈ ٹرمپ زیلنسکی کیف ولادیمیر پیوٹن یورپی ممالک یوکرینی حکام