تنازع طویل ہوتا تو بھارت کو پاکستان سے کہیں زیادہ نقصان ہوتا: ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) ممتاز بین الاقوامی میڈیا اداروں جیسے “بلوم برگ”، امریکی مالیاتی انٹیلی جنس ایجنسیوں، بھارتی معیشت دانوں، سابق سکیورٹی اہلکاروں اور عالمی خطرات کا تجزیہ کرنے والی مشاورتی کمپنیوں کے ماہرین نے حالیہ پاک بھارت مختصر مگر اہم جنگ کے دوران واضح کیا کہ اگر یہ تنازع طویل ہوتا تو بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں کہیں زیادہ معاشی نقصان برداشت کرنا پڑتا۔
بلوم برگ نے نشاندہی کی کہ اگر بھارت اور پاکستان امن معاہدے پر متفق ہو جائیں تو خطے کی معیشت میں زبردست ترقی کا امکان ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ کے ابتدائی 48 گھنٹوں میں بھارتی سرمایہ کاروں کو اسٹاک مارکیٹس کی گراوٹ کے باعث 83 ارب ڈالر (تقریباً 23.
جس کی سالانہ برآمدات 821 ارب ڈالر اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا ذخیرہ 514 ارب ڈالر ہے۔
دوسری جانب امریکی مالیاتی ادارے “اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز (S&P)” نے خبردار کیا کہ ایک طویل جنگ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی بھارت میں سرمایہ کاری اور سپلائی چین کی منتقلی کے منصوبوں کو پیچیدہ بنا سکتی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
آئینی ترمیم سے معیشت مستحکم اور سرمایہ کاری بڑھے گی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (کامر س ڈیسک) معروف تاجر رہنما اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم سے ملکی معیشت کو استحکام، وفاق کو تقویت اور سرمایہ کاری کے لیے بہتر ماحول پیدا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک مالیاتی ڈھانچہ منقسم رہے۔ وفاق زیادہ تر مالی بوجھ اٹھاتا ہے جبکہ صوبے بھاری سرپلس کے باوجود عوامی خدمات بہتر بنانے یا ٹیکس نیٹ بڑھانے میں ناکام رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ ترمیم اس بگاڑ کو درست کرے گی مالی نظم و ضبط لائے گی اور قومی ترجیحات بالخصوص دفاع اور قرض ادائیگی کے لیے وسائل یقینی بنائے گی۔کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے شاہد رشید بٹ نے کہا کہ مالی سال 2024-25ء میں صوبوں نے سینکڑوں ارب روپے کا سرپلس دکھایا جبکہ وفاق ترقیاتی و سماجی پروگراموں کے لیے وسائل کی کمی سے دوچار رہا۔ ان کے مطابق وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لیے نیا فارمولا وقت کی ضرورت ہے جو صوبوں کو زراعت اور خدمات کے شعبوں میں ٹیکس اصلاحات پر آمادہ کرے گا۔انہوں نے آئینی عدالت کے قیام اور قومی سطح پر توانائی، مہارتوں کی ترقی اور سلامتی سے جڑے منصوبوں کی ہم آہنگی کی حمایت کی۔ ان اقدامات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا اور بیرونی سرمایہ کاری خصوصاً خلیجی ممالک اور چین سے فروغ پائے گی۔شاہد رشید بٹ نے کہا کہ اصلاحات کو لامحدود سیاسی اتفاق رائے سے مشروط کرنا ملکی مفاد کے خلاف ہے۔