لاہور(نیوز ڈیسک) ممتاز بین الاقوامی میڈیا اداروں جیسے “بلوم برگ”، امریکی مالیاتی انٹیلی جنس ایجنسیوں، بھارتی معیشت دانوں، سابق سکیورٹی اہلکاروں اور عالمی خطرات کا تجزیہ کرنے والی مشاورتی کمپنیوں کے ماہرین نے حالیہ پاک بھارت مختصر مگر اہم جنگ کے دوران واضح کیا کہ اگر یہ تنازع طویل ہوتا تو بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں کہیں زیادہ معاشی نقصان برداشت کرنا پڑتا۔

بلوم برگ نے نشاندہی کی کہ اگر بھارت اور پاکستان امن معاہدے پر متفق ہو جائیں تو خطے کی معیشت میں زبردست ترقی کا امکان ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ کے ابتدائی 48 گھنٹوں میں بھارتی سرمایہ کاروں کو اسٹاک مارکیٹس کی گراوٹ کے باعث 83 ارب ڈالر (تقریباً 23.

5 کھرب پاکستانی روپے) کا نقصان اٹھانا پڑا، جو کہ ایک 4.19 کھرب ڈالر کی معیشت کے لیے بڑا دھچکا تھا۔

جس کی سالانہ برآمدات 821 ارب ڈالر اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا ذخیرہ 514 ارب ڈالر ہے۔

دوسری جانب امریکی مالیاتی ادارے “اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز (S&P)” نے خبردار کیا کہ ایک طویل جنگ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی بھارت میں سرمایہ کاری اور سپلائی چین کی منتقلی کے منصوبوں کو پیچیدہ بنا سکتی ہے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

آئینی ترمیم سے معیشت مستحکم اور سرمایہ کاری بڑھے گی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (کامر س ڈیسک) معروف تاجر رہنما اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم سے ملکی معیشت کو استحکام، وفاق کو تقویت اور سرمایہ کاری کے لیے بہتر ماحول پیدا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک مالیاتی ڈھانچہ منقسم رہے۔ وفاق زیادہ تر مالی بوجھ اٹھاتا ہے جبکہ صوبے بھاری سرپلس کے باوجود عوامی خدمات بہتر بنانے یا ٹیکس نیٹ بڑھانے میں ناکام رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ ترمیم اس بگاڑ کو درست کرے گی مالی نظم و ضبط لائے گی اور قومی ترجیحات بالخصوص دفاع اور قرض ادائیگی کے لیے وسائل یقینی بنائے گی۔کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے شاہد رشید بٹ نے کہا کہ مالی سال 2024-25ء میں صوبوں نے سینکڑوں ارب روپے کا سرپلس دکھایا جبکہ وفاق ترقیاتی و سماجی پروگراموں کے لیے وسائل کی کمی سے دوچار رہا۔ ان کے مطابق وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لیے نیا فارمولا وقت کی ضرورت ہے جو صوبوں کو زراعت اور خدمات کے شعبوں میں ٹیکس اصلاحات پر آمادہ کرے گا۔انہوں نے آئینی عدالت کے قیام اور قومی سطح پر توانائی، مہارتوں کی ترقی اور سلامتی سے جڑے منصوبوں کی ہم آہنگی کی حمایت کی۔ ان اقدامات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا اور بیرونی سرمایہ کاری خصوصاً خلیجی ممالک اور چین سے فروغ پائے گی۔شاہد رشید بٹ نے کہا کہ اصلاحات کو لامحدود سیاسی اتفاق رائے سے مشروط کرنا ملکی مفاد کے خلاف ہے۔

کامرس ڈیسک سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اسٹیل کی نجکاری ملکی معیشت کیلیے نقصان دہ ہے ‘ منعم ظفر خان
  • آئینی ترمیم سے معیشت مستحکم اور سرمایہ کاری بڑھے گی
  • ٹرمپ ٹیرف سے کھربوں کی آمدنی: امریکی شہریوں میں فی کس 2 ہزار ڈالر تقسیم کرنے کا اعلان
  • نئی دہلی ،میٹرو اسٹیشن کے قریب کار بم دھماکا، ہلاکتوں کا خدشہ
  • ’پاکستان جیسا پیار کہیں نہیں ملا‘، بابا گورونانک کی تقریبات میں شرکت کے بعد سکھ یاتریوں کی واپسی شروع
  • چیٹ جی پی ٹی کا نیا فیچر جو آپ کیلئے بہت زیادہ کارآمد ثابت ہوگا
  •    بھارت، افغانستان جعلی مواد کے ذریعے فوج، ریاستی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے میں مصروف: وزارت اطلاعات
  • لبنان پر جنگ کے بادل پہلے سے کہیں زیادہ گہرے ہیں، صیہونی اخبار کا دعویٰ
  • انسان کی جسمانی خوشبو کا تعلق اس کی خوراک سے بھی ہوتا ہے: تحقیق
  • ترسیلات زر بڑھنے کے ساتھ تجارتی خسارے میں بھی اضافہ،  ماہرین کا انتباہ