ہالی ووڈ کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکار جانی ڈیپ مالی بحران کا شکار کیسے ہوگئے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
ہالی ووڈ میں سب سے زیادہ معاوضہ لینے کیلئے مشہور پائریٹس آف دی کیریبین اسٹار جانی ڈیپ مالی بحران کا شکار ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک دور تھا جب جانی ڈیپ ہالی ووڈ کے کامیاب ترین اداکاروں میں شمار ہوتے تھے۔ "پائریٹس آف دی کیریبین" اور "فینٹاسٹک بیسٹس" جیسی کامیاب فلموں نے انہیں بین الاقوامی شہرت دی۔
2012 میں گنیز ورلڈ ریکارڈز نے انہیں دنیا کا سب سے زیادہ معاوضہ لینے والا اداکار قرار دیا، اور 2014 میں ان کی دولت کا تخمینہ 90 کروڑ ڈالر (900 ملین) لگایا گیا۔
تاہم وقت کے ساتھ جانی ڈیپ کی زندگی میں مالی بدانتظامی اور قانونی مسائل نے گہرا اثر ڈالا۔ ان کے سابق مینیجرز TMG نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیپ ہر ماہ دو ملین ڈالر سے زائد خرچ کرتے تھے، جن میں صرف شراب پر 30 ہزار ڈالر شامل ہیں۔
دیگر فضول اخراجات میں نجی جزیرے، مہنگے زیورات اور اسٹاف شامل ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈیپ نے خود تسلیم کیا کہ انہوں نے وقت کے ساتھ 65 کروڑ ڈالر (650 ملین) کھو دیے اور ایک موقع پر ان پر 10 کروڑ ڈالر (100 ملین) کا قرض بھی چڑھ گیا تھا۔
آج 61 سالہ جانی ڈیپ دوبارہ ہالی ووڈ میں واپسی اور مالی استحکام لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کی آنے والی فلم "ڈے ڈرنکر" 2026 میں ریلیز ہوگی جو ان کی امبر ہرڈ سے طلاق کے بعد ہالی ووڈ میں ایک زبردست واپسی بھی ہوسکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے سیشن جج کو کام سے روکنے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سپریم کورٹ کے 2004 کی آبزرویشن کی روشنی میں سیشن جج ناصر جاوید رانا کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ ہوا۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے درخواست گزار اسامہ ریاض کی درخواست پر سماعت کی۔ وکیل درخواست گزار ریاض حنیف راہی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ آپ کے دلائل سن لیے ہم اس پر آرڈر جاری کر دیں گے۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ 22 سال پہلے کا آرڈر ہے تو پہلے آپ کہاں تھے، 22 سال بعد آپ کو یاد آیا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہیں ہوا، اتنے سال بعد معاملہ عدالت لانے سے آپ کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے سخت ریمارکس دیے کہ میں آپ کو اجازت نہیں دے سکتا جب مرضی آپ درخواست دائر کر دیں جب مرضی ہو نہ کریں، 22 سال ہوگئے اُس وقت آپ کو خیال نہیں آیا، آج آپ کو خیال آ گیا کہ اس کو چیلنج کریں، ایک آرڈر تھا 22 سال پہلے کا، وہ آج 22 سال بعد عمل درآمد کروانے آپ کیسے آگئے۔
وکیل درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹائم بارڈ کی بات الگ ہے، معاملہ اکتوبر 2025 میں میڈیا پر ہائی لائٹ ہوا، ہم نے جو نوٹیفکیشن چیلنج کیا ہے اس کے مطابق جج صاحب ڈیوٹی کر رہے ہیں، ایک چیز جو غیر قانونی ہے تو اسے ہائی لائٹ کیا اسے انگلش اخبار نے شائع کیا جس کا ریکارڈ موجود ہے۔
وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ جو بھی ہے، سپریم کورٹ کی آبزرویشن ہے، ایک طریقہ کار ہے ہم سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے حکم پر سر جھکاتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم کو اگر ہم ایسے لیں گے اور اس پر عمل درآمد نہیں کریں گے تو پھر کیا رہ جائے گا۔
وکیل درخواست گزار نے دلائل میں مزید کہا کہ ناصر جاوید رانا سیشن جج سے متعلق سپریم کورٹ کے واضح آرڈر ہیں، سپریم کورٹ نے متعلقہ جج کے خلاف جسمانی ریمانڈ ملزم کو بغیر پیش کیے دینے پر آرڈر کر رکھا تھا۔ سپریم کورٹ نے آبزرویشن دیں تھی جو جوڈیشل ریکارڈ کا حصہ ہیں، تمام متعلقہ ریکارڈ ساتھ لگا رکھا ہے، مصدقہ کاپیاں بھی ساتھ ہیں۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ چلیں دیکھ لیتے ہیں، آپ کو سن لیا ہے ہم اس پر آرڈر کریں گے۔
عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔