وزیر اعظم کا ٹیکس نہ دینے والے افراد اور شعبوں کیخلاف بھرپور کارروائی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
وزیر اعظم کا ٹیکس نہ دینے والے افراد اور شعبوں کیخلاف بھرپور کارروائی کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 13 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایسے افراد اور شعبے جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں اور ٹیکس نہیں دیتے، انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے.ٹیکس چوری کرنے والے افراد و شعبوں کے خلاف بھرپور کاروائی عمل میں لائی جائے.
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ایف بی آر کی ٹیکس کے دائرہ کار اور ٹیکس آمدن میں اضافے اور پر جائزہ اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں سیمنٹ پلانٹس میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے مکمل نفاذ سے ٹیکس آمدن میں اربوں روپے کا اضافہ ممکن ہوا۔اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ چینی کی صنعت میں اس نظام کے نفاذ سے نومبر 2024 سے اپریل 2025 تک ٹیکس آمدن میں 35 فیصد کا اضافہ ہوا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کی قیادت میں ایف بی آر اصلاحات کی بدولت ٹیکس آمدنی کا جی ڈی پی کا 10 اعشاریہ 6 فیصد کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ ایسے افراد اور شعبے جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں اور ٹیکس نہیں دیتے، انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، ٹیکس چوروں کی معاونت کرنے والے افسران و اہلکاروں کا بھی کڑا احتساب کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوری کی روک تھام کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے ٹیکس نیٹ میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، ٹیکس کی شرح کو کم کرکے عام آدمی پر بوجھ کو کم کرنا چاہتے ہیں.سیمنٹ اور دیگر شعبوں میں ڈیجیٹل مانیٹرنگ کو رواں برس جون تک مکمل کیا جائے۔
وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ تمباکو کے شعبے میں ٹیکس آمدن کے حصول کیلئے صوبوں کے ساتھ مل کر اقدامات تیز کئے جائیں.ٹیکس سے متعلق زیر التوا مقدمات کی موثر انداز سے پیروی کرکے ملک و قوم کے پیسے کا حصول یقینی بنایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ملکی معیشت مستحکم اور ترقی کی جانب گامزن ہے، ملکی ترقی کیلئے سب کو اپنی ذمہ داری کو نبھانا ہوگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اشتعال انگیز بیانات کو مسترد کردیا،بیانات عالمی قانون کی صریحا بے توقیری قرار پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اشتعال انگیز بیانات کو مسترد کردیا،بیانات عالمی قانون کی صریحا بے توقیری قرار معرکہ حق،بلوچستان میں دہشتگردی میں بھارتی سرپرستی کے شواہد منظر عام پر آگئے معاشرے میں پائیدار قیام امن کے لیے نوجوان قیادت اور صنفی تفریق کا خاتمہ ضروری ہے، ڈاکٹر شائستہ جدون جنگ بندی کے باوجود بھارت پر مکمل اعتماد نہیں کرنا چاہیے، محمد عارف چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کیسے ہوئی؟ وزیر اطلاعات حقائق سامنے لے آئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: افراد اور
پڑھیں:
سی پیک کو وسط ایشیا تک توسیع دینا چاہتے ہیں، وزیراعظم: تاجک صدر سے ملاقات، مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا عزم
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف اور جمہوریہ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے مشترکہ تاریخ، ثقافت اور جغرافیہ پر مبنی برادرانہ تعلقات کی توثیق کرتے ہوئے جاری تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور سٹرٹیجک شراکت داری کو ایک نئی سطح تک لے جانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینے، تعلیمی روابط بڑھانے، ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے، معلوماتی ٹیکنالوجی میں اشتراک کو آگے بڑھانے اور عوامی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے نئے امکانات کی تلاش پر اتفاق کیا۔ تاجکستان کی حکومت کی دعوت پر وزیراعظم محمد شہباز شریف دوشنبے پہنچے تاکہ 29 سے 31 مئی 2025 تک منعقد ہونے والی بین الاقوامی اعلی سطحی کانفرنس برائے تحفظ گلیشیئرز میں شرکت کر سکیں۔ وزیراعظم کے ہمراہ اعلی سطحی وفد میں وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، وزیراعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی اور سینئر حکام شامل تھے۔ دوشنبے پہنچنے پر تاجکستان کے وزیراعظم قاہر رسول زادہ نے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے جمہوریہ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے دوطرفہ ملاقات کی۔ قصرِ ملت پہنچنے پر تاجک صدر نے وزیراعظم اور ان کے ہمراہ وفد کا خیرمقدم کیا۔ دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعاون کے مختلف پہلوئوں کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی امور پر بھی تفصیلی اور جامع تبادلہ خیال کیا۔ مذاکرات کے دوران، صدر اور وزیراعظم نے جولائی 2024 میں وزیراعظم کے دوشنبے کے دورے کے دوران طے پانے والے تاریخی سٹرٹیجک پارٹنرشپ معاہدے کو یاد کیا۔ دونوں رہنمائوں نے مشترکہ تاریخ، ثقافت اور جغرافیہ پر مبنی برادرانہ تعلقات کی توثیق کرتے ہوئے جاری تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور سٹرٹیجک شراکت داری کو ایک نئی سطح تک لے جانے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ دونوں ممالک اور عوام کو فائدہ ہو۔ انہوں نے سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینے، تعلیمی روابط بڑھانے، ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے، معلوماتی ٹیکنالوجی میں اشتراک کو آگے بڑھانے اور عوامی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے نئے امکانات کی تلاش پر اتفاق کیا۔ کاسا-1000 منصوبے کے حوالے سے، دونوں رہنماں نے اسے علاقائی انضمام کے لیے ایک کلیدی منصوبے کے طور پر اجاگر کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ 15 مئی 2025 کو دوشنبے میں منعقدہ کاسا-1000 بین الحکومتی کونسل کے اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس منصوبے کو جلد از جلد فعال بنانے کے لیے مشترکہ عزم کا یقین دلایا۔ اقتصادی تعاون کے حوالے سے، دونوں رہنمائوں نے دو طرفہ تجارت میں موجود غیر استعمال شدہ مواقع کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان- تاجکستان مشترکہ کمیشن برائے تجارت، اقتصادی اور سائنسی و تکنیکی تعاون کے ساتویں اجلاس، جو دسمبر 2024 میں اسلام آباد میں منعقد ہوا، میں ہونے والے فیصلوں کے مطابق تعاون کے نئے راستے تلاش کیے جائیں۔ توانائی کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ دیا جائے۔ دونوں رہنماؤں نے دفاع اور سلامتی کے شعبے میں بڑھتے ہوئے دوطرفہ تعاون کا خیرمقدم کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ مشترکہ سلامتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اس تعاون کو مزید مضبوط بنائیں گے۔ انہوں نے دہشت گردی، سرحد پار منظم جرائم، اور انسانی و منشیات کی سمگلنگ کے خلاف تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ علاقائی اور عالمی جغرافیائی و سیاسی حالات پر تبادلہ خیال کیا اور خطے میں امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ تاجک-کرغیز سرحدی تنازعے کے پرامن حل پر وزیر اعظم نے صدر کو اس سنگ میل پر مبارکباد دی اور مسئلے کو پرامن ذرائع سے حل کرنے میں صدر کی دانشمندی اور بصیرت کو سراہا۔ اقوام متحدہ، او آئی سی، شنگھائی تعاون تنظیم ، اور اقتصادی تعاون تنظیم جیسے کثیر الجہتی فورمز پر تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور باہمی دلچسپی کے عالمی و علاقائی امور پر تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیر اعظم نے تاجکستان کے ساتھ پاکستان کے تاریخی اور خوشگوار تعلقات کی توثیق کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان تاجکستان کے ساتھ جاری باقاعدہ اور کثیر الجہتی روابط کو مشترکہ مفاد کے لیے نہایت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے وسطی ایشیائی خطے کے ساتھ روابط کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور اس مقصد کے لیے چین-پاکستان اقتصادی راہداری کو علاقائی ربط کا کلیدی منصوبہ قرار دیا۔ وزیر اعظم نے صدر امام علی رحمن کو جنوبی ایشیائی خطے کی تازہ ترین صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ ہمارا خطہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی اقدامات، جو 7 مئی 2025 سے جاری ہیں، کا متحمل نہیں ہو سکتا، کیونکہ یہ اقدامات جنگ کے مترادف اور اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ وزیر اعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔ انہوں نے دہرایا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن اگر چیلنج کیا گیا تو وہ اپنی خودمختاری کا بھرپور دفاع کرے گا۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے تنازعے کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کو خطے میں پائیدار امن کے لیے کلیدی قرار دیا۔ اس پر صدر امام علی رحمان نے کہا کہ وہ پاکستان کے مخلص دوست کی حیثیت سے مئی کے اوائل میں پیش آنے والے واقعات پر شدید فکرمند ہیں، اور انہوں نے علاقائی امن و استحکام کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے وزیر اعظم کی شاندار قیادت کو سراہا، جو خطے میں امن و سلامتی کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ صدر امام علی رحمان نے ہر شعبے میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اعادہ کیا اور پاکستان کو ایک قابل اعتماد شراکت دار قرار دیا۔ انہوں نے اعلی سطحی باقاعدہ روابط کا ذکر کرتے ہوئے سائنس و ٹیکنالوجی، زراعت، صنعت، پن بجلی پیداوار اور سیاحت کے شعبوں میں قریبی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے آ بی سفارت کاری میں تاجکستان کی قیادت کے کردار کو سراہا اور 29 تا 31 مئی 2025 کو دوشنبے میں منعقد ہونے والی "بین الاقوامی اعلی سطحی کانفرنس برائے گلیشیئرز کے تحفظ" کے کامیاب انعقاد پر صدر تاجکستان کو مبارکباد دی۔ وزیر اعظم نے صدر علی امام رحمان کو اسلام آباد کے سرکاری دورے کی دعوت دی تاکہ تذویراتی مکالمہ جاری رکھا جا سکے اور کثیر الجہتی شراکت داری کو مزید گہرا کیا جا سکے۔ صدر مملکت تاجکستان نے وزیر اعظم شہباز شریف کے اعزاز میں ایک خصوصی استقبالیہ تقریب کا بھی اہتمام کیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ روابط کے فروغ کیلئے پرعزم ہیں۔ سی پیک کو وسط ایشیا تک توسیع دینا چاہتے ہیں۔