لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بھارت جارحانہ کارروائیوں سے باز نہ آیا تو پاکستان کی طرف سے کوئی گارنٹی نہیں۔ قوم کشمیر پر کسی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں کرے گی۔ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پیش رفت ہونی چاہیے۔ سندھ طاس معاہدہ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ اسلام آباد میں پرتاب سنگھ کی قیادت میں سکھ برادری کے وفد نے امیر جماعت سے ملاقات کی۔ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ قوم نے وطن کی حفاظت کے لیے تمام سیاسی اختلافات بھلا دئیے۔ حکومت اب ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور اس اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے فوری اور مناسب اقدامات اٹھائے۔ کسی عالمی رہنما کے محض بیان پر حکمرانوں کا پھولے نہ سمانا ناقابل فہم ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بھارت اپنے ذرائع ابلاغ کے زہریلے اور منفی پروپیگنڈے کی وجہ سے دنیا میں بے نقاب و ناقابل اعتبار ہوگیا ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قوم عزت اور وقار کے ساتھ کھڑی ہو تو معیشت خود ٹھیک ہو جاتی ہے۔ جیتی ہوئی جنگ کو میز پر نہیں ہارنا چاہیے۔ سکھ وفد نے پاکستان کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا اور جماعت اسلامی کے موقف کو سراہا۔ اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان کے عوام مذہبی، فروعی، لسانی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک کی حفاظت کے لیے اکٹھی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

نمائندگی عوام کے ووٹ سے حاصل ہونی چاہیئے نہ کہ بی جے پی کے حکم سے، محبوبہ مفتی

پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ ریاست کی غیرقانونی تقسیم، متعصبانہ حدبندی اور امتیازی سیٹ ریزرویشن کے بعد یہ نامزدگی جموں و کشمیر میں جمہوریت کے تصور پر ایک اور بڑا حملہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں 5 اراکین اسمبلی کو نامزد کئے جانے کے مودی حکومت کے فیصلہ پر ایک ہنگامہ کھڑا ہوگیا ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلٰی اور پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا کہ انتخاب کرانے کے بعد جموں و کشمیر میں 5 اراکین اسمبلی کو نامزد کرنے کا فیصلہ جمہوری اصول کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ملک میں کہیں اور مودی حکومت عوام کے مینڈیٹ کو درکنار کر اراکین اسمبلی کو منمانے طور سے منتخب نہیں کرتی ہے۔ طویل عرصے سے نبرد آزما واحد مسلم اکثریتی علاقے میں یہ قدم حکمرانی سے زیادہ کنٹرول جیسا محسوس ہوتا ہے۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ ریاست کی غیرقانونی تقسیم، متعصبانہ حد بندی اور امتیازی سیٹ ریزرویشن کے بعد یہ نامزدگی جموں و کشمیر میں جمہوریت کے تصور پر ایک اور بڑا حملہ ہے۔ نمائندگی عوام کے ووٹ سے حاصل ہونی چاہیئے نہ کہ مرکز کے حکم سے، اسے ایک عام رواج بننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ محبوبہ مفتی نے یہ بھی کہا کہ امید ہے عمر عبداللہ کی حکومت اس غیر جمہوری مثال کو چیلنج دینے کے لئے آگے آئے گی، کیونکہ ابھی کی خاموشی مستقبل میں رضامندی کے مترادف ہوگی۔

قابل ذکر ہے کہ وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر منتخب حکومت کی مدد اور صلاح کے بغیر بھی جموں و کشمیر اسمبلی میں 5 اراکین کو نامزد کر سکتے ہیں۔ روزنامہ دی ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ذریعہ عدالت میں دئے گئے حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ یہ نامزدگی جموں و کشمیر کی منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر ہے۔ واضح ہو کہ 5 اراکین اسمبلی کی تقرری کے فیصلہ کو کانگریس لیڈر رویندر کمار شرما نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے، جس پر 14 اگست کو سماعت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی کے نوجوانوں کیلیے سرکاری نوکریوں کے دروازے بند ہیں، پی پی تعصب کو فروغ دے رہی ہے، حافظ نعیم
  • امید ہے وقت کے ساتھ سی پیک میں سیکیورٹی کا مسئلہ حل ہو جائے گا، چینی سفیر
  • جماعت اسلامی کراچی کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی: حافظ نعیم 
  • کشمیریوں اور پاکستان کا رشتہ قائم دائم رہے گا،امیر مقام
  • موجودہ حکومت جیت کر نہیں آئی، مسلط کی گئی: حافظ نعیم الرحمان
  • ڈمپر‘ٹرالر‘ ٹینکر حادثوں میں کراچی کے شہری مررہے ہیں: حافظ نعیم
  • نمائندگی عوام کے ووٹ سے حاصل ہونی چاہیئے نہ کہ بی جے پی کے حکم سے، محبوبہ مفتی
  • ملک پر سرمایہ کاروں، جاگیرداروں، اسٹیبلشمنٹ کا تسلط ہے: حافظ نعیم
  • حکمران تعصبات پیدا کرکے قومی یکجہتی کو نقصان پہنچا رہے ہیں، حافظ نعیم الرحمان
  • حکومت اور اپوزیشن مل بانٹ کر کھانے کے ماہر ہیں، حافظ نعیم