---فائل فوٹو 

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت پریشر میں نہیں آئے گی، کسی کو بدمعاشی نہیں کرنے دے گی۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس نے جنرل نشستوں پر بھی اقلیتوں کو نمائندگی دی، ہماری کوشش ہے کہ اقلیتی برادری کو آگے لے کر آئیں، ہم زیادہ سے زیادہ اقلیتوں کو اسمبلیوں میں لے کر آئے، بھارت میں ایسی مثال دکھا دیں جہاں اقلیتوں کی ایسی نمائندگی ہو۔

شرجیل میمن نے کہا کہ رات کے 3 بجے افسوس ناک حادثہ ہوا، ٹریفک حادثے میں دو بچے جاں بحق ہوئے، پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے، ڈمپر پولیس کی تحویل میں ہے، چند شرارتی دہشت گرد ذہن اور سوچ کے لوگ آتے ہیں اور سات ڈمپروں کو آگ لگا دیتے ہیں، جو لوگ پُرامن شہر کو آگ میں دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے۔

حادثات کیلئے حکومت سمیت ہم سب قصور وار ہیں: شرجیل میمن

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کراچی میں آئے روز رونما ہونے والے حادثات کے لیے حکومت سمیت ہم سب قصور وار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈمپر ڈرائیور پر اتنا تشدد کیا گیا کہ وہ جناح اسپتال میں کومہ میں ہے، یہ کیا پیغام دیا جا رہا ہے؟ کس قسم کا پیغام دیا جا رہا ہے۔

شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے جو پالیسیاں بنائیں ہیں اس سے اقلیتی اراکین محفوظ ہیں۔

شرجیل میمن کی تقریر کے دوران ایم کیوایم کے ارکان نے احتجاج اور شور شرابا کیا۔

اسپیکر سندھ اسمبلی نے ایم کیو ایم ارکان کو خاموش رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سینئر وزیر صاحب، آپ قرار داد پیش کریں، آپ بہت اچھی تقریر کر رہے ہیں۔

شرجیل میمن نے کہا کہ آج اہم دن تھا اس قرار داد پر بات کرنے کے بجائے سیاست کی گئی، مجھے قیدی نمبر 804 اور ایم کیو ایم میں فرق نظر نہیں آتا، وہ بھی 5 اگست کو احتجاج کر رہا تھا، آج 11 اگست کو نفرت انگیز باتیں کی گئی ہیں، کیا ان لوگوں کو گرفتار نہیں کرنا چاہیے تھا؟ کیا ان کے خلاف مقدمات نہیں ہونے چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ان لوگوں کو ایسی تربیت دے رہے ہیں ان کو بھی گرفتار کریں گے، دوبارہ بھتا خوری، نفرت اور دہشت گردی کی سیاست نہیں کرنے دیں گے، ہم سب لوگوں کو دیکھ رہے کہ کون کیا باتیں کر رہے ہیں، ہم اپنا کام کریں گے، کسی کی دھمکیوں میں آئیں گے نہ دباؤ میں۔

انہوں نے کہا کہ سڑکیں کھلوانا سرکار کا کام ہے، سرکار مظاہرین سے بات کرے گی، یہ کیا میسج دے رہے ہیں، شہر کا امن آپ کو راس نہیں آ رہا، حکومت کسی بدمعاش کو بدمعاشی کرنے نہیں دے گی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: میمن نے کہا شرجیل میمن نہیں کرنے رہے ہیں کہا کہ

پڑھیں:

آئی ایم ایف کا بنگلہ دیش کو قرض کی اگلی قسط نئی حکومت سے مذاکرات کے بعد جاری کرنے کا اعلان

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بنگلہ دیش کو 5.5 ارب ڈالر کے قرض کی چھٹی قسط نئی منتخب حکومت سے مشاورت کے بعد جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بنگلہ دیش کے مشیر خزانہ صلاح الدین احمد ڈھاکا میں فوڈ پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا اگلا جائزہ مشن فروری میں بنگلہ دیش کا دورہ کرے گا تاکہ ملکی معاشی پیشرفت کا جائزہ لیا جاسکے اور قسط کی ادائیگی کے طریقۂ کار پر بات ہو۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی معیشت کو افراط زر اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کا سامنا، ایشیائی ترقیاتی بینک کی آؤٹ لک رپورٹ جاری

انہوں نے کہا کہ ’آئی ایم ایف کی ٹیم پہلے آئے گی، جائزہ لے گی، پھر یہ طے ہوگا کہ نئی حکومت کتنا قرض چاہتی ہے، اس کے بعد ہی رقم جاری کی جائے گی۔‘

یاد رہے کہ آئی ایم ایف کا ایک وفد 29 اکتوبر کو ڈھاکا پہنچا تھا تاکہ فنڈ کی شرائط پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جاسکے۔ تاہم فنڈ نے عبوری حکومت کے دور میں 5ویں قسط جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

صلاح الدین احمد نے بتایا کہ عبوری حکومت نے آئی ایم ایف کی پالیسی سفارشات سے اتفاق کیا تھا، مگر فی الحال مزید فنڈز نہ لینے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی کرنسی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کی سرحدی کارروائیاں تیز

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے نمائندوں نے کہا کہ ہماری معاشی کارکردگی تسلی بخش ہے، تاہم انہوں نے ریونیو بڑھانے پر زور دیا، کیونکہ حالیہ ہفتوں میں نیشنل بورڈ آف ریونیو کی بندش کے باعث ٹیکس وصولیوں میں کمی آئی ہے۔

آئی ایم ایف نے بنگلہ دیش پر زور دیا ہے کہ وہ سماجی تحفظ کے پروگراموں کو مضبوط بنائے اور مالیاتی اصلاحات کا دائرہ وسیع کرے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نئی حکومت کے لیے ایک جامع اصلاحاتی پیکیج تیار ک رہا ہے جس میں تنخواہوں کے اسٹرکچر میں تبدیلی اور بینکنگ سیکٹر کی اصلاحات شامل ہیں۔

ڈھاکا کے ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا یہ فیصلہ بنگلہ دیش کی معیشت پر محتاط اعتماد کا اظہار ہے، خاص طور پر آئندہ انتخابات سے قبل کے حالات کو دیکھتے ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کا 20 سال بعد اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق، کن شعبوں پر توجہ دی جائے گی؟

علاقائی تناظر میں یہ پیشرفت پاکستان کے لیے بھی اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ دونوں ممالک آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مالیاتی دباؤ کا سامنا کررہے ہیں، جن میں کمزور ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح، سبسڈی کے بڑھتے اخراجات اور زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ شامل ہیں۔ مبصرین کے مطابق عبوری حکومت کے دوران اصلاحات پر عملدرآمد کا بنگلہ دیش کا تجربہ پاکستان کے لیے بھی رہنمائی فراہم کرسکتا ہے۔

چھٹی قسط کی ادائیگی فروری 2026 کے بعد متوقع ہے، جب نئی منتخب حکومت باضابطہ طور پر آئی ایم ایف سے مذاکرات کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آئی ایم ایف بنگلہ دیش قرضہ نئی حکومت وزارت خزانہ

متعلقہ مضامین

  • لاپتہ افراد کی بازیابی کیس میں حکومت و قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نوٹس جاری
  • جے یو آئی کا 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے کا فیصلہ
  • کراچی، میمن گوٹھ میں پولیس مقابلہ، دو زخمی سمیت تین اسٹریٹ کرمنلز گرفتار
  • ٹنڈو جام: علاقے میں ترقیاتی کام نہ کروانے پر چیئرمین کیخلاف احتجاج
  • اسکولوں میں تمام سہولیات پہنچانے کیلیے کام شروع کردیا ہے،راول شرجیل
  • آئی ایم ایف کا بنگلہ دیش کو قرض کی اگلی قسط نئی حکومت سے مذاکرات کے بعد جاری کرنے کا اعلان
  • پی ایس 61اور63میں سرکاری اسکولوں میں فرنیچر کی تقسیم کا اعلان
  • ندیم الرحمن میمن کو سیکرٹری کالج بننے پر مبارکباد، اجرک کاروایتی تحفہ پیش کیاگیا
  • پیپلزپارٹی کے ایم این اے ملک اسد سکندر نے اراضی پر قبضہ کرلیا، عمر ڈیدی میمن
  • امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم