کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور جموں و کشمیر پیپلز لیگ کے چیئرمین شیخ عبدالعزیز کی 17ویں برسی پر مقبوضہ کشمیر، آزاد کشمیر اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے ان کی عظیم قربانی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عہد کی تجدید کی ہے کہ آزادی کی اس جدوجہد کو اُس کے منطقی انجام تک جاری رکھا جائے گا۔

شیخ عبدالعزیز، جو کشمیر کے حقِ خودارادیت کے ایک سچے، بے لوث اور نڈر ترجمان تھے، کو 11 اگست 2008 کو ضلع بارہمولہ کے علاقے اُڑی میں بھارتی فورسز نے اس وقت گولی مار کر شہید کردیا جب وہ ایک عظیم الشان آزادی مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔ یہ مارچ جموں میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی زیر سرپرستی کشمیر کی اقتصادی ناکہ بندی کے خلاف نکالا گیا تھا، جس کا مقصد کشمیریوں کو فاقہ کشی اور معاشی دباؤ کے ذریعے زیر کرنا تھا۔

شہیدِ کشمیر کا بے مثال کردار

شیخ عبدالعزیز کا شمار ان رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے پوری زندگی جیلوں، مظالم، اور ریاستی دہشتگردی کے باوجود اپنے مشن سے پیچھے ہٹنے سے انکار کیا۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی بھرپور وکالت کی اور اپنی آخری سانس تک جدوجہدِ آزادی میں مصروف رہے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے کشمیر پر حقائق چھپانے کے لیے 25 کتابوں پر پابندی لگادی

ان کی قیادت، تحریر، تقریر، اور مزاحمتی سیاست نے ہزاروں نوجوانوں کو تحریکِ آزادی میں شامل ہونے کا حوصلہ دیا۔ ان کی شہادت نے کشمیری عوام کو ایک نیا جذبہ، نئی توانائی اور مزاحمت کا نیا باب عطا کیا۔

راستہ روکا گیا، مگر قافلہ نہ رکا

جب ہندوتوا تنظیموں نے جموں کے راستے کشمیریوں کی اشیائے خورونوش کی فراہمی بند کی، تو شیخ عبدالعزیز نے دیگر حریت رہنماؤں کے ساتھ مل کر سرینگر راولپنڈی سڑک کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ کشمیری عوام کو بھوک اور موت سے بچایا جا سکے۔ اس سیاسی موقف نے انہیں بھارت کے لیے ناقابلِ برداشت بنا دیا، جس کا نتیجہ ان کی شہادت کی صورت میں نکلا۔

قومی و عالمی سطح پر خراجِ تحسین

شیخ عبدالعزیز کی برسی پر حریت رہنماؤں اور کشمیری قیادت نے انہیں استقامت کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ نہ جھکے، نہ بکے، اور نہ ہی کبھی بھارتی تسلط کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ شیخ عبدالعزیز شہید کشمیر کی تاریخ میں نسلوں تک یاد رکھے جائیں گے، اور ان کا مشن ان کے لہو سے روشن ہے۔

مزید پڑھیں: ’یوم استحصالِ کشمیر‘ اور عمران خان حکومت کی سفارتی ناکامی

عالمی برادری کے نام پیغام

کشمیری رہنماؤں نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کی جائیں۔ کشمیری سیاسی قیدیوں بشمول یاسین ملک، شبیر شاہ، مسرت عالم اور آسیہ اندرابی کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ اور سب سے بڑھ کر، کشمیری عوام کو حقِ خودارادیت دیا جائے تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کی راہ ہموار ہو سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جموں و کشمیر پیپلز لیگ شیخ عبدالعزیز کل جماعتی حریت کانفرنس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جموں و کشمیر پیپلز لیگ شیخ عبدالعزیز کل جماعتی حریت کانفرنس شیخ عبدالعزیز

پڑھیں:

کولگام میں خونریز تصادم: دو بھارتی فوجی اور ایک جنگجو ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اگست 2025ء) حکام کے مطابق یہ حالیہ برسوں کی طویل ترین مسلح جھڑپوں میں سے ایک ہے۔ جس میں متعدد فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

جھڑپ کا آغاز یکم اگست کو اس وقت ہوا جب بھارتی فوج نے عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر علاقے کو گھیرے میں لے کر تلاشی شروع کی۔ ابتدائی جھڑپ میں ایک عسکریت پسند مارا گیا اور سات فوجی زخمی ہوئے۔

اس کے بعد وقفے وقفے سے لڑائی جاری رہی، جس میں فوج نے ہیلی کاپٹر اور ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کی غیر متعین تعداد سے نمٹنے کی کوشش کی۔

جمعہ کی شام، جھڑپ کے آٹھویں روز، دو فوجی ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔ بھارتی فوج نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں تصدیق کی کہ آپریشن ہفتہ کو بھی جاری رہا، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

(جاری ہے)

ایسوسی ایٹڈ پریس آزادانہ طور پر ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کر سکا۔

کشمیر، جو بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک متنازعہ علاقہ ہے، 1989ء سے بھارت مخالف بغاوت کا مرکز رہا ہے۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سرگرم عسکریت پسند خطے کو پاکستان کے ساتھ الحاق یا مکمل آزادی دلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بھارت ان کارروائیوں کو پاکستان کی پشت پناہی میں ہونے والی دہشت گردی قرار دیتا ہے، جب کہ پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتا ہے اور کشمیریوں کی جدوجہد کو جائز آزادی کی تحریک قرار دیتا ہے۔

گزشتہ ماہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں بتایا تھا کہ فائرنگ کے تبادلے میں مارے جانے والے تین مشتبہ عسکریت پہلگام میں ہونے والے 'قتل عام‘ کے ذمہ دار تھے، جس میں دو درجن سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اُس واقعے نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو بڑھا دیا، جو اپریل میں پہلگام کے سیاحتی مقام پر ہونے والے حملے کے بعد اپنے عروج پر پہنچ گئی تھی۔ بعد ازاں 10 مئی کو امریکی ثالثی کے نتیجے میں جنگ بندی عمل میں آئی۔

2019 میں نئی دہلی کی جانب سے کشمیر کی نیم خودمختاری کے خاتمے کے بعد سے خطے میں اختلاف رائے اور شہری آزادیوں پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جب کہ انسداد بغاوت کی کارروائیوں میں بھی تیزی آئی ہے۔

ادارت: افسر اعوان

متعلقہ مضامین

  • بھارت ممکنہ طور پر مقبوضہ کشمیر  کو ایک علیحدہ ریاست بنانے کا ارادہ رکھتا ہے، اسحاق ڈار نےخدشہ ظاہر کردیا
  • فیک کاونٹرز اور خواتین کو بطورِ جنگی ہتھیار استعمال کرنا۔۔۔ بھارت کی اخلاقی شکست
  • سابق وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز شریف دیرینہ کارکن شوکت کشمیری کے گھر آمد؛ اہلخانہ سے اظہار تعزیت
  • پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر میں شہداء کی یاد میں دعائیہ تقریبات
  • مقبوضہ وادی میں کالے قوانین
  • کشمیری عوام نے حکومت کا انتخاب کیا ہے لیکن طاقت لیفٹیننٹ گورنر کے پاس ہے، فاروق عبداللہ
  • باجوڑ کے امن جرگے کی علی امین گنڈا پور سے ملاقات، ٹارگٹ آپریشن جاری رکھنے اتفاق
  • مقبوضہ کشمیر میں جاری آپریشن میں 2 بھارتی فوجی مارے گئے؛ کئی زیر علاج
  • کولگام میں خونریز تصادم: دو بھارتی فوجی اور ایک جنگجو ہلاک