پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ ریاست کی غیرقانونی تقسیم، متعصبانہ حدبندی اور امتیازی سیٹ ریزرویشن کے بعد یہ نامزدگی جموں و کشمیر میں جمہوریت کے تصور پر ایک اور بڑا حملہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں 5 اراکین اسمبلی کو نامزد کئے جانے کے مودی حکومت کے فیصلہ پر ایک ہنگامہ کھڑا ہوگیا ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلٰی اور پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا کہ انتخاب کرانے کے بعد جموں و کشمیر میں 5 اراکین اسمبلی کو نامزد کرنے کا فیصلہ جمہوری اصول کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ملک میں کہیں اور مودی حکومت عوام کے مینڈیٹ کو درکنار کر اراکین اسمبلی کو منمانے طور سے منتخب نہیں کرتی ہے۔ طویل عرصے سے نبرد آزما واحد مسلم اکثریتی علاقے میں یہ قدم حکمرانی سے زیادہ کنٹرول جیسا محسوس ہوتا ہے۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ ریاست کی غیرقانونی تقسیم، متعصبانہ حد بندی اور امتیازی سیٹ ریزرویشن کے بعد یہ نامزدگی جموں و کشمیر میں جمہوریت کے تصور پر ایک اور بڑا حملہ ہے۔ نمائندگی عوام کے ووٹ سے حاصل ہونی چاہیئے نہ کہ مرکز کے حکم سے، اسے ایک عام رواج بننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ محبوبہ مفتی نے یہ بھی کہا کہ امید ہے عمر عبداللہ کی حکومت اس غیر جمہوری مثال کو چیلنج دینے کے لئے آگے آئے گی، کیونکہ ابھی کی خاموشی مستقبل میں رضامندی کے مترادف ہوگی۔

قابل ذکر ہے کہ وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر منتخب حکومت کی مدد اور صلاح کے بغیر بھی جموں و کشمیر اسمبلی میں 5 اراکین کو نامزد کر سکتے ہیں۔ روزنامہ دی ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ذریعہ عدالت میں دئے گئے حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ یہ نامزدگی جموں و کشمیر کی منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر ہے۔ واضح ہو کہ 5 اراکین اسمبلی کی تقرری کے فیصلہ کو کانگریس لیڈر رویندر کمار شرما نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے، جس پر 14 اگست کو سماعت ہوگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اراکین اسمبلی محبوبہ مفتی نے کہا کہ

پڑھیں:

بھارتی فورسز نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں دو خواتین سمیت مزید 10 شہریوں کو گرفتار کر لیا

یہ کارروائیاں کالے قوانین کے تحت کی گئیں جن کے تحت متنازعہ علاقے میں تعینات بھارتی فورسز کو بے پناہ اختیارات اور استثنیٰ حاصل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز نے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران دو خواتین سمیت مزید 10 شہریوں کو گرفتار کر لیا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی پیراملٹری فورسز اور پولیس نے سرینگر، کولگام، بارہمولہ، شوپیاں اور پلوامہ سمیت مختلف اضلاع میں چھاپہ مار کارروائیاں کیں۔ ان کارروائیوں کے دوران دو خواتین سمیت دس شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ فورسز کے اہلکاروں نے سم کارڈ، موبائل فون, لیپ ٹاپ، دستاویزات اور کتابیں بھی قبضے میں لے لیں۔ دریں اثناء ایک خاتون کو جس کی شناخت روبینہ کے نام سے ہوئی ہے، بھارتی پولیس نے ضلع پلوامہ کے علاقے پدگام پورہ میں گرفتار کر لیا۔ یہ کارروائیاں کالے قوانین کے تحت کی گئیں جن کے تحت متنازعہ علاقے میں تعینات بھارتی فورسز کو بے پناہ اختیارات اور استثنیٰ حاصل ہے۔واضح رہے بھارتی فورسز نے مقبوضہ علاقے میں اپنی ظالمانہ کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور گزشتہ چند دنوں میں سینکڑوں بے گناہ شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے سینیٹ میں 64 اور قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار  
  • ایس سی او وژن 2025ء  کے تحت آزاد جموں و کشمیر میں جدید آئی ٹی دور کا آغاز
  • بھارتی فورسز نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں دو خواتین سمیت مزید 10 شہریوں کو گرفتار کر لیا
  • حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے سینیٹ میں 64 اور قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار
  • چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی والدہ کاانتقال
  • نیشنل کانفرنس کشمیری عوام کو دھوکہ دے رہی ہے، محبوبہ مفتی
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی وندے ماترم مہم ،عمر عبداللہ کا انکار
  • خیبر پختونخوا حکومت کا 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 میں تبدیلی کا فیصلہ
  • خیبرپختونخوا حکومت کا 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 میں تبدیلی کا فیصلہ
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی “وندے ماترم” مہم،ریاستی حکومت کا انکار