لندن : سابق وزیراعظم عمران خان کے بیٹوں سلیمان اور قاسم خان نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے والد انتہائی تکلیف دہ اور انسانیت سوز حالات میں قید ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو مکمل تنہائی میں رکھا گیا ہے، نہ کوئی ملاقات کی اجازت ہے، نہ کوئی وکیل ان تک پہنچ سکتا ہے، نہ کوئی فون کال ہے اور نہ ہی بجلی۔ ان کے مطابق عمران خان ایک ایسے اندھیرے سیل میں بند ہیں جو دہشت گردوں کے لیے بنائی گئی ایک موت کی کوٹھڑی جیسا ہے، ایک 7 بائے 8 فٹ کا تنگ و تاریک کمرہ جو انسانی روح کو توڑنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
ایک انٹرویو میں عمران خان کے بیٹوں نے بتایا کہ ان کے والد نے قید کے ابتدائی دن جہنم کی مانند گزارے۔ پہلے دو دن انتہائی اذیت ناک تھے، مگر پھر انہوں نے ایک خاص ذہنی حالت (زین) میں خود کو ڈال کر مسلسل دس دن مکمل تاریکی میں گزارے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ان کے والد سے بات چیت بہت محدود اور غیر یقینی ہے۔ اگر کسی روز کال آ بھی جائے، تو وہ صرف بیس منٹ جاری رہتی ہے، جس میں آدھا وقت وہ اپنے بیٹوں کو نصیحت کرتے ہیں اور باقی وقت ان کی زندگی کے بارے میں پوچھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض اوقات انہیں صبح چار بجے کے قریب کوئی پیغام موصول ہوتا ہے، اور اگر وہ کسی رابطے کو مس کر دیں تو دوبارہ سننے میں کئی مہینے لگ جاتے ہیں۔ ان کے مطابق عمران خان کو مکمل طور پر تنہا کر دیا گیا ہے، تاکہ ان کو ذہنی طور پر توڑا جا سکے۔ مگر وہ ہار ماننے کو تیار نہیں۔ نہ ہی وہ کوئی ڈیل کریں گے، خاص طور پر ایسی ڈیل ا جو اپنے ہی لوگوں سے غداری کے مترادف ہو۔
سلیمان اور قاسم خان نے اعتراف کیا کہ اب ان کے پاس قانونی راستے ختم ہو چکے ہیں، اور خاموشی اب کوئی فائدہ نہیں دے رہی۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارا آخری کارڈ ہے، جس کے تحت ہم دنیا سے اپنی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں عمران خان کا نام بین کر دیا گیا ہے۔ ٹی وی اور ریڈیو پر ان کا ذکر ممنوع ہے۔ یہاں تک کہ ان کی پرانی تصاویر، جیسے 1992 کے ورلڈ کپ کی، بھی مٹا دی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی گرینیل (جن پر عمران خان کی قانونی نمائندگی کے لیے اعتراضات اٹھے تھے) سے بات نہیں کی، لیکن جو بھی ان کی بات سنے گا، وہ اس سے بات کریں گے۔ ان کے مطابق عمران خان پر جھوٹے الزامات، جعلی مقدمات اور سیاسی انتقام کی بنیاد پر کارروائیاں کی جا رہی ہیں، اور پاکستان کی جمہوریت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
عمران خان کے بیٹوں نے مزید انکشاف کیا کہ عمران خان کے حامی، صحافی اور دیگر متعلقہ افراد کو بھی غائب کیا گیا ہے، بعض پر تشدد ہوا ہے، اور کئی افراد خوف میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں شروع میں لگا تھا کہ یہ سب چند ہفتے چلے گا، مگر اب تقریباً دو سال ہو چکے ہیں اور صورتحال بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ سزائے موت کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، نئے مقدمات بن رہے ہیں، اور کوئی واضح انجام نظر نہیں آ رہا۔ان کے مطابق عمران خان نے انہیں واپس نہ آنے کی تاکید کی ہے، کیونکہ ریاست ان کے بیٹوں کو بطور ہتھیار استعمال کر سکتی ہے تاکہ ان پر مزید دباؤ ڈالا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے انتخابات جیتے، یہاں تک کہ انتخابی نشان کے بغیر بھی کامیابی حاصل کی۔ یہ جمہوری فیصلہ تھا، مگر اس کا احترام نہیں کیا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے والد اب بھی ہمت نہیں ہارے۔ ستر سال کی عمر، تین گولیوں کے زخم، اور پھر بھی ڈاکٹر کی سہولت سے محرومی، یہ سب کچھ کسی سیاسی قیدی کے ساتھ نہیں بلکہ دشمن ریاست کے قیدی کے ساتھ ہوتا ہے۔ ان کے مطابق یہ انصاف نہیں بلکہ کھلا ظلم ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ان کے مطابق عمران خان عمران خان کے بیٹوں کہ ان کے والد ان کے بیٹوں انہوں نے تھا کہ گیا ہے

پڑھیں:

علیمہ خان فساد کی جڑ، عمران خان کا کوئی رشتہ دار لیڈر بننے کی کوشش نہ کرے، شیر افضل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی بہن علیمہ خان پر سنگین الزامات لگادیے، علیمہ خان کو پارٹی کمزور کرنے کا ذمہ دار اور فساد کی جڑ قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ بانی تحریک انصاف کا کوئی رشتے دار لیڈر بننے کی کوشش نہ کرے، عمران خان کی بیگم اور بہن صرف رشتے دار ہونے کی حیثیت سے انتہائی قابل احترام ہیں اور ان کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

 

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سابق رہنما شیر افضل مروت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سے عمران خان کو سائیڈ لائن کرنے میں  کسی رہنما اور لیڈر نے کردار نہیں ہے بلکہ یہ کام خود عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ جنید اکبر خان کو بھی علیمہ خان نے کال کر کے برا بھلا کہا جبکہ علی اصغر خان کو بھی کال کی گئی۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ خیبرپختونخوا صرف عمران خان کے ساتھ ہے، علیمہ خان نے سوشل میڈیا پر خیبر پختونخوا کی  قیادت کے خلاف مہم چلوائی اور کہا کہ وہ پارٹی و قیادت کے درمیان طلاق کروائیں گی۔

 انہوں نے دعویٰ کیا کہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ وہ علی امین گنڈا پور سمیت بجٹ پاس کرنے والے دیگر لوگوں کو تختہ مشق بنائیں گی اور پختونخوا کی قیادت اور کارکنوں کے درمیان طلاق کروائیں گی۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو تختہ مشق بنا دیا گیا، جنید اکبر خان آج کل نشانے پر ہیں، سوشل میڈیا پر مہم جاری ہے، آخر کیوں؟  آج پنجاب سے کارکنان لاکر پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کی قیادت کو گالیاں پڑوائی گئیں اور تشدد کروایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دھرنوں اور احتجاج میں خیبرپختونخوا سے لاکھوں لوگوں نے شرکت کی اور شہید ہونے والے تمام 14 کارکنان بھی خیبرپختونخوا سے تھے، سوشل میڈیا والوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی قیادت کو عبرت کا نشان بنائیں۔

رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ آج نشانہ بننے والی قیادت اگر میرے ساتھ کھڑی ہوتی تو یہ سب محفوظ ہوتے، شاید اب ان کو احساس ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز کو کہنا چاہتا ہوں کہ اگر اس طرح سے کچھ حاصل ہوسکتا تو پارٹی مضبوط و مستحکم ہوتی۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ اگر یہی سلسلہ رہا تو مستقبل میں کوئی بھی ورکر قیادت کے ساتھ باہر نہیں نکلے گا اور نہ ہی قیادت پر یقین کرے گا۔ یہ کوششیں پارٹی کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں اور میں ان کی شدید مذمت کرتا ہوں، مجھے معلوم ہے کہ اس کے بعد میرے خلاف بھی مہم چلائی جائے گی کیونکہ ان کی یہی اوقات اور روش رہی ہے۔

سابق رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے لوگ انہیں پہچانیں، آپ پر ہی حملے ہورہے ہیں، بجٹ پاس کرنا گناہ کبیرہ ہوگیا، خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کس کی ہے؟ یہ شوشہ چھوڑا گیا کہ خان نے بجٹ کو اپنی ہدایت سے مشروط کیا۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا وار اس طرح کیا گیا کہ عمران خان کی بنائی ہوئی سیاسی کمیٹی جس نے بجٹ کی منظور دی اور پھر اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی نے اس فیصلے کے تحت ایوان کی کارروائی کی انہیں بھی نشانے پر رکھ لیا گیا ہے۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ بجٹ پاس کرنا خیبرپختونخوا کے اراکین اسمبلی اور عوام کا حق ہے۔ ان حرکتوں سے نفرتیں، شک و شبہات پیدا کیے جارہے ہیں تا کہ پارٹی قیادت کو مزید ٹھکانے لگایا جاسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں آج بھی دوٹوک انداز میں کہنا چاہتا ہوں کہ خیبرپختونخوا عمران خان کا ہے اور وہاں کے ورکرز صرف عمران خان کے ساتھ ہیں، بانی تحریک انصاف کا کوئی رشتے دار لیڈر بننے کی کوشش نہ کرے، عمران خان کی بیگم اور بہن صرف رشتے دار ہونے کی حیثیت سے انتہائی قابل احترام ہیں اور ان کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کو جیل میں رکھنے کا مقصد حاصل کرلیا گیا، فیصل واوڈا کا دعویٰ
  • علیمہ خان فساد کی جڑ، عمران خان کا کوئی رشتہ دار لیڈر بننے کی کوشش نہ کرے، شیر افضل
  • عمران خان کو کوئی مائنس کرہی نہیں سکتا، جاوید ہاشمی اڈیالہ جیل پہنچ گئے
  • عمران خان کو کوئی مائنس کر ہی نہیں سکتا، جاوید ہاشمی کی عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل آمد
  • شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی فتح ،بھارت کی شکست
  • علی امین گنڈاپور فون کرکے کہتے ہیں کہ عمران خان سے ملاقات نہ کروائیں، سینیئر صحافی کا دعویٰ
  • مانیکا خاندان کی ایک لڑکی بلاول بھٹو سے شادی کے لیے کالا جادو سیکھ رہی ہے، ماہر علم نجوم کا دعویٰ
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے، کیسز میں کچھ بھی نہیں، ملک احمد بھچر
  • بھارتی جیل میں نظر بند علیل کشمیری رہنما شبیر شاہ کی بیٹی کی جذباتی اپیل
  • عمران خان خیبر پختونخوا کے بجٹ کی منظوری پر راضی ہوگئے ہیں، بیرسٹر سیف کا دعویٰ