والد تنہائی، اندھیرے اور ظلم کا شکار ہیں مگر ڈیل نہیں کریں گے ،عمران خان کے بیٹوں کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
لندن : سابق وزیراعظم عمران خان کے بیٹوں سلیمان اور قاسم خان نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے والد انتہائی تکلیف دہ اور انسانیت سوز حالات میں قید ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو مکمل تنہائی میں رکھا گیا ہے، نہ کوئی ملاقات کی اجازت ہے، نہ کوئی وکیل ان تک پہنچ سکتا ہے، نہ کوئی فون کال ہے اور نہ ہی بجلی۔ ان کے مطابق عمران خان ایک ایسے اندھیرے سیل میں بند ہیں جو دہشت گردوں کے لیے بنائی گئی ایک موت کی کوٹھڑی جیسا ہے، ایک 7 بائے 8 فٹ کا تنگ و تاریک کمرہ جو انسانی روح کو توڑنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
ایک انٹرویو میں عمران خان کے بیٹوں نے بتایا کہ ان کے والد نے قید کے ابتدائی دن جہنم کی مانند گزارے۔ پہلے دو دن انتہائی اذیت ناک تھے، مگر پھر انہوں نے ایک خاص ذہنی حالت (زین) میں خود کو ڈال کر مسلسل دس دن مکمل تاریکی میں گزارے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ان کے والد سے بات چیت بہت محدود اور غیر یقینی ہے۔ اگر کسی روز کال آ بھی جائے، تو وہ صرف بیس منٹ جاری رہتی ہے، جس میں آدھا وقت وہ اپنے بیٹوں کو نصیحت کرتے ہیں اور باقی وقت ان کی زندگی کے بارے میں پوچھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض اوقات انہیں صبح چار بجے کے قریب کوئی پیغام موصول ہوتا ہے، اور اگر وہ کسی رابطے کو مس کر دیں تو دوبارہ سننے میں کئی مہینے لگ جاتے ہیں۔ ان کے مطابق عمران خان کو مکمل طور پر تنہا کر دیا گیا ہے، تاکہ ان کو ذہنی طور پر توڑا جا سکے۔ مگر وہ ہار ماننے کو تیار نہیں۔ نہ ہی وہ کوئی ڈیل کریں گے، خاص طور پر ایسی ڈیل ا جو اپنے ہی لوگوں سے غداری کے مترادف ہو۔
سلیمان اور قاسم خان نے اعتراف کیا کہ اب ان کے پاس قانونی راستے ختم ہو چکے ہیں، اور خاموشی اب کوئی فائدہ نہیں دے رہی۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارا آخری کارڈ ہے، جس کے تحت ہم دنیا سے اپنی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں عمران خان کا نام بین کر دیا گیا ہے۔ ٹی وی اور ریڈیو پر ان کا ذکر ممنوع ہے۔ یہاں تک کہ ان کی پرانی تصاویر، جیسے 1992 کے ورلڈ کپ کی، بھی مٹا دی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی گرینیل (جن پر عمران خان کی قانونی نمائندگی کے لیے اعتراضات اٹھے تھے) سے بات نہیں کی، لیکن جو بھی ان کی بات سنے گا، وہ اس سے بات کریں گے۔ ان کے مطابق عمران خان پر جھوٹے الزامات، جعلی مقدمات اور سیاسی انتقام کی بنیاد پر کارروائیاں کی جا رہی ہیں، اور پاکستان کی جمہوریت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
عمران خان کے بیٹوں نے مزید انکشاف کیا کہ عمران خان کے حامی، صحافی اور دیگر متعلقہ افراد کو بھی غائب کیا گیا ہے، بعض پر تشدد ہوا ہے، اور کئی افراد خوف میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں شروع میں لگا تھا کہ یہ سب چند ہفتے چلے گا، مگر اب تقریباً دو سال ہو چکے ہیں اور صورتحال بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ سزائے موت کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، نئے مقدمات بن رہے ہیں، اور کوئی واضح انجام نظر نہیں آ رہا۔ان کے مطابق عمران خان نے انہیں واپس نہ آنے کی تاکید کی ہے، کیونکہ ریاست ان کے بیٹوں کو بطور ہتھیار استعمال کر سکتی ہے تاکہ ان پر مزید دباؤ ڈالا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے انتخابات جیتے، یہاں تک کہ انتخابی نشان کے بغیر بھی کامیابی حاصل کی۔ یہ جمہوری فیصلہ تھا، مگر اس کا احترام نہیں کیا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے والد اب بھی ہمت نہیں ہارے۔ ستر سال کی عمر، تین گولیوں کے زخم، اور پھر بھی ڈاکٹر کی سہولت سے محرومی، یہ سب کچھ کسی سیاسی قیدی کے ساتھ نہیں بلکہ دشمن ریاست کے قیدی کے ساتھ ہوتا ہے۔ ان کے مطابق یہ انصاف نہیں بلکہ کھلا ظلم ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ان کے مطابق عمران خان عمران خان کے بیٹوں کہ ان کے والد ان کے بیٹوں انہوں نے تھا کہ گیا ہے
پڑھیں:
ہم سب ایک‘ قومی یکجہتی کیلئے پہلے عمران کو رہا کریں: اسد قیصر
صوابی( نامہ نگار ) تحریک انصاف کے رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ہفتہ کو باچہ خان میڈیکل کمپلیکس شاہ منصور میں نئی جدید لیبارٹری اور محکمہ آبپاشی ٹیوب ویل سولرائزیشن منصوبے کی افتتاح کے موقع پر دو ٹوک الفاظ میں بھارت پر واضح کردیا ہے کہ اس وقت مودی سرکار اگر یہ سمجھتی ہے کہ پاکستان میں کوئی تقسیم ہے، اگرچہ لوگوں کے کچھ گلے شکوے ہیں، لیکن ایسا بالکل نہیں ہے کہ ہم تقسیم ہیں ، بھارتی جارحیت کے خلاف ہم سب ایک ہیں پاکستان ہم سب کا ہے اور مجھے فخر ہے کہ جس جرات اور بہادری سے ہماری فورسز نے کل رات بھارتی حملوں کا جواب دیا ہے۔ اگر مودی کو یہ سبق یاد آ گیا ہے تو ٹھیک ہے، ورنہ پاکستان کا بچہ بچہ ملکی دفاع کے لیے اٹھ کھڑا ہوگا۔میں حکومت سے ضرور مطالبہ کروں گا کہ قومی یکجہتی کے لیے ماحول پیدا کریں۔ قومی یکجہتی کے لیے سب سے پہلے عمران خان کو رہا کریں، جو بے گناہ جیل میں ہے۔ ہاں ہم پر فرض ہے کہ جس بہادری سے ایئر فورس، فوج اور دوسرے دفاعی اداروں نے بھارت کو جواب دیا، ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوں۔میں ایک بار پھر مطالبہ دہراتا ہوں کہ قومی یکجہتی کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو یکجا کیا جائے ۔