سندھ طاس معاہدے سے چھیڑ چھاڑ اقدام جنگ ہوگا، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے سندھ طاس معاہدے سے چھیڑ چھاڑ پر بھارت کو خبردار کردیا۔
میڈیا انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان واضح کر چکا سندھ طاس معاہدے سے چھیڑ چھاڑ، پاکستان کے پانی کا رخ موڑنا یا اسے روکنے کی کوشش اقدامِ جنگ ہوگا۔
پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اشتعال انگیز اور نفرت پر مبنی بیانات مسترد کردیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی برابری اور دفاعی توازن ثابت کردیا، اب مثبت اندار میں آگے دیکھنا چاہیے، جامع مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ قوموں کو زندگی میں سنجیدہ فیصلے کرنا پڑتے ہیں، جیسے ہم نے 9 مئی کی رات کیے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ سے ہی بھارت سے جامع مذاکرات کےلیے تیار ہے لیکن تالی ایک ہاتھ سے نہیں بج سکتی، ایسے مسائل میں تاخیر سے بچنا سب کے مفاد میں ہے۔
اسحاق ڈار نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار سے متعلق سوال پر کہا کہ میرے خیال میں ٹرمپ کا کردار بہت اہم ہے، خطے میں عدم استحکام اور خطرات کی اصل وجہ مسئلہ کشمیر ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اسحاق ڈار کی زیرِ صدارت بین الوزارتی اجلاس، بیرونِ ملک مشنز کی کارکردگی کا جائزہ
اسلام آباد:وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت بین الوزارتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں بیرونِ ملک مشنز کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزارتِ خارجہ میں نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی زیرِ صدارت ایک اعلیٰ سطح کا بین الوزارتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں حکومت کی کارکردگی، بالخصوص بیرونِ ملک پاکستان مشنز کے امور کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں کمیٹی کی جانب سے رپورٹ بھی پیش کی گئی جب کہ نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ نے پاکستان کے سفارتی اثر و رسوخ کو مزید مضبوط بنانے، مشنز کی کارکردگی کو قومی اسٹریٹجک اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرنے اور بیرونِ ملک ادارہ جاتی کارکردگی کو بہتر ہم آہنگی و تعاون کے ذریعے مزید موثر بنانے پر زور دیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیرِ پیٹرولیم، وزیرِ مملکت برائے ریلوے، قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین، وزیراعظم کے معاونِ خصوصی طارق باجوہ، سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ، سیکرٹری کابینہ، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، تجارت، داخلہ، انسانی وسائل و ترقی، اقتصادی امور ڈویژن کے سیکرٹریز سمیت وزارتِ خزانہ، اطلاعات اور دیگر متعلقہ محکموں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔