بھارت کے نا پاک عزائم سامنے آنے کا سلسلہ جاری، پاکستان مخالف ایک اور بڑا قدم اٹھا لیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارت نے پاکستان سفارتی عملے کے ایک اور رکن کو ملک سے نکلنے کاحکم دے دیا۔سماء نیوکے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات سفارتی عملے کے رکن رحیم کو ناپسندیدہ شخص قرار دے دیا گیا ہے۔ بھارت سے نکالا گیا اہلکار پاکستانی ہائی کمیشن میں بطور ویزہ اسسٹنٹ کام کر رہا ہے۔
دوسری جانب پہلگام فالس فلیک آپریشن کے بعد سے اب تک بھارت 23 پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے چکا ہے اور اس سے پہلے پاکستانی ہائی کمیشن کے 22 اہلکار واپس وطن آچکے ہیں۔یاد رہے کہ 23 اپریل کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سفارتی اور سرحدی تعلقات کو سخت کرنے کے متعدد اقدامات کا اعلان کیا گیا تھا۔بھارتی وزارت خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ پاکستانی سفارت کاروں کے ویزوں کو محدود کردیا جائے گا۔بھارت کی جانب سے پاکستانی ہائی کمیشن کے دفاعی اتاشی کو بھی فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کو سات روز میں واپس جانا ہوگا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کے بعد ترک صدر کا بیان بھی سامنے آگیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستانی ہائی کمیشن
پڑھیں:
پشاور ہائی کورٹ کا سینیٹ اور قومی اسمبلی کے نئے اپوزیشن لیڈرز کی تقرری روکنے کا حکم
پشاور:پشاور ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نئے اپوزیشن لیڈرز کی تقرری روکنے کا حکم جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب اور شبلی فراز کی ڈی نوٹی فکیشن کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی جو کہ جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال کے روبرو ہوئی۔
عدالت نے قومی اسمبلی میں نئے اپوزیشن لیڈر کی تقرری روک دی ساتھ ہی سینیٹ میں بھی نئے اپوزیشن لیڈر کی تقرری روکنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے الیکشن کمیشن اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 15 اگست تک جواب طلب کرلیا۔
عدالت میں موجودہ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ دو درخواستیں دائر کی گئی ہیں، ایک عمر ایوب کی اور دوسری شبلی فراز کی ہے، عمرایوب اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی اور شبلی فراز سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر تھے، اسپیکر قومی اسمبلی نے عمر ایوب اور چیئرمین سینیٹ نے شبلی فراز کو ڈی نوٹیفائی کرکے ان کی سیٹیں خالی قرار دی ہے، 5 اگست کو الیکشن کمیشن نے درخواست گزاروں کو نااہل کیا، 31 جولائی کو انسداد دہشت گری عدالت نے درخواست گزاروں اور دیگر پی ٹی آئی ممبران کو 10، 10 سال قید کی سز سنائی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر آئینی عہدہ ہے، اسمبلی رول 39 کے تحت اپوزیشن لیڈر بنتا ہے، جب کوئی ممبر قومی اسمبلی بنتا ہے تو پھر الیکشن کمیشن کا کام ختم ہو جاتا ہے، سپریم کورٹ کا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ الیکشن کمیشن کسی ممبر کو نااہل قرار نہیں سکتا، 9 مئی ایک افسوس ناک واقعہ تھا جو کہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس سے پہلے این اے ون چترال کے عبدالطیف کو بھی نااہل قرار دیا، الیکشن کمیشن نے اظہر صدیق کیس کا غلط حوالہ دیکر ان کو نااہل قرار دیا، ہم نے 180 سیٹیں جیتی، پارلیمنٹ میں 90 سیٹوں کے ساتھ گئے، اب 77 رہ گئے ہیں، ہمیں عمر ایوب پر فخر ہے اس کو تین کروڑ لوگوں نے ووٹ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب حکومت کسی دوسری پارٹی کا اپوزیشن لیڈر لانا چاہتا ہے، اسپیکر نے ریفرنس نہیں بھیجا اور الیکشن کمیشن نے انہیں نااہل قرار دیا، عدالت حکم دے کہ مزید کارروائی نہ کریں۔
جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ کل تک ہم آپ کو حکم امتناع دیتے ہیں۔