چین-امریکہ تجارتی تعلقات کی بحالی : مسابقت سے فائدہ مند تعاون کی جانب
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
بیجنگ :چین-امریکہ اقتصادی اور تجارتی اعلیٰ سطحی مذاکرات حال ہی میں جنیوا میں منعقد ہوئے، جن کے نتیجے میں اقتصادی میدان میں پیشرفت کا اعلان کیا گیا تو عالمی مالیاتی مارکیٹ میں فوراً مثبت رد عمل رونما ہونا شروع ہو گیا۔ یہ نتیجہ اپریل کے آغاز سے امریکہ کی جانب سے یکطرفہ طور پر بلند ٹیرف عائد کرنے اور چین کے مجبوراً جوابی اقدامات کی کشیدہ صورتحال کے برعکس ہے۔ یہ ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ امریکہ کو زیرو سم کے تصور کو چھوڑ کر چین کے ساتھ مل کر تعاون کے راستے پر چلنا ہوگا تاکہ چین اور امریکہ کے صحت مند مقابلے کا نیا ماڈل تشکیل دیا جا سکے، جو نہ صرف چین اور امریکہ کے مفاد میں ہے بلکہ بین الاقوامی کمیونٹی کی مشترکہ توقعات کے مطابق بھی ہے۔مذاکرات کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق امریکہ نے کل 91فیصد اضافی ٹیرف ختم کیے ہیں جبکہ چین نے بھی اس کے جواب میں 91 فیصد جوابی ٹیرف ختم کیے ہیں ۔ امریکہ نے 24فیصد ریسیپروکل ٹیرف کے نفاذ کو معطل کیا ہے اور چین نے بھی اسی طرح 24فیصد جوابی محصولات کے نفاذ کو معطل کر دیا ہے ۔دونوں جانب 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی محفوظ رکھی گئی ہے۔ چینی ریاستی کونسل کی منظوری کے بعد، چین میں مذکورہ اتفاق پر عمل درآمد کا آغاز 14 تاریخ دن 12:01 بجے سے ہوا ۔ یہ پیش رفت اس بات کی علامت ہے کہ پیسیفک کے دو کناروں کے درمیان تجارتی رابطے بتدریج درست راستے پر واپس آئیں گے۔ سیئٹل جیسی امریکی بندرگاہوں پر کنٹینر جہازوں کے سائرن کی آوازیں بھی جلد ہی دوبارہ سنائی دیں گی۔یہ قابل توجہ ہے کہ اس مشترکہ بیان میں دو پہلووں کی پہچان کے بیانات سامنے آئے ہیں،یعنی “دوطرفہ تجارتی تعلقات کی دونوں ممالک اور عالمی معیشت کے لیے اہمیت کی پہچان، اور پائیدار، طویل مدتی اور باہمی فائدہ مند دوطرفہ تجارتی تعلقات کی اہمیت کی پہچان۔” واقعی، چین ہمیشہ زور دیتا رہا ہے کہ چین-امریکہ تجارتی تعلقات کی نوعیت باہمی فائدے پر مبنی ہے، لیکن افسوس کہ امریکہ اس کو سننے کے لیے تیار نہیں ہوا، اور مختلف طریقوں سے چین کو دبانے کی کوشش کرتا رہا۔ پچھلے ایک ماہ سے زائد کے عرصے میں، امریکی حکومت نے چین کے خلاف ٹیرف جنگ کو مسلسل بڑھایا، اور انتہائی دباؤ ڈال کر چین کو ہار ماننے پر مجبور کرنے کی کوشش کی، لیکن حقیقت نے بالکل مختلف جواب دیا۔ امریکہ نہ صرف چین کو دبانے میں ناکام رہا، بلکہ اپنے ملک کی سپر مارکیٹس کی شیلفس پر اجناس کی کمی سے لیکر شیئر مارکیٹ میں شدید اتار چڑھاؤ تک، تجارتی جنگ کے “بومرنگ اثر” نے امریکہ کو اپنی حکمت عملی پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ جیسا کہ جرمنی کے “فرینکفرٹ ریویو” نے اشارہ دیا کہ کچھ امریکی حکام نے “پہچان لیا ہے کہ چین اس تجارتی جنگ کو سنبھالنے میں امریکہ سے زیادہ قابل ہے۔” یقیناً، امریکی حکومت نے مشترکہ بیان میں درج دو “پہچانوں” کی بھی زیادہ گہرائی سے سمجھ حاصل کر لی ہو گی۔چین کی جانب سے حالیہ تجارتی اعلی سطحی مذاکرات میں خود اعتمادی، چین کی معیشت کی طاقت اور لچک سے ماخوذ ہے۔ کسٹمز جنرل ایڈمنسٹریشن کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، اپریل میں چین میں تجارتی سامان کی درآمد و برآمد 3.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تجارتی تعلقات کی کی جانب چین کے کہ چین
پڑھیں:
پاکستان متحدہ عرب امارات کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کا خواہاں ہے،
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 جون 2025ء)وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے جدید مینجمنٹ کے نظام سے اپنے ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کر دیا ہے،پاکستان متحدہ عرب امارات کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کا خواہاں ہے۔پیر کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف سے نائب وزیر برائے کیبنٹ افیئرز فار کمپی ٹیٹونس اور نالج ایکسچینج عبداللہ نصر لوتاہ کی سربراہی میں متحدہ عرب امارات کے اعلی سطحی وفد نے ملاقات کی۔وفد میں پاکستان میں عرب امارات کے سفیر حمد عبید الزعابی اور گورنمنٹ نالج ایکسچینج آفس کے عبداللہ البلوکی اور ابراہیم العلی بھی شامل تھے۔وزیراعظم نے اپنے گزشتہ ابو ظہبی کے دورہ میں متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید آل نہیان سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات انتہائی نتیجہ خیز رہی، پاک بھارت تنازعہ میں متحدہ عرب امارات نے پاک بھارت تناؤ میں کمی میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔(جاری ہے)
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے اپنے انتظامی ڈھانچے کو بہتر کرنے کے لئے ڈیجیٹائزیشن اور پیپر لیس اکانومی جیسے اقدامات لیے ہیں، اس کے علاوہ فیس لیس کسٹم سسٹم بھی نافذ کیا گیا ہے،گڈ گورننس کے حصول کے لئے حکومت پاکستان متحدہ عرب امارات کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے تاکہ ان اقدامات کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلہ سازی میں بہتری لانے کے لئے مؤثر اقدامات لئے جارہے ہیں،متحدہ عرب امارات نے جدید مینجمنٹ کے نظام سے اپنے ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کر دیا ہے اور پاکستان متحدہ عرب امارات کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کا خواہاں ہے۔متحدہ عرب امارات کے وزیر عبداللہ نصر نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں۔انھوں نے پاکستانی کمیونٹی کے متحدہ عرب امارات کی ترقی میں اہم کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بخوشی پاکستان کے ساتھ تجربات و معلومات کا تبادلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔بعد ازاں وزیر اعظم اور عبداللہ نصرنے دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔ اس مفاہمتی یادداشت کے تحت دونوں ممالک متعلقہ شعبوں میں علم اور باہمی تجربے، رہنمائی اور ترقیاتی ماڈلز کا تبادلہ کرتے ہوئے حکومتی کارکردگی کی بہتری میں تعاون کریں گے۔اس مفاہمتی یادداشت کے تحت گڈ گورننس، ترقیاتی منصوبہ بندی، حکومتی شعبے کی اصلاحات، انسانی وسائل کی ترقی، شہری منصوبہ بندی اور سائنس و ٹیکنالوجی اور دیگر شعوں میں تعاون شامل ہیں۔ تقریب میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر منصوبہ بندی و ترقی ڈاکٹر احسن اقبال، وزیر تجارت جام کمال خان اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی بھی شریک.