امریکی صدر ٹرمپ کی تجارتی پیشکش پر جنگ بند نہیں کی ، بھارتی حکومت کادعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
بمبئی (اوصاف نیوز)بھارتی حکومت نے امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ کے اس مؤقف کو چار دن کے وقفے کے بعد باضابطہ طور پر رد کر دیا کہ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ سیز فائر کرنے میں بھارت کی مدد کی تھی۔
اس امر کا اظہار بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے منگل کے روز ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کیا ہے۔
بھارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ نئی دہلی میں اعلیٰ قیادت واشنگٹن میں امریکہ کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ پچھلے ہفتے رابطے میں تھی۔ یہ رابطے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اورجنگی ماحول کی وجہ سے تھے۔ تاہم ترجمان نے کہا اس معاملے میں بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی امور سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
ترجمان رندھیر جیسوال نے امریکی نائب صدر جے ڈی وانس اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان ہونے والی بات چیت کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور جے شینکر کے ساتھ ہونے والی بات چیت کاحوالہ دیتے ہوئے یہ بات کہی ہے۔
یہ بات چیت پاکستان اور بھارت کے درمیان ہفتے کے روز ممکن بنائی گئی اس افہام و تفہیم کے بعد کہی گئی ہے جس کے نتیجے میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا۔
ٹرمپ الٹی چال چل گیا : سعودی عرب امریکہ میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر آمادہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے درمیان
پڑھیں:
پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں غیر متوقع بہتری نے بھارت کو گہری تشویش میں مبتلا کر دیا، فنانشل ٹائمز
اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 اگست 2025ء ) برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں غیر متوقع بہتری آئی ہے، جس نے بھارت کو خاصی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پیشرفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت اور پاکستان کے درمیان حالیہ سفارتی رابطوں کا نتیجہ ہے۔ اخبار کے مطابق فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے اس سال گرمیوں میں دو مرتبہ امریکا کا اعلیٰ سطحی دورہ کیا۔ ان کا تازہ ترین دورہ فلوریڈا کا تھا، جہاں انہوں نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں شرکت کی۔ اس سے قبل جون میں فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے صدر ٹرمپ کے ساتھ دو گھنٹے کا نجی دوپہر کا کھانا کھایا، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی دہائیوں میں سب سے خونریز جھڑپ کے صرف ایک ماہ بعد ہوا تھا۔(جاری ہے)
یہ ملاقات اس لیے بھی اہم سمجھی جا رہی ہے کیونکہ ماضی میں ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر کھلے عام تنقید کی تھی۔ تاہم، اب منظرنامہ یکسر بدل چکا ہے۔ ایشیا پیسیفک فاؤنڈیشن کے سینیئر تجزیہ کار مائیکل کوگل مین نے فنانشل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا: "امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں یہ پیشرفت حیران کن ہے۔ میں اسے ایک غیر متوقع دوبارہ آغاز بلکہ ایک نیا دور کہوں گا۔ پاکستان نے اس غیر روایتی صدر سے تعلقات بڑھانے کا فن خوب سمجھ لیا ہے۔" رپورٹ کے مطابق پاکستان نے یہ کامیابی ایک جامع حکمتِ عملی کے ذریعے حاصل کی ہے، جس میں دہشت گردی کے خلاف تعاون، صدر ٹرمپ کے بزنس نیٹ ورک میں موجود اہم شخصیات تک رسائی، توانائی، معدنی وسائل اور کرپٹو کرنسی سے متعلق معاہدے شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وائٹ ہاؤس کے لیے مثبت پیغام رسانی پر بھی زور دیا گیا۔ فنانشل ٹائمز نے ایک بڑی پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ مارچ میں پاکستان نے داعش-خراسان کے ایک اہم ملزم کو گرفتار کر کے امریکی حکام کے حوالے کیا، جو 2021 کے کابل ایئرپورٹ دھماکے کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اس گرفتاری کو اپنے "اسٹیٹ آف دی یونین" خطاب میں پاکستان کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے سراہا۔ مزید برآں، اپریل میں ٹرمپ کی حمایت یافتہ کرپٹو کرنسی منصوبہ ورلڈ لبرٹی فنانشل اور پاکستان کے کرپٹو کونسل کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا۔ اس منصوبے کے بانیوں میں سے ایک نے پاکستان کے دورے کے دوران ملک کے وسیع معدنی وسائل کی تعریف کی۔ رپورٹ کے مطابق بھارت اس تیزی سے بدلتے تعلقات پر سخت برہم ہے، خاص طور پر اس وقت جب امریکا نے بھارت پر درآمدی ٹیرف 50 فیصد کر دیا جبکہ پاکستان کے لیے یہ شرح صرف 19 فیصد رکھی۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اس دعوے کی تردید کی کہ امریکا نے مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ بھارت کے مطابق یہ معاہدہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان براہِ راست بات چیت سے طے پایا۔