امریکا میں پاکستان کے سفیر، رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کی تاریخی گہرائی اور وسعت بیکراں ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات کا آغاز 15 اگست 1947 کو اس وقت ہوا جب امریکی صدر ہیری ٹرومین نے بانی پاکستان کو ایک مخلصانہ خط کے ذریعے دوستانہ روابط کی بنیاد رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اب پاک امریکا تعلقات کا نیا دور مضبوط اقتصادی تعاون سے عبارت ہے۔

رضوان سعید شیخ نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) کے سینئر سویلین اور فوجی افسران پر مشتمل وفد کا خیر مقدم کیا۔ یہ وفد پاکستان کے معتبر تربیتی ادارے سے قومی سلامتی اور وار کورس مکمل کرنے کے بعد امریکا کے نیئر ایسٹ ساؤتھ ایشیا سینٹر فار سٹریٹیجک سٹڈیز کے تعاون سے سفارتخانہ پاکستان پہنچا تھا۔

مزید پڑھیں: ’جنوبی ایشیا جوہری تصادم کی دہلیز پر، امریکا کردار ادا کرے‘، پاکستانی سفیر

سفیر پاکستان نے کورس کی کامیاب تکمیل پر شرکا کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے اعلیٰ ذمہ داریوں کے لیے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے پاکستان کے جغرافیائی محلِ وقوع، اس کی تذویراتی اہمیت، اور دنیا کی پانچویں بڑی آبادی کی صلاحیتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج کا پاکستان اقتصادی و تجارتی شراکت داری کے نئے افق تلاش کر رہا ہے۔ امریکا نہ صرف پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے بلکہ زراعت اور قیمتی معدنیات جیسے شعبہ جات میں تعاون کے وسیع امکانات بھی موجود ہیں۔

سفیر نے دہشتگردی، موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے نمٹنے میں پاکستان کے کلیدی کردار کا ذکر کرتے ہوئے 2022 کے تباہ کن سیلابوں کی مثال دی، جنہوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ متاثر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے میں عالمی شراکت داری نہایت اہم ہے۔

پاک بھارت تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے حالیہ کشیدگی میں امریکی کردار کو سراہا اور کہا کہ اگرچہ جنگ بندی مؤثر رہی ہے، مگر یہ نازک ہے۔ جموں و کشمیر جیسے بنیادی مسائل کے پائیدار حل کے لیے امریکا سمیت عالمی برادری کی مسلسل توجہ اور مداخلت ناگزیر ہے۔

مزید پڑھیں: کشیدگی نہیں چاہتے، تاہم اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا جائے گا، امریکا میں پاکستانی سفیر کا سی این این کو انٹرویو

انہوں نے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کی وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے یکطرفہ اقدامات کے خلاف خبردار کیا، جو علاقائی استحکام اور غذائی تحفظ کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ سفیر پاکستان نے زور دیا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان تذویراتی شراکت داری باہمی مفادات اور خطے کے استحکام پر مبنی ہونی چاہیے۔

انہوں نے پاکستان کی نوجوان آبادی کو ایک قیمتی اثاثہ قرار دیتے ہوئے تکنیکی مہارتوں کو مستقبل کی شراکت داری کا سنگِ بنیاد قرار دیا۔ اجلاس کے دوران شرکا نے عالمی اور علاقائی چیلنجز، سیکیورٹی خدشات، اور پاک امریکا تعلقات کے مستقبل پر تفصیلی سوالات کیے، جن کا سفیر نے جامع اور مدلل انداز میں جواب دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکا میں پاکستان کے سفیر بھارت پاکستان رضوان سعید شیخ سندھ طاس معاہدہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکا میں پاکستان کے سفیر بھارت پاکستان رضوان سعید شیخ سندھ طاس معاہدہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی رضوان سعید شیخ میں پاکستان پاکستان کے شراکت داری کرتے ہوئے انہوں نے

پڑھیں:

امریکا سے اچھے تعلقات کا مطلب یہ نہیں کہ غلط چیز میں بھی اس کا ساتھ دیں، اسحاق ڈار

اسلام آباد:

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کا یہ مطلب نہیں کہ غلط چیز میں بھی امریکا کا ساتھ دیں، ہمیں پتا تھا ایران بدلہ لیے بغیر نہیں رہے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے او آئی سی اجلاس سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دی اور کہا کہ اجلاس میں سب سے زیادہ ایران اور اسرائیل کا معاملہ زیر بحث آیا، ایران کے حوالے سے ہماری تجویز پر وزرائے خارجہ نے طے کیا کہ او آئی سی کا ایک سیشن صرف ایران پر کی جائے چنانچہ پاکستان کی کوششوں سے ایران سے متعلق خصوصی سیشن ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میں ایرانی وزیر خارجہ سے مسلسل رابطے میں رہا ہوں، وزیراعظم کی بھی ایران سے بات چیت ہوئی، یہ ہمارا اسلامی و اخلاقی فرض ہے کہ ہم ایران کو سپورٹ کریں، ایران نے سلامتی کونسل میں سب سے پہلے پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور اپنی پارلیمنٹ میں بھی ایسا ہی کیا، ایران کے صدر نے جب پارلیمنٹ میں تقریر کی تو پوری پارلیمنٹ میں انہوں ںے تشکر پاکستان کے نعرے لگائے بیک گراؤنڈ میں ایران کو ہماری بھرپور سیاسی سپورٹ حاصل تھی تاکہ ایران کو نیچا نہ دکھایا جاسکے اور ایران اس بحران سے باہر نکلے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ خصوصاً جب امریکا نے ایران پر حملہ کیا اور آرمی چیف جب پاکستان آرہے تھے تو ہماری تجویز پر آرمی چیف استنبول میں رُک گئے اردوان سے ہماری میٹنگ کنفرم ہوچکی تھی چنانچہ وہاں میٹنگ میں فیلڈ مارشل، میں ہمارے سفیر موجود تھے دوسرے جانب سے اردوان، ترک وزیر خارجہ، انٹیلی جنس سربراہ اور سینئر ممبرز موجود تھے جہاں ایران کے معاملے پر بات ہوئی۔ 

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ امریکی حملے کے جواب میں ایران نے ہمیں بتایا کہ وہ امن پسند ہیں ایٹمی ہتھیار بنانے کے حامی نہیں مگر حملے کا جواب دیے بغیر نہیں رہیں گے، انہوں نے قطر کو آگاہ کرکے قطر میں امریکی ایئر بیس پر حملہ کیا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کا یہ مطلب نہیں کہ غلط چیز میں بھی امریکا کا ساتھ دیں، ایران پر حملے کے بعد قیاس آرائیاں ہوئیں کہ پاکستان کیا کرے گا، ہم نے اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے بیان جاری کیا، ہمیں پتا تھا ایران بدلہ لیے بغیر نہیں رہے گا، ہماری کوشش ہے کہ سیز فائر جو ہوچکا ہے وہ مستقل رہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیکٹیکل تعلق یا نئی اسٹرٹیجک شراکت؟
  • اچھے تعلقات کا یہ مطلب نہیں کہ غلط چیز میں بھی امریکا کا ساتھ دیں، اسحق ڈار
  • محسن نقوی سے قائم مقام امریکی سفیر نیٹلی بیکر کی ملاقات،مختلف شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال
  • اچھے تعلقات کا یہ مطلب نہیں کہ غلط چیز میں بھی امریکا کا ساتھ دیں، اسحاق ڈار
  • امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کا یہ مطلب نہیں کہ غلط چیز میں بھی امریکا کا ساتھ دیں؛ اسحاق ڈار
  • امریکا سے اچھے تعلقات کا مطلب یہ نہیں کہ غلط چیز میں بھی اس کا ساتھ دیں، اسحاق ڈار
  • چین سینیگال کے ساتھ جامع اسٹریٹجک تعاون کی شراکت داری کو مزید آگے بڑھانے کا خواہاں ہے، چینی صدر
  • وزیر داخلہ سے امریکی سفیر کی ملاقات‘ خطے میں امن کیلئے پاکستانی کوششوں کی تعریف
  • وزیراعظم کو امریکی وزیر خارجہ کا فون، تعلقات مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • جوہری تنصیبات کے نقصانات کا ازالہ؛ امریکا کے خلاف اقوام متحدہ میں درخواست جمع کرائیں گے: ایرانی نائب وزیرخارجہ