امریکا اور سعودی عرب کے درمیان 142 ارب ڈالر کے معاہدے ہوئے، وائٹ ہاؤس
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دفاعی معاہدہ 6 سو ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کے وعدے کا حصہ ہے، معاہدے میں جی ای گیس ٹربائنز کی برآمدات بھی شامل ہیں، توانائی کے شعبے میں 14 ارب 20 کروڑ ڈالر کا معاہدہ بھی شامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان 142 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں پر دستخط ہوگئے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دفاعی معاہدہ 6 سو ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کے وعدے کا حصہ ہے، معاہدے میں جی ای گیس ٹربائنز کی برآمدات بھی شامل ہیں، توانائی کے شعبے میں 14 ارب 20 کروڑ ڈالر کا معاہدہ بھی شامل ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق 4 ارب 80 کروڑ ڈالر کے 737 بوئنگ طیارے بھی معاہدے میں شامل ہیں، امریکی کمپنیاں سعودی عرب کو آلات کی تربیت اور خدمات بھی فراہم کریں گی۔
دوسری جانب خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے ایف 35 جنگی طیاروں کی ممکنہ خریداری پر بھی تبادلہ خیال کیا، تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ایف 35 کی خریداری بھی معاہدے میں شامل ہے یا نہیں۔؟ دوسری جانب عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان توانائی، معدنیات، خلائی تعاون اور صحت سمیت تزویراتی اقتصادی شراکت داری کے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط ہوئے ہیں۔
اس سے پہلے سعودی فضائی حدود میں داخل ہونے پر سعودی لڑاکا طیاروں نے ٹرمپ کے ائیرفورس ون کو حصار میں لے کر ائیرپورٹ تک پہنچایا۔ سعودی ولی عہد نے ٹرمپ کا پُرتپاک استقبال کیا اور دونوں راہنماؤں نے کچھ دیر تبادلہ خیال کیا۔ خیال رہے کہ اس دورے کے دوران صدر ٹرمپ خلیجی تعاون کونسل کے اجلاس میں بھی شرکت کریں گے اور قطر اور متحدہ عرب امارات بھی جائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے میں وائٹ ہاؤس ارب ڈالر
پڑھیں:
پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں غیر متوقع بہتری نے بھارت کو گہری تشویش میں مبتلا کر دیا، فنانشل ٹائمز
اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 اگست 2025ء ) برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں غیر متوقع بہتری آئی ہے، جس نے بھارت کو خاصی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پیشرفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت اور پاکستان کے درمیان حالیہ سفارتی رابطوں کا نتیجہ ہے۔ اخبار کے مطابق فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے اس سال گرمیوں میں دو مرتبہ امریکا کا اعلیٰ سطحی دورہ کیا۔ ان کا تازہ ترین دورہ فلوریڈا کا تھا، جہاں انہوں نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں شرکت کی۔ اس سے قبل جون میں فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے صدر ٹرمپ کے ساتھ دو گھنٹے کا نجی دوپہر کا کھانا کھایا، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی دہائیوں میں سب سے خونریز جھڑپ کے صرف ایک ماہ بعد ہوا تھا۔(جاری ہے)
یہ ملاقات اس لیے بھی اہم سمجھی جا رہی ہے کیونکہ ماضی میں ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر کھلے عام تنقید کی تھی۔ تاہم، اب منظرنامہ یکسر بدل چکا ہے۔ ایشیا پیسیفک فاؤنڈیشن کے سینیئر تجزیہ کار مائیکل کوگل مین نے فنانشل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا: "امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں یہ پیشرفت حیران کن ہے۔ میں اسے ایک غیر متوقع دوبارہ آغاز بلکہ ایک نیا دور کہوں گا۔ پاکستان نے اس غیر روایتی صدر سے تعلقات بڑھانے کا فن خوب سمجھ لیا ہے۔" رپورٹ کے مطابق پاکستان نے یہ کامیابی ایک جامع حکمتِ عملی کے ذریعے حاصل کی ہے، جس میں دہشت گردی کے خلاف تعاون، صدر ٹرمپ کے بزنس نیٹ ورک میں موجود اہم شخصیات تک رسائی، توانائی، معدنی وسائل اور کرپٹو کرنسی سے متعلق معاہدے شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وائٹ ہاؤس کے لیے مثبت پیغام رسانی پر بھی زور دیا گیا۔ فنانشل ٹائمز نے ایک بڑی پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ مارچ میں پاکستان نے داعش-خراسان کے ایک اہم ملزم کو گرفتار کر کے امریکی حکام کے حوالے کیا، جو 2021 کے کابل ایئرپورٹ دھماکے کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اس گرفتاری کو اپنے "اسٹیٹ آف دی یونین" خطاب میں پاکستان کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے سراہا۔ مزید برآں، اپریل میں ٹرمپ کی حمایت یافتہ کرپٹو کرنسی منصوبہ ورلڈ لبرٹی فنانشل اور پاکستان کے کرپٹو کونسل کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا۔ اس منصوبے کے بانیوں میں سے ایک نے پاکستان کے دورے کے دوران ملک کے وسیع معدنی وسائل کی تعریف کی۔ رپورٹ کے مطابق بھارت اس تیزی سے بدلتے تعلقات پر سخت برہم ہے، خاص طور پر اس وقت جب امریکا نے بھارت پر درآمدی ٹیرف 50 فیصد کر دیا جبکہ پاکستان کے لیے یہ شرح صرف 19 فیصد رکھی۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اس دعوے کی تردید کی کہ امریکا نے مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ بھارت کے مطابق یہ معاہدہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان براہِ راست بات چیت سے طے پایا۔