ٹرمپ پہلے انٹرنیشنل دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے، ایران اور غزہ پر اہم فیصلے متوقع
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
ٹرمپ پہلے انٹرنیشنل دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے، ایران اور غزہ پر اہم فیصلے متوقع WhatsAppFacebookTwitter 0 13 May, 2025 سب نیوز
ریاض(آئی پی ایس) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے اپنے 4 روزہ اہم دورے کے آغاز پر سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچ گئے، جہاں ان کا پرتپاک استقبال سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کیا۔
ریاض پہنچنے پر صدر ٹرمپ کو روایتی عربی قہوہ پیش کیا گیا اور ان کی محمد بن سلمان سے بند کمرہ ملاقات بھی ہوئی، جس میں خطے کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ ٹرمپ کا وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد پہلا بڑا بین الاقوامی دورہ ہے۔ وہ اس دورے میں قطر اور متحدہ عرب امارات بھی جائیں گے۔
یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب صدر ٹرمپ کو بعض سیکیورٹی خدشات کا سامنا ہے، خاص طور پر قطر کی جانب سے تحفے میں دیے جانے والے پرتعیش طیارے کے معاملے پر، جس کے بارے میں امریکی دفاعی ماہرین اور خفیہ ادارے سوالات اٹھا چکے ہیں۔
یہ دورہ نہ صرف جغرافیائی سیاست میں تبدیلی لا سکتا ہے بلکہ امریکا اور خلیجی ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو بھی نئی سمت دے سکتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک بحریہ کی جانب سے نیا ترانہ ’’اے وطن‘‘ جاری پاک بحریہ کی جانب سے نیا ترانہ ’’اے وطن‘‘ جاری مودی کے دن گنے جاچکے، فیصلہ بھارتی عوام کریں گے،خواجہ آصف پاک بھارت کشیدگی کے بعد پاکستان کا فلائٹ آپریشن معمول پر آگیا پاکستان پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا الزام، بھارتی فوج نے اپنے میڈیا کو جھوٹا قرار دیدیا حماس سے رہائی پانےوالے امریکی یرغمالی نے نیتن یاہو سے ملنے سے انکار کردیا بجٹ کی تیاریاں: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز کل سے ہوگاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے دورے پر، آج سعودی عرب پہنچے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مئی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنی دوسری مدت صدارت کے دوران یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔ اس تین روزہ دورے کے دوران سعودی عرب کے بعد وہ قطر اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) بھی جائیں گے۔ تاہم اس دورے کے دوران ان کا اسرائیل جانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
ٹرمپ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زائد کا اسلحہ پیکج دینے کو تیار
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کی ''مشرق وسطیٰ میں یہ تاریخی واپسی‘‘ ہے، جو ان کے دوسرے دور صدارت کا پہلا سرکاری دورہ ہے، جس دوران وہ ''تعلقات کو مضبوط بنانے‘‘ پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔
صدر ٹرمپ خلیج کے خطے میں کاروباری اور سفارتی شراکت داروں سے ملاقاتیں کریں گے اور ساتھ ہی خطے میں امریکی تجارتی تعلقات کو بھی مزید گہرا کریں گے۔
(جاری ہے)
وائٹ ہاوس کے بیان کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ دورہ اس بات کی علامت ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو کس قدر اہمیت دیتا ہے۔
اس دورے کے دوران غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے کے مستقبل کا سوال بھی ممکنہ طور پر سامنے آئے گا۔
ٹرمپ نے ''مشرق وسطیٰ کا رویرا‘‘ بنانے کے لیے اس علاقے کی آبادی کو کہیں اور منتقل کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایران کے ساتھ اس کے یورینیم کی افزودگی کے پروگرام کے بارے میں جاری بات چیت بھی ٹرمپ کی امریکی شراکت داروں کے ساتھ مکالمت کے ایجنڈے میں شامل ہو گی۔جرمن چانسلر نے ٹرمپ کا غزہ منصوبہ ’مکمل طور پر مسترد‘ کر دیا
اگرچہ صدر ٹرمپ غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کو فوری طور پر ختم کرانے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں، تاہم حماس نے ان کی خطے میں آمد سے قبل جذبہ خیر سگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیر کے روز اسرائیلی نژاد امریکی فوجی ایڈن الیگزینڈر کو 19 ماہ تک قید میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا تھا۔
ٹرمپ کے سعودی عرب کے دورے سے وابستہ امیدیںامریکی صدر کا تیل کی دولت سے مالا مال مملکت سعودی عرب پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔
ٹرمپ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے امریکی ہتھیاروں اور مصنوعی ذہانت کی صنعت میں ایک ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کرنے کی امید کر رہے ہیں۔
لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے اہداف میں سے ایک اسرائیلی سعودی تعلقات کو معمول پر لانا فی الحال دور دکھائی دیتا ہے۔
ابراہیمی معاہدے، جو ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت میں کروائے تھے، عرب ریاستوں کے ذریعے اسرائیل کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے کی کوشش کی تھی، جن میں سے کچھ ممالک پہلے ہی یہ اقدام کر چکے ہیں۔
تاہم سعودی عرب نے کہا ہے کہ اس مسئلے پر کسی بھی پیش رفت کے لیے غزہ پٹی میں جنگ کا خاتمہ اور ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے قابل اعتبار راستہ پیشگی شرائط ہیں۔
سعودی عرب کے عملی حکمران، ولی عہد محمد بن سلمان سات اکتوبر 2023ء کے مسلح حملے سے پہلے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بدلے میں امریکہ کے ساتھ دفاعی معاہدے پر دستخط کرنے کے قریب تھے۔
اس دن اسرائیل پر حماس کے حملوں کو بڑے پیمانے پر اس معاہدے کو ناکام بنانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
صدر ٹرمپ کے اس دورے سے امریکہ چین کے سعودی عرب میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کم کرنے کی امید بھی رکھتا ہے۔
امارات کے ساتھ 1.4 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کے سودوں کی منظوریصدر ٹرمپ کے دورے سے قبل امریکی محکمہ خارجہ نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہتھیاروں کے دو سودوں کی منظوری دے دی تھی۔
یہ دوطرفہ سودے، جن میں فوجی طیاروں اور آلات کی فروخت بھی شامل ہیں، تقریباً 1.4 بلین ڈالر مالیت کے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو آف پولیٹیکل ملٹری افیئرز نے پیر کے روز کہا کہ اس سودے میں چھ چینوک ہیلی کاپٹر اور دیگر آلات بھی شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے، ''متحدہ عرب امارات ان اثاثوں کو تلاش اور بچاؤ، ڈیزاسٹر ریلیف، انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کرے گا۔‘‘
اگر امریکی کانگریس اس سودے کو روکنا چاہے، تو اس کے پاس 30 دن کا وقت ہے۔
متحدہ عرب امارات پر سوڈان میں باغیوں کو مسلح کرنے کا الزام بھی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات پر الزام لگایا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کی عائد کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سوڈان کے نیم فوجی گروپ آر ایس ایف کو چینی ہتھیار فراہم کر رہا ہے، جن سے وہاں خانہ جنگی کو ہوا مل رہی ہے۔
متحدہ عرب امارات نے ایمنسٹی کے دعووں کی سختی سے تردید کی ہے۔
تاہم اقوام متحدہ سمیت کئی اداروﺍں کے ماہرین نے امارات پر گزشتہ ایک سال کے دوران آر ایس ایف کو مسلح کرنے کا الزام لگایا ہے، جو دو سال سے زیادہ عرصے سے سوڈانی فوج کے خلاف لڑ رہی ہے۔
ادارت: مقبول ملک