وزیراعظم آزاد کشمیر نے پاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے برنالہ سیکٹر میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
وزیراعظم آزاد کشمیر نے اس موقع پر بھارت کو دندان شکن جواب دینے پر پاک فوج کے افسران و جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کے بلند حوصلوں کو سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے برنالہ میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور پاک فوج کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا، بھارت کو منہ توڑ جواب دینے پر پاکستان کی مسلح افواج کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد نے پاکستان زندہ باد، پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے اس موقع پر بھارت کو دندان شکن جواب دینے پر پاک فوج کے افسران و جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کے بلند حوصلوں کو سراہا۔ انہوں نے پاک فوج کے جوانوں سے خطاب کیا اور دفاع وطن کے لئے ان کے عزم اور جذبہ کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے ملکی سرحدوں کا دفاع ناقابل تسخیر بنایا اور آپریشن ''بنیان مرصوص'' کا جوابی وار کر کے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر اس پوری جنگ کے دوران بھارت کے اعصاب پر چھائے رہے، ہماری ائر فورس نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا جس کا بین الاقوامی سطح پر اعتراف کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایل او سی پر بھی پاک فوج نے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا اور ان کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر انہیں تباہ کر دیا جبکہ بھارت نے مسلسل شہری آبادی اور املاک پر حملہ کیا مگر ہمارے بہادر لوگوں نے جرات کے ساتھ بھارت کی جارحیت کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کو چوبیس گھنٹوں کے اندر امدادی رقوم کی ادائیگی کو یقینی بنایا گیا جبکہ اس دوران ادارے مکمل طور پر چوکس رہے اور چوبیس گھنٹے کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ انشاءاللہ پورے آزاد کشمیر کے ایل او سی کا دورہ کر کے نقصانات کا خود جائزہ لوں گا اور ان کا ازالہ کیا جائے گا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والے جنید اقبال اور ان کی والدہ شمیم بی بی کے گھر گئے اور لواحقین سے اظہار تعزیت اور شہداء کے بلندی درجات کی دعا کی۔ اس موقع پر موسٹ سینئر وزیر وقار احمد نور، چوہدری اظہر صادق، نثار انصر ابدالی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ بعدازاں چوہدری انوارالحق اپر بانیاں برنالہ میں بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والے سید ہارون اور سید ارتضیٰ کی رہائش گاہ گئے ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر انہوں نے لواحقین کو امدادی چیک بھی دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے بھارت کو کیا اور اور ان
پڑھیں:
ایران کے ساتھ اگلے ہفتے مذاکرات، امریکی صدر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 جون 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے تیزی سے خاتمے کو سراہتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اگلے ہفتے ایرانی حکام کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں ممکنہ طور پر تہران سے اپنے جوہری عزائم کو ختم کرنے کے معاہدے کا خواہاں ہے۔
ایرانی امریکی جوہری مذاکرات کن نکات پر اختلافات کا شکار؟
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کے بنکر بسٹر بموں نے ایران کی زیر زمین فردو جوہری تنصیب کو’مکمل طور پر تباہ‘ کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا، ’کیا یہ نقصان شدید تھا؟ جی ہاں، یہ واقعی بہت شدید تھا۔ اس نے (ایرانی جوہری تنصیبات کو) مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔‘ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس اقدام نے جنگ کا خاتمہ کر دیا ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے اسے ’’سب کی فتح‘‘ قرار دیا۔
ایران-اسرائیل تنازعہ: مذاکرات بحال ہونا چاہییں، یورپی یونین
امریکی صدر نے ہیگ میں نیٹو اجلاس کے موقعے پر اس جنگ بندی کے بارے میں کہا کہ یہ جنگ ختم ہو چکی ہے اور اب حالات بہتری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا، ’’ہم شاید کوئی معاہدہ کر سکتے ہیں، مجھے نہیں معلوم۔‘‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا۔ ’’میں اسے اس طرح دیکھتا ہوں کہ انہوں (اسرائیل اور ایران) نے لڑائی کی، جنگ اب ختم ہو چکی ہے۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ اگلے ہفتے ایران اور امریکہ کے حکام کے درمیان بات چیت ہو سکتی ہے، تاہم ایران نے اس حوالے سے تصدیق نہیں کی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حالیہ امریکی حملوں کو ہیروشیما اور ناگاساکی پر کیے گئے حملوں سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا، ’’اگر آپ ہیروشیما کو دیکھیں، اگر آپ ناگاساکی کو دیکھیں تو آپ جانتے ہیں کہ ان حملوں نے بھی ایک جنگ ختم کی تھی۔ یہ جنگ ایک مختلف انداز میں ختم ہوئی لیکن تباہی انتہائی شدید تھی۔‘‘
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق بدھ کو ملک کے قانون سازوں نے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔
’ایران کو جوہری طاقت بننے نہیں دیں گے‘ایران اور اسرائیل اب تک کے سب سے شدید تصادم کے بعد معمول کی زندگی دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیل کی جوہری ایجنسی کا اندازہ ہے کہ اسرائیلی حملوں نے ’’ایران کی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت کو کئی سالوں تک پیچھے چھوڑ دیا ہے‘‘۔ وائٹ ہاؤس نے بھی اسرائیلی اندازے کی تائید کی ہے حالانکہ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اسرائیلی انٹیلیجنس پر بھروسہ نہیں کر رہے ہیں۔
ادھر ایران کی حکومت کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے جوہری پروگرام کو جاری رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے ’’ضروری اقدامات‘‘ کیے ہیں۔
ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ محمد اسلمی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا، ’’(سہولیات) کو دوبارہ شروع کرنے کے منصوبے پہلے سے تیار کر لیے گئے ہیں، اور ہماری حکمت عملی یہ ہے کہ پیداوار اور خدمات میں خلل نہ پڑے۔
‘‘ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ تہران مفاہمت کا سفارتی راستہ اختیار کرے گا۔ ’’میں آپ کو بتاؤں، آخری چیز جو وہ کرنا چاہتے ہیں وہ یہ کہ ان کے پاس جو کچھ بچا ہے اسے افزودہ کرنا ہے، وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہونا چاہتے ہیں۔‘‘
امریکی صدر نے متنبہ کیا کہ اگر ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو دوبارہ بنانے کی کوشش کی تو، ’’ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
نمبر ایک عسکری قوت کے طور پر ہم ایسا نہیں کرنے دیں گے۔‘‘ایران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے، امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بھی اندازہ لگایا ہے کہ تہران فعال طور پر بم بنانے کی کوشش نہیں کر رہا، تاہم اسرائیلی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ایران جلد ہی جوہری ہتھیار تیار کر سکتا ہے۔
’ایران اسرائیل دوبارہ جنگ کرسکتے ہیں‘اسرائیل کی بمباری کی مہم، جو 13 جون کو ایک حیرت انگیز حملے کے ساتھ شروع کی گئی، نے ایران کی عسکری قیادت کے اعلیٰ عہدیداروں کا صفایا اور سرکردہ ایٹمی سائنسدانوں کو ہلاک کر دیا۔
ایران نے میزائلوں سے اس کا جواب دیا جس نے پہلی بار اسرائیل کے دفاع کو بڑی تعداد میں نشانہ بنایا۔ایرانی حکام نے بتایا کہ ایران میں 627 افراد ہلاک اور تقریباً 5000 زخمی ہوئے۔ اسرائیل نے اپنے ملک میں اٹھائیس افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس نے ایران کی جوہری تنصیبات اور میزائلوں کو تباہ کرنے کے اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔
جب کہ ایران نے دعویٰ کیا کہ اس نے اسرائیل کے دفاع میں گھس کر اسے جنگ کے خاتمے پر مجبور کیا ہے۔اسی دوران امریکہ نے بھی ایران کی تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس کے بعد تہران نے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل داغے۔
ٹرمپ نے کہا کہ دونوں فریق تھک چکے ہیں لیکن تنازع دوبارہ شروع ہو سکتا ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین