اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) نے محدود مدت کے لیے ایک خصوصی اسکیم متعارف کرائی ہے، جس کے تحت گھر اور سولر فنانسنگ پر مارکیٹ کی سب سے کم شرحِ منافع  صرف 12.49 فیصد فکسڈ ریٹ — دو سال تک فراہم کی جائے گی۔

یہ خصوصی شرح این بی پی روشن گھر سولر فنانس اور این بی پی صیبان ہوم فنانس اسکیموں کے تحت دستیاب ہے، جن کا مقصد پاکستانی عوام کے لیے گھر کی ملکیت اور قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں کو مزید سستا اور آسان بنانا ہے۔

اس آفر کے تحت صارفین اپنے خوابوں کا گھر خرید سکتے ہیں یا گھر پر سولر پینل نصب کروا سکتے ہیں، وہ بھی انتہائی کم لاگت اور پہلے دو سال کے لیے مقررہ ماہانہ قسطوں کے ساتھ۔ فکسڈ ریٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد بینک کی مقررہ معمول کی شرحیں لاگو ہوں گی۔

این بی پی کے مطابق یہ آفر صرف محدود مدت کے لیے دستیاب ہے اور بینک کسی بھی وقت بغیر پیشگی اطلاع کے اسے ختم کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ شرائط و ضوابط کا اطلاق ہوگا۔

مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مزید گھریلو صارفین کو قابلِ تجدید توانائی کی جانب راغب کرے گا اور موجودہ معاشی حالات میں پراپرٹی فنانسنگ کو مزید قابلِ رسائی بنائے گا۔ پاکستان میں سولر فنانسنگ اور پائیدار رہائشی حل کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیشِ نظر، این بی پی کا یہ نیا اقدام ہزاروں ایسے افراد کو فائدہ پہنچا سکتا ہے جو کم لاگت اور مقررہ شرح پر فنانسنگ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

گلگت بلتستان میں 100 میگاواٹ سولر پاور منصوبے کی منظوری

وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہ گلگت کے دوران اعلان کیا تھا کہ ایکنک جلد ہی سولر پاور منصوبہ منظور کرے گا، منصوبہ پہلے ہی سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی سے منظور ہو چکا ہے، منصوبے سے استور، داریل، تنگیر دیامر، گھانچے، غذر، گلگت، ہنزہ، اشکومن، نگر، روندو، اسکردو اور شگر کے اضلاع مستفید ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گلگت بلتستان کے عوام سے کیا گیا ایک اور وعدہ پورا کر دیا، ایکنک نے گلگت بلتستان میں 100 میگاواٹ سولر پاور منصوبے کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم کے اعلان کے محض 2 دن بعد ایگزیکٹو کمیٹی آف نیشنل اکنامک کونسل (ایکنک) نے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں 100 میگاواٹ سولر فوٹو وولیٹک پاور پلانٹ منصوبے کی منظوری دی، جس کے بعد منصوبے پر کام کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔

وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہ گلگت کے دوران اعلان کیا تھا کہ ایکنک جلد ہی یہ منصوبہ منظور کرے گا، منصوبہ پہلے ہی سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی سے منظور ہو چکا ہے، منصوبے سے استور، داریل، تنگیر دیامر، گھانچے، غذر، گلگت، ہنزہ، اشکومن، نگر، روندو، اسکردو اور شگر کے اضلاع مستفید ہوں گے۔
پہلے مرحلے میں ضلع سکردو کو 18.958 میگاواٹ، دوسرے مرحلے میں ہنزہ کو 6.005 میگاواٹ، گلگت کو 28.013 میگاواٹ اور دیامر کو 13.126 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔

تیسرے مرحلے میں باقی اضلاع کو 16.096 میگاواٹ بجلی دی جائے گی، ہسپتالوں اور سرکاری دفاتر کے لیے آف دی گرڈ 18.162 میگاواٹ بجلی مختص ہوگی۔ 24957 ملین روپے لاگت سے 3 سالہ منصوبے کی تکمیل سے گلگت بلتستان میں بجلی کی کمی دور کرنے اور عوامی سہولیات میں نمایاں بہتری کی توقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نیشنل گرڈ کمپنی نے یوز آف سسٹم چارجز میں اضافہ مانگ لیا
  • سیلز ٹیکس رجسٹر تاجروں کیلئے سیل پوائنٹ کو ایف بی آر سسٹم سے منسلک کرنا لازمی  
  • نیتن یاہو کی پالیسیاں امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں، حماس رہنماء محمود مرداوی
  • نوشہرو فیروز: سول اسپتال کے سولر پلانٹ میں آتشزدگی، 100 سے زائد پلیٹیں جل گئیں
  • پورا فلسطین، فلسطینی عوام ہے اسرائیل کا غزہ میں قبضے کے منصوبہ قابل مذمت ہے، حاجی حنیف طیب
  • نوشہرو فیروز: سول اسپتال کے سولر پلانٹ میں آگ لگ گئی
  • سوئس سسٹم
  • فیس لیس ایسسٹمنٹ سسٹم اور اصلاحات سے کسٹمز ریونیو میں اضافہ ریکارڈ
  • گلگت بلتستان میں 100 میگاواٹ سولر پاور منصوبے کی منظوری