جشن آزادی کے بعد کشمیر کی آزادی کا جشن بھی جلد منائیں گے، ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر ارسلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
سندھ حکومت کی جانب سے سکھر میں جشن آزادی کی مناسبت سے میوزیکل کنسرٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں معروف گلوکار و قوال استاد راحت فتح علی خان نے بھی اپنی آواز کا جادو جگایا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سکھر کے جناح میونسپل اسٹیڈیم میں سندھ حکومت کی جانب سے معرکہ حق جشنِ آزادی کے موقع پر ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ اس تقریب میں مشہور گلوکار استاد راحت فتح علی خان نے بھی اپنی آواز کا جادو جگایا۔
اس موقع پر سکھر کے مئیر اور ترجمانِ سندھ حکومت بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ جشن صرف آزادی کا نہیں، بلکہ پاکستان کی شان، قربانیوں اور عظمت کا ثبوت ہے۔
انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی عالمی سفارتی محاذ پر کامیابیوں کو سراہا اور کہا کہ انہوں نے دنیا بھر میں پاکستان کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔
اپنے خطاب میں بیرسٹر ارسلان نے پاک بھارت حالیہ جنگ میں پاکستانی افواج کی جرات اور بہادری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 1965 کی جنگ کا بدلہ چکا دیا گیا ہے اور پاکستان نے دشمن کو تاریخی شکست دی ہے۔ انہوں نے اس فتح کا سہرا موجودہ سپہ سالار فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی قیادت کو دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہت جلد اسی اسٹیڈیم میں کشمیر کی آزادی کا جشن بھی منایا جائے گا، تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔
آخر میں، انہوں نے پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے نعروں کے ساتھ اپنے خطاب کا اختتام کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ حکومت انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
بی جے پی کی حکومت نہ بنانے کیوجہ سے ریاست کا درجہ بحال نہیں ہورہا ہے، عمر عبداللہ
وزیراعلٰی نے کہا کہ یہ کبھی نہیں کہا گیا تھا کہ ریاستی درجہ صرف تب دیا جائے گا جب بی جے پی جیتے، اگر بی جے پی ریاستی درجہ کی مخالفت کرتی ہے تو وہ جموں و کشمیر کے عوام کی مخالفت کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو اس لئے سزا نہیں دی جا سکتی کہ بی جے پی حالیہ انتخابات میں ناکام رہی۔ انہوں نے زور دیا کہ ریاستی درجہ ایک آئینی حق ہے اور اسے کسی پارٹی کی جیت یا ہار سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کی حکومت کا بنیادی مقصد عوامی مسائل کو ایک "معمول کے طریقے" سے براہِ راست رائے لے کر حل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا "لوگ ترقی، تبادلوں، سماجی فلاحی اسکیموں اور دیگر مسائل کے ساتھ آتے ہیں, ان کے حل کے لuے ہمارا اقدام کافی کامیاب رہا ہے اور ہم اسے مزید مضبوط بنا رہے ہیں"۔
تفصیلات کے مطابق عمر عبداللہ نے کہا "سپریم کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ تین مرحلوں کا عمل ہوگا، حد بندی، انتخابات اور پھر ریاستی درجہ۔ حد بندی مکمل ہوچکی، انتخابات ہوئے اور عوام نے بھرپور حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بی جے پی نہیں جیت سکی، لیکن یہ ریاستی درجہ بحال نہ کرنے کی وجہ نہیں بن سکتا ہے، یہ سراسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی ریاستی درجہ کی بحالی کی مخالفت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کبھی نہیں کہا گیا تھا کہ ریاستی درجہ صرف تب دیا جائے گا جب بی جے پی جیتے، اگر بی جے پی ریاستی درجہ کی مخالفت کرتی ہے تو وہ جموں و کشمیر کے عوام کی مخالفت کر رہی ہے۔
حالیہ تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بعض گرفتاریوں کی بنیاد پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ "میں سمجھ نہیں پاتا کہ صرف تین الفاظ لکھنے کو گرفتاری کی وجہ کیسے بنایا جا سکتا ہے، اگر دیگر مذاہب اپنے رہنماؤں کے بارے میں لکھ سکتے ہیں تو ہمارے لئے یہ غیرقانونی کیوں ہے"۔ اسمبلی میں بی جے پی کی تنقید پر عمر عبداللہ نے بھی جوابی وار کیا، اپوزیشن کا کام ہی مخالفت کرنا ہے، اگر بی جے پی کا لیڈر آف اپوزیشن نیشنل کانفرنس حکومت کی تعریف کرے تو یہ غیر معمولی ہوگا، ان کی تنقید صرف یہ ثابت کرتی ہے کہ ہم ایمانداری سے کام کر رہے ہیں۔