سکھر: نارا کینال میں خاتون پر مگرمچھ کے حملے کا واقعہ، محکمہ وائلڈ لائف کا انکار، ڈاکٹرز کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
سکھر کے نواحی علاقے صالح پٹ میں نارا کینال کے کنارے کپڑے دھوتے ہوئے ایک خاتون پر مگرمچھ کے مبینہ حملے کا واقعہ رپورٹ ہوا ہے، تاہم محکمہ وائلڈ لائف نے اس کی تردید کر دی ہے۔
خاتون کے شوہر حبدار نے وی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ میری بیوی نارا کینال پر کپڑے دھو رہی تھی کہ اچانک مگرمچھ نے حملہ کرکے ٹانگ دبوچ لی اور نہر میں گھسیٹنے لگا۔ میں فوراً لپکا، مگرمچھ سے مقابلہ کیا اور بیوی کو اس کے چنگل سے آزاد کرایا۔ بیوی کے لیے جان دینا پڑ جائے تو بھی دریغ نہیں، اس وقت یہی سوچا کہ وہ میرے لیے سب کچھ ہے۔
زخمی خاتون اس وقت سکھر سول اسپتال کے ٹراما سینٹر کے وارڈ نمبر 2 میں زیر علاج ہیں۔ اسپتال کے ڈاکٹرز نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے واقعے کی تصدیق کی اور بتایا کہ زخم خاصا گہرا ہے، جس میں انفیکشن بھی ہے، علاج جاری ہے اور اینٹی بائیوٹک سمیت دیگر ادویات دی جا رہی ہیں تاکہ زخم نہ پھیلے۔ ڈاکٹرز نے ویڈیو بیان دینے سے معذرت کی۔
مزید پڑھیں: ’میرے بچے کو واپس لے آؤ‘ مگر مچھ کی بازیابی کے لیے انوکھی اپیل
دوسری جانب ڈپٹی کنزرویٹر سکھر وائلڈ لائف ڈویژن عدنان نے میڈیا کو جاری پریس ریلیز میں کہا کہ تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دی گئی، جس نے موقع کا معائنہ کیا، اسپتال کا دورہ کیا اور شواہد اکٹھے کیے، مگر متاثرہ خاندان اسپتال عملے کو اطلاع دیے بغیر جا چکا تھا اور کوئی میڈیکل رپورٹ دستیاب نہیں ہوئی۔ ان کے مطابق نارا کینال میں پائے جانے والے سندھ کے مقامی مگرمچھ عام طور پر کم جارحانہ ہوتے ہیں اور ماضی میں اس نوعیت کی خبریں اکثر حقائق کے برعکس ثابت ہوئی ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف نے کہا کہ نارا کینال کے کناروں پر غیر قانونی آبادیاں جنگلی حیات کے مسکن کو نقصان پہنچا رہی ہیں، اس لیے عوام کو چاہیے کہ مگرمچھوں کے مسکن میں داخل نہ ہوں۔
تاہم زخمی خاتون کے شوہر اور اسپتال کے ڈاکٹرز کی تصدیق اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ حملے کا واقعہ پیش آیا تھا، جبکہ مقامی رہائشیوں نے بھی علاقے میں مگرمچھوں کی موجودگی اور ماضی کے مشابہ واقعات کا ذکر کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خاتون ڈاکٹرز کی تصدیق سکھر محکمہ وائلڈ لائف کا انکارر، مگر مچھ نارا کینال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خاتون ڈاکٹرز کی تصدیق سکھر محکمہ وائلڈ لائف کا انکارر مگر مچھ نارا کینال محکمہ وائلڈ لائف نارا کینال کی تصدیق کے لیے
پڑھیں:
لندن کے سی لائف ایکویریم میں پینگوئنز کی طویل قید، برطانوی ارکان پارلیمان کا رہائی کا مطالبہ
برطانیہ کے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 75 ارکان پارلیمان نے لندن کے سی لائف ایکویریم میں زیرزمین رکھے گئے 15 جنٹو پینگوئنز کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ پینگوئنز برسوں سے ایسے تہہ خانے میں قید ہیں جہاں نہ سورج کی روشنی پہنچتی ہے اور نہ تازہ ہوا۔ مہم چلانے والے ارکان نے اسے غیر برطانوی طرز عمل قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انٹارکٹیکا کے پینگوئنز بھی ٹرمپ ٹیرف متاثرین میں شامل
ارکان پارلیمان نے ایک مشترکہ خط میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پینگوئنز کی فلاح و بہبود کے حالات کا فوری جائزہ لیا جائے اور انہیں ایسی جگہ منتقل کیا جائے جو ان کی فطری، ماحولیاتی اور جسمانی ضروریات کے مطابق ہو۔
ایکویریم کے مالکان مرلن انٹرٹینمنٹ نے مئی 2011 میں پہلی بار 10 جنٹو پینگوئنز کو ایڈنبرا چڑیا گھر سے منگوایا تھا، جو اب 15 ہو چکے ہیں۔
لیبر پارٹی کے رکن پارلیمان ڈیوڈ ٹیلر نے کہا کہ پینگوئنز کو ایسے تہہ خانے میں رکھنا جہاں نہ دن کی روشنی ہو اور نہ ہوا، برطانوی اقدار کے منافی ہے۔ ان کے مطابق کسی جانور کو اس طرح قید رکھنا اور اس کی فلاح کو پیسوں کے عوض نظر انداز کرنا ناقابل قبول ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انٹارکٹیکا میں شاہی پینگوئن کی آبادی میں خطرناک حد تک کمی کا سبب کیا ہے؟
مہم چلانے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ پینگوئنز گزشتہ 14 سال سے اسی زیرزمین جگہ میں ہیں جہاں ان کے تالاب کی گہرائی صرف 6 سے 7 فٹ بتائی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ ان جنٹو پینگوئنز کو لندن کے سی لائف ایکویریم میں نمائش اور سیاحتی مقاصد کے لیے رکھا گیا ہے۔
ایکویریم انتظامیہ کے مطابق ان پینگوئنز کو تعلیمی اور تفریحی تجربے کا حصہ بنایا گیا ہے تاکہ عوام سمندری حیات کے بارے میں زیادہ جان سکیں۔ تاہم، جانوروں کے حقوق کے کارکنوں اور ارکانِ پارلیمان کا مؤقف ہے کہ ان پینگوئنز کو غیر فطری اور غیر صحت مند ماحول میں رکھا گیا ہے، کیونکہ وہ تہہ خانے میں روشنی اور تازہ ہوا سے محروم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انٹارکٹکا میں پرندوں سے ملنے والے برڈ فلو وائرس کا جینیاتی کوڈ تیار
مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ پینگوئنز کو ایسے مرکز یا قدرتی ماحول میں منتقل کیا جانا چاہیے جہاں وہ قدرتی درجہ حرارت، روشنی اور جگہ کے ساتھ رہ سکیں، بجائے اس کے کہ انہیں سیاحوں کی دلچسپی کے لیے قید رکھا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ارکان پارلیمان ایکویریم برطانیہ جنٹو پینگوئنز سی لائف لندن نمائش