آکسفورڈ نے پاکستان میں اردو، اسلامیات اور مطالعہ پاکستان کا نیا نصاب متعارف کرادیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان میں تعلیمی نظام کے لیے ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جہاں آکسفورڈ اے کیو اے نے 3 نئے لازمی نصاب متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام کے تحت اردو، اسلامیات اور مطالعہ پاکستان کو بین الاقوامی معیار کے مطابق نصاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ماہرین تعلیم کے مطابق یہ قدم نہ صرف پاکستانی طلبہ کو عالمی سطح کے امتحانات کی تیاری میں مدد فراہم کرے گا بلکہ انہیں اپنے مقامی پس منظر سے بھی جڑے رہنے کا موقع دے گا۔
نئے نصاب میں تنقیدی سوچ، تحقیق اور گروپ ورک پر خاص توجہ دی گئی ہے تاکہ طلبہ کو محض رٹہ سسٹم پر انحصار کرنے کے بجائے تجزیاتی اور عملی مہارتیں حاصل ہوں۔
ڈائریکٹر آکسفورڈ اے کیو اے سلمیٰ عادل کے مطابق یہ نصاب اسکولوں کو مزید مضبوط بنانے اور طلبہ کے لیے معیاری تعلیم کی فراہمی کے مقصد کے تحت تیار کیا گیا ہے۔ مقامی مضامین کو بین الاقوامی سطح کے نصاب میں شامل کرنا اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان کے طلبہ کو عالمی امتحانات کی تیاری کرتے ہوئے اپنی زبان، تاریخ اور اسلامی اقدار کے ساتھ بھی وابستہ رکھا جا رہا ہے۔
اسی دوران کیمبرج ایگزامینیشن بورڈ نے بھی ایک نمایاں اعلان کیا ہے جس کے تحت پاکستانی اے اور او لیول طلبہ کو پہلی بار اپنی آنسر اسکرپٹ دیکھنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔
یہ سہولت آن لائن اور بالکل مفت ہوگی، جس کے ذریعے طلبہ امتحانات کے بعد اپنی کاپیوں کا جائزہ لے سکیں گے اور اگر وہ کسی سوال کے نمبر پر اعتراض کریں تو اسکروٹنی کے لیے درخواست بھی دے سکیں گے۔
کیمبرج کی کنٹری منیجر عظمیٰ یوسف نے اپنے دورہ کراچی کے دوران بتایا کہ یہ اقدام شفافیت کے فروغ کے لیے اٹھایا گیا ہے اور اس سے طلبہ کا اعتماد تعلیمی نظام پر مزید بڑھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں کیمبرج کے سب سے زیادہ انرولڈ طلبہ رکھنے والا ملک ہے، جہاں ایک لاکھ 30 ہزار طلبہ اے اور او لیول امتحانات میں حصہ لیتے ہیں۔ امریکا اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے جب کہ چین، بھارت اور دبئی اس کے بعد آتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق طلبہ کو کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
زبان کسی قوم کے ایمان، تاریخ اور تہذیب کی امین ہوتی ہے، علامہ جواد نقوی
یوم اقبالؒ کے موقع پر قومی اردو کانفرنس سے خطاب میں سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ اگر زبان کمزور ہو جائے تو قوم کی فکری بنیادیں بھی کمزور پڑ جاتی ہیں، اردو زبان ہماری قومی پہچان کا مظہر اور فکری وحدت کی بنیاد ہے۔ اس کا تحفظ، فروغ اور نفاذ قومی فریضہ ہے۔ قومی ترقی اور فکری استحکام کے لیے اردو زبان کو سرکاری، دفتری اور تعلیمی سطح پر مکمل طور پر رائج کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی یومِ اردو اور یومِ اقبالؒ کے موقع پر پروفیشنلز آف تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰﷺ کے زیرِاہتمام، جامعۃ العروۃ الوثقى لاہور میں قومی اُردو کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس کا عنوان “اردو قومی زبان، قومی تشخص، قومی پہچان” تھا۔ کانفرنس کی صدارت سربراہ تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰﷺ علامہ سید جواد نقوی نے کی، جبکہ ملک کی نامور علمی، ادبی، فکری، لسانی اور صحافتی شخصیات شریک ہوئیں۔ مقررین میں سابق سینئر فیڈرل سیکرٹری و چیئرمین مولانا ظفر علی خان فاؤنڈیشن خالد محمود، ماہرِ اقبالیات و پیتھالوجسٹ بریگیڈیئر(ر) ڈاکٹر وحید الزمان طارق، بین الاقوامی ایوارڈ یافتہ شاعر و مصنف میجر(ر) شہزاد، دانشور و نائب امیر جماعتِ اسلامی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، معروف کشمیری شاعر احمد فرہاد اور ستارہ امتیاز، معروف مصنف سابق آڈٹ آفیسر صدر قومی زبان تحریک پاکستان جمیل بھٹی، صدر خواتین ونگ قومی زبان تحریک پاکستان فاطمہ قمر و دیگر شامل تھے۔
علامہ سید جواد نقوی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ایک خصوصی نعمت کے طور پر یہ موقع عطاء کیا کہ وہ اپنی توحیدی، خالص اور الگ پہچان کیساتھ دنیا میں اُبھرے۔ یہ وہ موقع ہے جو دیگر اقوام کو نصیب نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی پیدائش کے دن سے ہی ایک نظریاتی اور فکری تشخص حاصل تھا، جسے علامہ اقبالؒ نے "خودی" سے تعبیر کیا ہے، تاہم قیامِ پاکستان کے بعد اس کی تعمیر و تکمیل کا عمل ابھی باقی ہے جو دراصل اس کی زبان، فکری اور تہذیبی شناخت سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی اکرمﷺ نے عقدِ اخوت قائم کرتے وقت جن بنیادوں پر امت کو جوڑا، ان میں ایمان، تاریخ، تہذیب اور زبان شامل تھیں۔ زبان ان تمام عناصر کی ترجمان ہے جو کسی قوم کے ایمان، تاریخ اور تہذیب کی امین ہوتی ہے۔ اگر زبان کمزور ہو جائے تو قوم کی فکری بنیادیں بھی کمزور پڑ جاتی ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر زور دیا کہ اردو زبان ہماری قومی پہچان کا مظہر اور فکری وحدت کی بنیاد ہے۔ اس کا تحفظ، فروغ اور نفاذ قومی فریضہ ہے۔ قومی ترقی اور فکری استحکام کیلئے اردو زبان کو سرکاری، دفتری اور تعلیمی سطح پر مکمل طور پر رائج کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید علوم و فنون کو اردو میں منتقل کر کے نوجوان نسل کیلئے علم تک رسائی آسان بنائی جا سکتی ہے۔ علامہ سید جواد نقوی نے عوام سے گھریلو سطح پر تحریکِ نفاذِ اردو شروع کرنے کی تاکید کی تاکہ مقتدر اداروں کو آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 251 پر عملدرآمد کیلئے شعوری دباؤ پیدا کیا جا سکے اور قومی زبان اردو کو حقیقی معنوں میں سرکاری و عوامی سطح پر نافذ کیا جائے۔ مقررین نے اردو زبان کی قومی حیثیت، تہذیبی بنیادوں، علمی و فکری کردار اور موجودہ دور میں اس کے فروغ کے تقاضوں پر اظہارِخیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اردو محض رابطے کی زبان نہیں بلکہ ہماری فکری وحدت، تہذیبی استقامت اور قومی تشخص کی بنیاد ہے۔