مصطفی حسن عہدے پر رہتے ہوئے 8کروڑ 32لاکھ سے زائد کی مراعات وصول کرچکے
ایڈمنسٹریٹر کو عہدے سے ہٹانے ،حکومت کو چار ہفتوں میں اہل امیدوار کی تقرری کا حکم
این آئی سی وی ڈی میں پلمبر کو ایڈمنسٹریٹر تعیناتی کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیزز کراچی میں ایڈمنسٹریٹر کی تقرری کے خلاف دائر آئینی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر سید مصطفی حسن کو عہدے سے ہٹانے اور صوبائی حکومت کو چار ہفتوں میں اہل امیدوار کی تقرری کا حکم دے دیا ہے ۔ سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں وکیل درخواست گزار ارشد خان تنولی نے مؤقف اختیار کیا گیا کہ سید مصطفی حسن کی ایڈمنسٹریٹر کے طور پر تقرری غیر قانونی، خلافِ قواعد اور اقربا پروری پر مبنی ہے ۔ وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ قواعد کے مطابق گریڈ 18 کے ایڈمنسٹریٹر کے عہدے پر تقرری کے لئے صرف ایم بی اے کی ڈگری اور کم از کم دس سالہ متعلقہ تجربہ رکھنے والے امیدوار ہی اہل ہے لیکن سید مصطفی حسن اس معیار پر پورا نہیں اترتے ، ان کے پاس صرف بی اے کی ڈگری ہے اور کوئی انتظامی تجربہ نہیں ہے ۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سید مصطفی حسن اس عہدے پر رہتے ہوئے 8 کروڑ 32 لاکھ روپے سے زائد مراعات وصول کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ افسر کی اصل ذمہ داری مکینیکل ڈیپارٹمنٹ تک محدود تھی جہاں وہ لفٹس، جنریٹرز اور ایئرکنڈیشننگ پلانٹس کی نگرانی کرتے تھے ۔ این آئی سی وی ڈی کے وکیل محمد ذیشان عبداللہ نے مؤقف اختیار کیا کہ سید مصطفی حسن کو باقاعدہ طور پر ایڈمنسٹریٹر مقرر نہیں کیا گیا بلکہ صرف عارضی طور پر چارج دیا گیا ہے تاکہ ادارے کے روزمرہ امور چلتے رہیں تاہم عدالت نے اس وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ ایک سال دس ماہ اور بیس دن کا عرصے کے دوران اہل امیدوار کی تقرری ہوجانی چاہیے تھی۔ جسٹس فیصل کمال عالم اور جسٹس جواد اکبر سرورانا پر مشتمل ڈویژن بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چونکہ سید مصطفی حسن تعلیمی قابلیت کے معیار پر پورا نہیں اترتے اس لیے وہ ایڈمنسٹریٹر کے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکتے ۔ عدالت نے صوبائی حکومت اور این آئی سی وی ڈی کی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ چار ہفتوں کے اندر اندر کسی اہل شخص کو ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا جائے یا پھر کسی دوسرے اہل افسر کو چارج دیا جائے ، عدالت نے درخواست کو جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے صرف تقرری سے متعلق استدعا پر فیصلہ دیا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کہ سید مصطفی حسن ا ئی سی وی ڈی کی تقرری

پڑھیں:

190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کوکام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کافیصلہ سنانے والے سیشن جج ناصر جاوید رانا کوکام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے سیشن جج کوکام سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سپریم کورٹ کی 2004کی آبزرویشن پر سیشن جج ناصرجاوید راناکی تعیناتی چیلنج کی۔اس پر جسٹس سرفراز نے کہا کہ 22 سال بعد معاملہ عدالت لانے سےآپ کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے، اجازت نہیں دےس کتاکہ جب مرضی ہو درخواست دائرکردیں جب مرضی ہو نہ کریں۔ وکیل درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹائم بارڈ کی بات الگ ہے، معاملہ اکتوبر 2025 میں میڈیا پر ہائی لائٹ ہوا، ایک چیز جو غیرقانونی ہے تو اسے ہائی لائٹ کیا، ریکارڈ موجود ہے، ناصر جاوید رانا سیشن جج سےمتعلق سپریم کورٹ کے واضح آرڈر ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے دلائل سن لیے، ہم اس پر آرڈر جاری کردیں گے۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ درخواست کےقابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کوکام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • سندھ ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
  • آپ عدلیہ کے صرف ایڈمنسٹریٹر نہیں، گارڈین بھی ہیں،جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان کو 27ویں آئینی ترمیم  پرخط لکھ دیا
  • وفاقی دارالحکومت کے بلدیاتی الیکشن جلد کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • اسلام آباد میں جلد بلدیاتی الیکشن کرانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • حکومت کی تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی، اے این پی کا عشائیے میں شرکت کرنے کا فیصلہ
  • امریکی جج کا بڑا فیصلہ: ٹرمپ کا نیشنل گارڈ کو پورٹ لینڈ بھیجنے کا حکم غیر قانونی قرار
  • جماعت اسلامی نے میئر کراچی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں قانونی چارہ جوئی شروع کر دی