گورنر بلوچستان کی رہائش گاہ میں پولیس اہلکار کی فائرنگ، 5 افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
گورنر بلوچستان نے واقعہ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے زخمی طلبہ سے ہسپتال میں ملاقات کی اور ان کے مکمل علاج کا خرچہ اٹھانے کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے، ہم زخمی طلبہ کو ہر ممکن تعلیمی اور مالی امداد فراہم کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ژوب میں گورنر بلوچستان جعفر مندوخیل کی رہائش گاہ میں تعینات پولیس اہلکار کی فائرنگ سے 5 افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس نے بتایا کہ گورنر کی رہائش گاہ کے باہر تعینات پولیس اہلکار سے غلطی سے فائرنگ ہوئی، گورنر سے ملاقات کے لیے آنے والے 3 طلبا اور 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق زخمی طلبا کا تعلق گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج سے ہے، زخمی افراد کو فوری طور پر ژوب سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا، زخمیوں کی حالت تسلی بخش بتائی جا رہی ہے۔ حکام نے بتایا کہ اہلکار کو حراست میں لے کر واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی۔
ژوب پولیس کے ضلعی سربراہ ایس پی شوکت مہمند نے بتایا کہ گورنر بلوچستان کی نجی رہائش گاہ "جانان ہاؤس" میں تعینات پولیس اہلکار کی جانب سے اتفاقی فائرنگ کی وجہ سے واقعہ پیش آیا۔ ایس ایچ او محمد ایوب مندوخیل نے بتایا کہ واقعہ غلطی سے پیش آیا، پولیس اہلکار رائفل کے چیمبر میں پھنسی گولی نکالنے کی کوشش کررہا تھا کہ اس دوران اس کی انگلی سے ٹرگر دب گیا، رائفل برسٹ موڈ پر تھا اس لیے گولیاں چل گئیں، میں اور ڈی ایس پی بھی گولیوں سے بال بال بچے، رائفل کا رخ زمین کی طرف تھا اس لیے نقصان کم ہوا۔ فائرنگ کے وقت گورنمنٹ ڈگری کالج ژوب کے 100 سے زائد طلبہ گورنر بلوچستان سے ملاقات کی غرض سے ان کی نجی رہائش گاہ جانان ہاؤس پر موجود تھے۔
ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالرحمن نے بتایا کہ تینوں طلبہ کی سرجری مکمل ہو چکی ہے اور ان کی حالت تسلی بخش ہے، 2 پولیس اہلکاروں کے زخم ہلکے ہیں اور انہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل نے واقعہ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے زخمی طلبہ سے ہسپتال میں ملاقات کی اور ان کے مکمل علاج کا خرچہ اٹھانے کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے، ہم زخمی طلبہ کو ہر ممکن تعلیمی اور مالی امداد فراہم کریں گے۔
علاوہ ازیں گورنر نے سکیورٹی اہلکاروں کی تربیت اور ہتھیاروں کی باقاعدہ چیکنگ کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گورنر بلوچستان پولیس اہلکار نے بتایا کہ رہائش گاہ اور ان
پڑھیں:
بلوچستان: فائرنگ کے واقعات میں 2 قبائلی رہنماؤں سمیت 9 افراد ہلاک، 2 ڈرائیور اغوا
بلوچستان کے اضلاع قلات، نصیرآباد اور جھل مگسی میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں 9 افراد جاں بحق ہوگئے، جب کہ 2 ڈرائیورز کو اغوا کر لیا گیا۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق ضلع قلات کے علاقے خالق آباد میں قبائلی رہنما شاکر سعد اللہ لانگو اور ان کے بھائی شاکر خیراللہ لانگو سمیت 4 افراد کو نامعلوم حملہ آوروں نے سر بند کے علاقے میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
لیویز ذرائع کے مطابق دیگر 2 مقتولین کی شناخت محمد کریم اور محمد ظاہر کے نام سے ہوئی ہے، حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہو گئے جبکہ حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ایک اور واقعے میں ضلع پنجگور کے علاقے شپستان میں 2 افراد کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا، پولیس کے مطابق نامعلوم موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں محمد ظفر اور محمد نعیم نامی افراد جاں بحق ہو گئے، ان کی لاشیں ضلعی ہسپتال منتقل کر دی گئیں، قتل کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہو سکیں۔
ڈیرہ مراد جمالی میں ایک تعمیراتی کمپنی کے 2 ایکسکیویٹر ڈرائیوروں کو نامعلوم مسلح افراد نے نوتال پولیس اسٹیشن کے قریب اغوا کر لیا۔
ذرائع کے مطابق مغویوں کی شناخت عاشق علی محمد حسنی اور شکیل احمد کورائی کے ناموں سے ہوئی ہے، انہیں ربی کینال صوفی واہ کے قریب سے اغوا کیا گیا، جب کہ ان کی مشینری موقع پر چھوڑ دی گئی، پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے ان کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
ضلع کچھی کے علاقے گوٹھ مصری خان میں مسلح افراد کی فائرنگ سے عبدالقدیر کرد جاں بحق ہو گئے، حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے، پولیس نے لاش کو ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کر دیا۔
جھل مگسی کے علاقے ہتھیاری میں سولنگی اور وزدانی مگسی قبیلوں کے درمیان زمین کے تنازع پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں ایک شخص، محمد بچل مگسی جاں بحق ہو گیا۔
انتظامیہ نے موقع پر پہنچ کر صورتِ حال پر قابو پا لیا۔
ضلع چاغی کے ہیڈکوارٹر دالبندین کے قریب نامعلوم حملہ آوروں نے معروف قبائلی رہنما سردار حسین کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا، ان کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے پرنس فہد ہسپتال منتقل کر دیا گیا، پولیس نے شواہد اکٹھے کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں، تاہم قتل کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق چاغی ضلع میں صرف اسی ماہ کے دوران فائرنگ کے مختلف واقعات میں 4 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس سے علاقے کے مکینوں میں خوف کی فضا بڑھ گئی ہے۔
بلوچستان میں حالیہ دنوں میں ہونے والی ہلاکتوں، قبائلی جھڑپوں اور اغوا کی وارداتوں نے ایک بار پھر صوبے کی نازک سیکیورٹی صورتحال اور مؤثر قانون نافذ کرنے والے اقدامات کی فوری ضرورت کو اجاگر کر دیا ہے۔